ماڈل پیپر اردو مختصر نویسی پرچہ I
وقت ٢/١ ١ گھنٹہ نمبر ٠٤
اردو مختصر نویسی لكھوانے كے لئے ھدایات ۔
١۔ اگر كسی قسم كی كوئی غلطی مختصر نویسی میں ہوجائے تو اسكوربڑ سے مٹانا یا كاٹنا نہیں چاہیے بلكہ سامنے حاشیہ میں لكھ دینا چاہیے ۔
٢۔مختصر نویسی كا ترجمعہ قلم یا ٹائپ مشین سے كرنا چاہیے ۔ پنسل سے كیا ہوا ترجمعہ قابل قبول نہیں ہوگا ۔
٣۔ تینوں عبارتوں كی رفتار سے لكھوائی جائیگی ۔طلبائ ان میں ایك ترجمعہ جو بہتر سمجھیں كریں۔ ہر عبارت كے درمیان 3 منٹ كا وقفہ دیا جائے گا۔ املائ كی تینوں كی عبارتوں كا مقررہ ٥،٥ منٹ فی عبارت ہے
٤۔ طلبائ امتحان كے دوران لغت استعمال نہ كریں۔
٥۔ ترجمعہ كیساتھ تینوں عبارتوں كی املائ كے كاغذات نتھی كرنا ضروری ہیں۔ بصورت دیگر طالب علم كسی نمبر كا مستحق نہ ہوگا اور صفر نمبر شمار كیا جائے گا۔
رفتا ر50 الفاظ فی منٹ
دفتر كاروباری ادارہ كی انتظامی سرگرمیوں كا مركز ہوتا ہے یہاں كوئی ﴿٤/١﴾ مادی شئے پیدا نہیں كی جاتی ۔ صرف خدمت انجام دی جاتی ہے وسیع ﴿٢/١﴾ كاروبار میں منتظم مختلف لوگوں اور دفتروں سے ایك ہی وقت میں ﴿٤/٣﴾ رابطہ قائم نہیں ركھ سكتا ۔ اسلئے انتظامیہ كو كاركردگی كی رپوٹوں پر ﴿١﴾ہی انحصار كرنا پڑتا ہے۔ رپوٹیں ایك وقت میں بہت سے لوگوں﴿ ٤/١ ١﴾ سے وصول كی جاتی ہیں اورار سال بھی كی جاتی ہیں ۔یہی وجہ ہے﴿ ٤/١ ١﴾ ہے كہ اگر ایك خط چاہے وہ اہم ہو یا عام نوعیت ﴿٤/٣ ١﴾ كا كسی ادارے كے بہت سے مختلف دفاتر سے تعلق ركھتا ہے تو ﴿٢﴾ اسے تمام دفاتر میں ایك ہی وقت میں ارسال كیا جاتا ہے۔﴿ ٤/١ ٢﴾ نقول كی تعداد كا انحصار ضرورت اور موقع پر ہے۔ نقول تیار كرتے ﴿ ٢/١ ٢﴾ وقت زیادہ احتیاط سے كام لینا پڑتا ہے انكی شكل اور خوبصورتی ﴿ ٤/٣ ٢﴾ كا خاس خیال ركھا جا تا ہے اور اسكے ساتھ ساتھ رفتار ﴿٣﴾ پر بھی زور دیا جا تا ہے كاروبار كی كامیابی كا انحصار صرف ﴿ ٤/١ ٣﴾ تحریری رسل و رسائل پر ہی نہیں بلكہ زبانی تعلقات پر بھی ہوتا ہے۔ ﴿ ٢/١ ٣﴾ كو ئی دفتر آجكل كے جدید دور میں ٹیلی فون كے بغیر اپنے مقاصد﴿ ٤/٣ ٣﴾ حاصل نہیں كر سكتا آفس سیكرٹری كے فرائض میں ٹیلی فون كی تمام كال ﴿٢﴾ سننا اور انكے جواب دینا بھی شامل ہے ٹیلی فون كے استعمال ﴿ ٤/١ ٤﴾ كے وقت زبان مخلص اور قدرتی ہونی چاہیے كوئی ہدایت یا بات ضروری ﴿ ٤/١ ٤﴾ ہو تو اسے نوٹ كر كے اس پر عمل كرنے اور بعض اوقات اپنے ﴿ ٤/٣ ٤﴾ افسر كی مصروفیات كی وجہ سے اسے خود ہی معلومات فراہم كرنی چاہیے ۔ ﴿٥﴾
