Author Topic: مختلف مکاتب فکر کے رجسٹرڈ دینی مدارس کی تعداد 26 ہزار کے قریب پہنچ گئی  (Read 4021 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
مختلف مکاتب فکر کے رجسٹرڈ دینی مدارس کی تعداد 26 ہزار کے قریب پہنچ گئی

سرگودھا: ملک بھر میں مختلف مکاتب فکر کے رجسٹرڈ دینی مدارس کی تعداد 26 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جن میں سے پنجاب میں 15 ہزار108‘ سندھ میں 6 ہزار‘ کے پی کے میں 1600‘ بلوچستان میں 3100‘ اسلام آباد میں 190 مدارس ہیں ذرائع کے مطابق 2005؁ء کے ترمیمی آرڈیننس کے بعد اب تک 17000 کے قریب دینی مدارس رجسٹرڈ کئے گئے ہیں اس سے پہلے صرف 9482 مدارس رجسٹرڈ تھے
ان مدارس میں منہاج القرآن کے دینی ادارے شامل نہیں ہیں انٹیلی جنس اداروں نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے 18000 مدارس ہیں مختلف مکاتب فکر کے دینی مدارس میں 20 لاکھ کے قریب طلباء و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں بریلوی‘ دیوبند‘ اہل تشیع اور اہل حدیث کے مدارس ملک میں طلباء و طالبات کو اپنی مدد آپ کے تحت دینی تعلیم کیساتھ ساتھ جدید تعلیم بھی دے رہے ہیں رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ مدارس طلباء و طالبات کو رہائش‘ خوراک‘ علاج معالجہ کی سہولتیں بھی بلا معاوضہ فراہم کرتے ہیں۔
(ڈیلی آن لائن سرگودھا نیوز 28دسمبر2014ء)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
دینی مدارس کی رجسٹریشن کے فیصلہ کے بعد طلباء میں شدید بے چینی
 اسلام آباد (آن لائن) دینی مدارس کی رجسٹریشن کے فیصلہ کے بعد سے ان مدارس کے طلباء میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور انہوں نے اس حوالہ سے مدارس کی قیادت کے صلاح مشورہ سے واضح پالیسی سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایک جائزہ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 4680 مدارس ہیں جن میں لڑکوں کے لئے 3795 جبکہ لڑکیوں کے 887 مدارس ہیں ان مدارس میں 1077 صوبائی حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جبکہ دیگر کو بار ہا نوٹس دینے کے باوجود رجسٹریشن نہیں کرائی گئی ۔ 1970 میں مدارس کی اہمیت کو تعلیمی پالیسی میں واضح کیا گیا اور پاکستان میں مغربی طرز پر 700 مکتب اور مدارس قائم کئے گئے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق سقوط ڈھاکہ کے بعد 1980 میں نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا گیا جس میں غیر سرکاری سکولز کھولنے کی اجازت دی گئی ۔ 1990 میں مسجد مکتب سکولوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور آج ان مدارس کے خلاف پالیسی بنائی جا رہی ہے بے چینی۔