Author Topic: بلوچستان یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اوپن ڈیفینس سیمینار  (Read 1972 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
بلوچستان یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اوپن ڈیفینس سیمینار
بلوچی ناول نگاری 32سال سے اپنے تشکیل کے مراحل سے گزر رہی ہے


کوئٹہ: جامعہ بلوچستان کے سٹڈی سینٹر میں پی ایچ ڈی اوپن ڈیفینس سیمینار منعقد ہوا۔ جس کا عنوان بلوچی قصہی لبزانک/بلوچی ناول نگاری افسانوی اور لوک ادب داستان تھا۔ محقق عبدالصبور بلوچ ، نگران پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر تھے۔ سیمینار کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی تھے۔ جس میں ایکٹنگ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر رسول بخش رئیسانی ، ڈین فیکلٹی ڈاکٹر نادر بخت، عبدالحمید شاہوانی ، اساتذہ و طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اسکالرنے بڑے اعتمادکے ساتھ اپنا پی ایچ ڈی اوپن ڈفینس پیش کیا۔ انہوں نے بلوچی ناول نگاری، لوک ادب کہانی ، ڈرامہ نگاری، داستان اور افسانوی ادب پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچی ناول نگاری 32سال سے اپنے تشکیل کے مراحل سے گزر رہی ہے۔ اور بلوچی زبان میں لوک کہانیاں اپنی ایک شکل میں موجود ہیں۔ اور ایسے کہانیوں، داستانوں کو اصل شکل میں برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ اور اس حوالے سے ایک بہت بڑا زخیر ہ ابھی تک موجود ہے۔ اور اسے نئی نسل تک منتقل کرنا بہت ضروری ہے۔

 سیمینار سے وائس چانسلر نے اسکالر کے تحقیقی کاوشوں کو سراہاتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف بلوچی زبان بلکہ ادارے کیلئے اعزاز کا باعث ہے۔ جس میں مقامی زبان ،ثقافت ، لوک ادب، ناول نگاری کے علاوہ تاریخی پہلوؤ ں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی اکیڈمک کونسل کی منظوری کے بعد تمام اسکالر ز اپنی مادری زبان میں تیسس لکھ سکتا ہے۔ اور انکا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی ہونی ضروری ہے۔ تاکہ بین الاقوامی حوالے سے اسے پڑھا اور سمجھا جاسکے۔ اور انٹرنیشنل جرنلز میںاشاعت بھی ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے اساتذہ کو یونیورسٹی کی طرف سے مکمل تعاون حاصل رئیگا۔ تاکہ وہ یونیورسٹی کا نام مقام بلند کریں۔
 سیمینار میں ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، ڈاکٹر زینت ثناء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اچھا ادب کسی زبان کا محتاج نہیں ہوتا۔ اچھا خیال فکر وہ ہے جسے پسند کیا جاتا ہے۔جس کی مثال ایک چھوٹی زبان کو نوبل پرائز سے نوازہ گیا۔ بلوچستان کے مقامی زبان ، ثقافت قدیمی حوالے سے اپنی ایک شناخت اور مقام رکھتا ہے۔آخر میں اسکالر کی زبانی امتحان بھی لیا گیا۔ اور اسے پی ایچ ڈی ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا۔