رفتا ر 60 الفاظ فی منٹ
كسی ملك كی ترقی كا راز اسكے باشندوں كی عام تعلیمی حالت اور اس ﴿٤/١﴾ كے عوام كی شرح خواندگی میں مضمر ہے۔ پاكستان كو اس سلسلے میں ابھی ﴿٢/١﴾بہت كچھ كرنا ہے۔ اپنے ملك كے مسائل كو سمجھنے اورانكا كوئی حل تلاش﴿٤/٣﴾كرنے كے لیئے اب تك ہمارا رویہ جذباتی ر ہا ہے۔اور ہم اپنے ﴿١﴾ مسائل سے نپٹنے كے لئے كبھی سائنٹیفك طریق كار اختیار نہیں كر سكے ہمیںاسكی﴿٤/١ ١﴾ ساری زمہ داری جذباتیت كی اس رنگدار عینك پر عائدہوتی ہے۔جو حقیقت كی نظر﴿٢/١ ١﴾میں اپنے رنگ بھرے بغیر نہیں رہتی ۔اس میں كچھ ہمارا بھی قصور نہیں جہاں ﴿ ٤/٣ ١ ﴾تعلیم كی كمی ہو گی وہاں جذبات كی فراوانی ہو گی اورجہاں جذبات كی ﴿٢﴾شدت ہو گی وہا ں معاملات كی طرف حقیقت پسندانہ پیش قدمی نہ ہوگی اور﴿ ٢/١ ٢ ﴾ملك ترقی كے راستے پر گامزن نہ ہو گا۔
ایسے ہی معامات اسوقت ہماری ﴿ ٤/١ ٢﴾ قومی زبان كو درپیش ہیں۔ اسے محض اسلئے سركاری اور دفتری زبان كا درجہ ﴿ ٤/٣ ٢ ﴾ نہیں دیا جا رہا كہ وہ انگریزی نہیں ہے۔ كچھ اصحاب كے خیال كے مطابق ﴿٣﴾ دنیا كی كوئی قوم اسوقت تك ترقی نہیں كر سكتی جب تك اس﴿ ٤/١ ٣﴾ كی قومی یا كم از كم دفتری زبان انگریزی نہ ہو ۔ہم یہاں یہ كہ ﴿ ٤/١ ٣﴾ كران اصحاب كا دل توڑنا نہیں چاہتے كہ جرمن ،جاپان،فرانس ،روس ،یا چین﴿ ٤/٣ ٣﴾ كی ترقی كا راز كچھ انگریزی زبان میں پوشیدہ نہیںاور پھر ان اصحاب كو﴿٤﴾ یہ خیال پیش نظر ركھنا چاہیے كہ اكتسابی زبان خواہ اس میں كتنی بھی مہارت ﴿ ٤/١ ٤﴾ كیوں نہ بہم پنچائیں جائے ،قومی زبان كی جگہ نہیں لے سكتی اسكے ذریعے ﴿ ٢/١ ٤﴾ بات سمجھائی تو جا سكتی ہے لیكن وہ مكمل اظہار كا كامیاب ذریعہ نہیں بن سكتی ﴿ ٤/٣ ٤﴾ ضرورت اس امر كی ہے كہ ہمارے ملك كا دفتری كاروبار قومی زبان میں ہونا چاہیے ۔ ﴿٥﴾
رفتار 70 الفاظ فی منٹ
