Author Topic: خاتون پروفیسر کا قتل بلوچستان سواساتذہ تبادلے کی درخواست  (Read 1878 times)

Offline fizza bano

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 2382
  • My Points +1/-0
 

 خاتون پروفیسر کا قتل بلوچستان سواساتذہ تبادلے کی درخواست
   
کراچی (محمد عسکری/اسٹاف رپورٹر) بلوچستان میں دہشت گردوں کی جانب سے اساتذہ کو ٹارگٹ کلنگ اور نشانہ بنانے کے پے در پے واقعات اور منگل کو خاتون پروفیسر کے قتل کے بعد کوئٹہ میں واقع بلوچستان یونیورسٹی کے 100/ اساتذہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو تبادلے کیلئے درخواستیں دے دی ہیں جبکہ کئی بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ نے اسلام آباد، پنجاب اورکراچی کی جامعات میں باقاعدہ تدریس شروع کردیا ہے۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر سہیل نقوی نے جنگ کو بتایاکہ کوئٹہ میں امن وامان کا مسئلہ بہت خراب ہے جس کے آگے ہم بے بس ہیں ہمارے پاس بلوچستان کی یونیورسٹی کے اساتذہ کی جانب سے درخواستیں موصول ہورہی ہیں جن میں انہوں نے اپنی پوسٹنگ بلوچستان سے باہرکرنے کی درخواست دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ سے بلوچستان کے اعلیٰ تعلیمی ادارے اساتذہ سے خالی ہوجائینگے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا نشانہ بننے والے اساتذہ کے لواحقین کیلئے معاوضہ دینے پرغور ہورہا ہے تاہم چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرینگے۔ جبکہ جامعہ بلوچستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر اسسٹنٹ پروفیسر کلیم اللہ نے جنگ کو بتایاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے 100/ سے زائد اساتذہ نے تبادلے کی درخواستیں دیدی ہیں جبکہ آئندہ چند روز میں تعداد دوگنا ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں 500/ اساتذہ ہیں جن میں 280/ کے لگ بھگ اساتذہ کا تعلق پنجاب، سندھ اورکراچی سے ہے مگر وہ برسوں سے کوئٹہ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی کی خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کے قتل کے بعد کسی حکومتی اہلکار نے نہ تعزیت کی نہ یونیورسٹی کا دورہ کیا انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ایک دن کی تنخواہ ناظمہ طالب کے ورثاء کو دیں گے جبکہ ہم نے حکومت سے اساتذہ کو تحفظ فراہم کرنے اور ناظمہ طالب کے ورثاء کو فوری 25/ لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