Author Topic: اہم عہدوں پر ریٹائرڈ افسران کی تعیناتی سے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی متاثر  (Read 3396 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female

اہم عہدوں پر ریٹائرڈ افسران کی تعیناتی سے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی متاثر
   
کراچی (محمدعسکری…اسٹاف رپورٹر) سندھ کے 7 تعلیمی بورڈز میں حکومتی پالیسی کے برخلاف تمام اہم عہدوں پر ریٹائرڈ افراد کام کررہے ہیں جس کی وجہ سے سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر اثر پڑرہا ہے اور وہاں ترقی کا عمل رک گیا ہے جبکہ بورڈز اور محکہ تعلیم کے درمیان رابطے کا فقدان پیدا ہوگیا ہے۔

کراچی کے میٹرک بورڈ کے چیئرمین بریگیڈیئر (ر) شفیع الله قریشی‘ بورڈ کے سیکریٹری پروفیسر آصف پاشا‘ ناظم امتحانات جاوید افتخار اور ڈپٹی کنٹرولر بضاعت الله خان بھی ریٹائرڈ ہیں جبکہ چیئرمین بورڈ شفیع الله قریشی جن کو محکمہ تعلیم کا کوئی تجربہ نہیں ان کے عہدے کی مدت میں تیسری بار توسیع کی گئی ہے۔

انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی اور ناظم امتحاناتپروفیسر آغاز اکبر مرزا بھی ریٹائرڈ ہیں‘ اسی طرح حیدرآباد بورڈ کے چیئرمین سلطان عباس بھی ریٹائرڈ ہیں اور ریٹائر ہونے کے باوجود بھی وہ اپنی دوسری 3 سالہ مدت پوری کررہے ہیں ان کے سکریٹری عبد الخالق شیخ بھی ریٹائرڈ ہیں۔

 سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین پروفیسر سعید صدیقی ریٹائرڈ ہیں جب کہ انہیں ٹیکنیکل تعلیم کا کوئی تجربہ نہیں‘ ان کے کنٹرولر پروفیسر سراج اسلام بخاری بھی ریٹائرڈ ہیں۔
میرپورخاص تعلیمی بورڈ کے چیئرمین عبدلعلیم خانزادہ کا تعلق محکمہ تعلیم سے نہیں بلکہ انہیں مہران انجینئرنگ یونیورسٹی سے مستعار لیا گیا ہے۔ سکھر تعلیمی بورڈ کے چیئرمین محبوب شیخ بھی ریٹائرڈ ہیں جبکہ ان کے سکریٹری رفیق احمد چاچڑ بھی ریٹائرڈ ہیں‘ لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین مشتاق احمد سندرانی اور ان کے سکریٹری رشید احمد کھوسو بھی ریٹائرڈ ہیں۔
اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز میں تمام کنٹرولرز اور دیگر اہم عہدوں پر فائز افراد یا تو ریٹائرڈ ہیں یا ان کی خدمات محکمہ تعلیمکے بجائے باہر سے حاصل کی گئی ہے جس کی وجہ سے محکمہ تعلیم کے حاضر سروس ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق سندھ حکومت میں کام کرنے والے تمام ریٹائرڈ افسران کو فارغ کیا جاچکا ہے
تاہم بورڈز محکمہ تعلیم کے تحت نہ ہونے کے باعث تعلیمی بورڈز میں ریٹائرڈ افسران کی بھرمار ہے اور وہاں افسران کی تعیناتی کرتے وقت وزیر تعلیم یا سکریٹری تعلیم سے مشورہ نہیں لیا جاتا ۔ اعلیٰ افسر کے مطابق حالیہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کراچی کے میٹرک اور انٹر بورڈز کے چیئرمین نے اجلاس میں شرکت ہی نہیں کی۔

 واضح رہے کہ سندھ ملک کا واحد صوبہ ہے جس کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی محکمہ تعلیم کے بجائے گورنر کے پاس ہے صوبہ پنجاب‘ سرحد‘ بلوچستان اور وفاق کے تعلیمی بورڈز محکمہ تعلیم کے تحت آتے ہیں۔ سندھ میں تعلیم بورڈز کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور وھاں حاضر سروس افسران کے تقرر کے لئے چند ہفتہ قبل تعلیمی بورڈز کو محکمہ تعلیم کے تحت کرنے کیلئے سندھ اسمبلی میں بل پاس کیا گیا تھا تاہم گورنر سندھ نے اس بل پر دستخط نہیں کئے اور اسے واپس اسمبلی بھیج دیا۔

 سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کے رہنما پروفیسر افتخار اعظمی نے تعلیمی بوررڈز سے ریٹائرڈ افراد کو فارغ کرنے کہا مطالبہ کرتے ہوئے وہاں میرٹ پر حاضر سروس افسران کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔


شکریہ جنگ