بینك زر كا كا روبار كرتا ہے ۔وہ روپے عوام سے ادھار لیتا ہے اور ضرورت مند لوگوں كو ﴿٤/١﴾ قرض دیتا ہے۔بینكاری كا نطام كافی پرانا ہے ۔ پرانے زمانے میں بھی جن لوگوں كے پاس فالتو﴿٤/١﴾ رقم و زیورات ہوتے تھے وہ حفاظت كی خاطر مختلف لوگوں كے پاس جمع كروایا كرتے تھے۔ بینكاری ﴿٤/٣﴾ كی جدید تشكیل اٹھارویں صدی میں انقلاب كی وجہ سے ہوئی ۔ جب مختلف بینك كاروباری ادروں كی شكل﴿١﴾ میں معرض وجود میں آئے۔ آجكل بینكوں كے كام میں بہت زیادہ اضافہ ہو چكا ہے ﴿ ٤/١ ١﴾ اور كسی ملك كی معیشت میں ان كا كردار بہت اہم ہے۔
بینك نہ صرف كاروبار اور دوسری ﴿ ٤/١ ١﴾ ضروریات كیلئے سرمایہ مہیا كرتا ہے بلكہ عوام كی بچائی ہوئی رقم كا محافظ بھی ہے۔ ﴿ ٤/٣ ١﴾ لوگ اپنی بچائی ہوئی رقم بینكوں میں جمع كروا دیتے ہیں كہ ان كی رقم محفوظ رہے۔ بینك ﴿٢﴾ زر كے تبادلے كا كام بھی آسان بنا دیتا ہے كیونكہ چیك اور نوٹ كے ذریعے رقم﴿ ٢/١ ٢﴾ كی ادائیگی كا ّآسان زریعہ ہے چونكہ بینك كے كام اور خدمات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس ﴿ ٢/١ ٢﴾ لیے مختلف بینكوں نے مخصوص فرائض اپنے ذمہ لے لیے ہیں۔ مركزی بینك ملك میں زر جاری ﴿٤/٣ ٢﴾ كرتا ہے اور مختلف طریقوں سے اشیائ كی قیمتوں كو بڑھانے یا كم ہونے سے روكتا ہے اس ﴿٣﴾ طرح وہ زر كی قیمت بحال ركھتا ہے تجارتی بینك سوداگروں كو سود پر سرمایہ فراہم كرتے ﴿ ٤/١ ٣﴾ ہیں انكے قرض كی مدت زیادہ لمبی نہیں ہوتی۔
زرعی بینك كاشتكاروں كو آسان شرائط پرقرض ﴿٢/١ ٣﴾ مہیا كرتے ہیں وہ قرضے نسبتا زیادہ عرصے كے لئے ہوتے ہیں۔ زرعی آلات اچھے بیج اور كھاد ﴿ ٤/٣ ٣﴾ وغیرہ خریدنے كے لیے یہ قرضے جاری كئے جاتے ہیں اسطرح یہ بینك زرعی معیشت كی ترقی ﴿٤﴾ میں مدد دیتے ہیں صنعتی بینك مصنوعات تیار كرنے والے اداروں كو مختلف شرائط پر قرضے جاری ﴿ ٤/١ ٤﴾ كرتے ہیں انكو مشینری وغیرہ خریدنے كیلئے استعمال كیا جاتا ہے۔ صنعتی ترقی میں بینك ﴿ ٢/١ ٤﴾ بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ بچت كے بینكوں كا اہم كام یہ ہے كہ وہ لوگوں كو ﴿ ٤/٣ ٤﴾ بچت كی ترغیب دیتے ہیں منافع لے كر بچت كو اكٹھا كرتے ہیں اور قرضہ دیتے ہیں۔ ﴿٥﴾
GOOD LUCK