Author Topic: ترکمانستان میں طلبہ کے داخلوں کی شرح میں اضافہ  (Read 3179 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
ترکمانستان میں طلبہ کے داخلوں کی شرح میں اضافہ
جمعہ گلی عینائیف:اشک آباد – ترکمانستان میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے والے 98 ہزار طلبہ و طالبات کے لیے اگست کا مہینہ کافی اہم خیال کیا جاتا ہے کیونکہ ان میں سے 27 ہزار 4 سو 26 طلبہ یکم تا 24 اگست تک کالجوں میں داخلے کے امتحانات میں مقابلہ کریں گے۔ ملک کی 18 یونیورسٹیوں میں محض 6 ہزار 1 سو طلبہ کے داخلے کے گنجائش ہے۔

تاہم وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ داخلوں کی شرح بڑھ رہی ہے۔ وزارت میں شعبے کی نائب سربراہ طائلا غوزل عطاء گاریئیفا نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ ترکمانستان میں ہنر مند کارکنوں کا فقدان ہے اور یونیورسٹیوں نے اس کمی کو پورا کرنے کے لیے نئے شعبے کھولے ہیں۔ 6 ہزار 1 سو طلبہ کی تعداد 2012 کے مقابلے میں 3 سو 34 اور 2011 کے مقابلے میں 1 ہزار 45 طلبہ کے اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

سال 2009 کے تعلیم سے متعلق قانون میں نجی یونیورسٹیوں کے قیام کی اجازت دی گئی ہے تاہم ترکمانستان کی تمام 18 یونیورسٹیاں سرکاری شعبے میں قائم ہیں۔

عطاء گاریئیفا نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ریکٹروں کی تقرری سے لے کر ہر شعبے میں تفویض کیے گئے فارغ التحصیل طلبہ کی تعداد کا فیصلہ بھی کابینہ کی سطح پر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے حکومت کی تعلیمی اصلاحات کا جن میں نئے شعبوں کا اضافہ اور مزید طلبہ کو داخلہ دینا شامل ہیں خیر مقدم کیا۔
اصلاحات کا آغاز طویل زوال کے بعد چھ سال قبل ہوا تھا

اصلاحات کا آغاز طویل عرصے تک مسند صدارت پر فائز رہنے والے صدر سپر مراد نیازوف (1990 تا 2006) کے انتقال کے کچھ ہی عرصے بعد ہوا تھا۔

پروفیسروں اور اساتذہ نے بتایا کہ سپر مراد کے دور اقتدار میں انڈر گریجویٹ تعلیم چار یا پانچ سال سے کم ہو کر دو سال رہ گئی تھی اور ان کے فلسفے اور خیالات پر مشتمل کتاب روح نامہ تمام یونیورسٹیوں میں ایک لازمی مضمون بن گئی تھی۔

اشک آباد یونیورسٹی میں تدریس کا 20 سالہ تجربہ رکھنے والے کاکا جان چری یاروف نے کہا کہ تعلیمی نظام کی حیات نو کا آغاز 2007 میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تدریس میں بہتری آئی ہے مگر تعلیمی معیار پوری طرح بحال نہیں ہو سکا۔ تاہم ان کے بقول انہیں یونیورسٹیوں میں نئے شعبوں کو متعارف ہوتے دیکھ کر کافی خوشی ہے کیونکہ ان کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔

عطاء گاریئیفا نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں داخلے کا انحصار اب ملک کی اقتصادی ضروریات پر ہے اور اس کا فیصلہ خفیہ طور پر نہیں کیا جاتا جیسا کہ صدر نیازوف کے دور میں رواج تھا۔ تاہم تعلیم کا شعبہ سوویت دور کا معیار دوبارہ حاصل نہیں کر سکا ہے۔ انہوں نے چری یاروف کی اس بات سے اتفاق کیا کہ مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔

اشک آباد کی فزیشن نرشت اوفیزوفا نے کہا کہ طبی شعبے کی تعلیم میں اب بھی اصلاحات کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے اسکول ترکمان اسٹیٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کو تاحال مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے کلینک میں مریض ایسے ڈاکٹروں سے علاج کرانے کو ترجیح دیتے ہیں جنہوں نے آج سے 25 سے 30 سال قبل تعلیم حاصل کی تھی۔
صنعتوں میں ہنر مند افراد کی قلت

ذرائع ابلاغ کی خبروں میں بتایا گیا کہ صنعتوں میں ہنر مند کارکنوں کی قلت ہے اور صرف گزشتہ سال ہی ترکمانستان کی یونیورسٹیوں نے 20 نئے شعبوں میں تعلیم کا آغاز کیا تھا۔ رواں سال طلبہ دھات کاری، دھاتوں کو دباؤ سے تبدیل کرنے اور اقتصادی لحاظ سے مفید دیگر مضامین کی تعلیم حاصل کریں گے۔

اشک آباد کے محکمہ برائے سرکاری تعلیم کی ایک ملازم سلیمہ کے نے کہا کہ ترکمانستان میں 30 سے زائد شعبے ایسے ہیں جن میں افراد کار کی اشد ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے ملک کی یونیورسٹیوں نے اب مزید شعبہ جات کھولے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اسکول اساتذہ، حیوانات کے ڈاکٹروں اور انجنئیروں کا فقدان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہت سے شعبوں میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل افراد یا دوران ملازمت ہنر سیکھنے والے کارکنوں پر انحصار کیا جا رہا ہے۔
اصلاحات ایک طویل عمل

عطاء گاریئیفا نے کہا کہ ترکمانستان کی تعلیمی کمزوریوں کا مداوا کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔

چری یاروف نے کہا کہ یہ عمل کئی مراحل پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اعلٰی تعلیم کے شعبے میں بدعنوانی کو کم کرنے کی حالیہ کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے ہر جگہ نصب کر دیے گئے ہیں۔ داخلہ امتحانات کے پورے عمل کو ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اصلاح سے ایسے افراد کا تناسب بڑھ گیا جنہیں صرف تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پر کالجوں میں داخلہ ملا ہے۔

سلیمہ کے نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا بھی اہم ہے کہ ترکمانستان کے طلبہ کی بڑی تعداد ہائی اسکول کے بعد فنی تربیت حاصل کرے تا کہ انہیں ملازمتیں تلاش کرنے میں آسانی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سرکاری عہدیدار اس معاملے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

ترکمان ذرائع ابلاغ کی خبروں میں بتایا گیا کہ رواں سال ملک کے تینتالیس فی صد ہائی اسکول گریجویٹ کسی نہ کسی قسم کی اعلٰی تعلیم میں داخلہ لیں گے۔
http://centralasiaonline.com/ur/articles/caii/features/main/2013/08/20/feature-01