Author Topic: پاكستان كے طبعی خدوخال  (Read 6087 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
پاكستان كے طبعی خدوخال
« on: August 30, 2009, 03:12:33 PM »
پاكستان كے طبعی خدوخال

طبعی خدوخال كے لحاظ سے پاكستان كو تین بڑے حصوں میں تقسیم كیا گیا ہے۔

1۔ پہاڑی سلسلے   2۔ میدانی علاقے   3۔ سطوح مرتفع

1۔ پہاڑی سلسلے:

زمین كا وہ حصہ جو سطح زمین سے قریباً900میٹر بلند ہو اور جس كی اطراف كی ڈھلوان زیادہ، سطح پتھریلی اور ناہموار ہو، پہاڑ كہلاتا ہے۔ پاكستان میں دنیا كے بلند پہاڑی سلسلے پائے جاتے ہیں۔ ان كی تقسیم مندرجہ ذیل ہے:

i۔ شمالی پہاڑی سلسلے   ii۔ شمال مغربی پہاڑی سلسلہ   iii۔ مغربی پہاڑی سلسلے

i۔ شمالی پہاڑی سلسلے:

اس پہاڑی سلسلے میں كوہ ہمالیہ اور كوہ قراقرم واقع ہیں۔

كوہ ہمالیہ:

پاكستان كے شمال میں دنیا كا عظیم پہاڑی سلسلہ كوہ ہمالیہ واقع ہے۔ كوہ ہمالیہ جنوبی ایشیا كے شمال میں مغرب سے جنوب مشرق كی طرف شرقاً غرباً پھیلا ہوا ہے۔ پاكستان میں كوہ ہمالیہ كا مغربی حصہ واقع ہے۔ اس كی اوسط بلندی 1000 میٹر سے لے كر 6500 میٹر تك ہے۔ جس میں شوالك كی پہاڑیاں، ہمالیہ صغیر كا پہاڑی سلسلہ اور ہمالیہ كبیر كا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔ نانگا پربت اس پہاڑی سلسلہ كی پاكستان میں سب سے بلند چوٹی ہے جس كی سطح سمندر سے بلندی قریباً 8126میٹر ہے۔ اس پہاڑی سلسلہ میں دنیا كی خوب صورت ترین وادیاں واقع ہیں جن میں وادی كشمیر اہم ہے۔ كوہ لمالیہ جنوب سے شمال كی جانب بلند ہوتا جاتا ہے۔ قدرتی نباتات خصوصاً سدا بہار نوكدار جنگلات سے یہ پہاڑ مالا مال ہیں۔

كوہ قراقرم:

یہ پہاڑ پاكستان كے شمال میں واقع ہے دنیا كی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی كے ٹو بھی اسی پہاڑی سلسلہ میں ہے جو سطح سمندر سے قریباً8611میٹر بلند ہے۔ كوہ قراقرم كی اوسط بلندی قریباً7000میٹر ہے۔ اس پہاڑ كی دشوار گزار بلند چوٹیاں سارا سال برف سے ڈھكی رہتی ہیں۔ دنیا كے بلند ترین پہاڑی درے خنجراب اور شنور كوہ قراقرم میں واقع ہیں۔ گرمی كا موسم شروع ہونے سے پہلے ان وادیوں میں زندگی كی لہر دوڑ جاتی ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ پاكستان اور چین كے درمیان واقع ہے۔ شاہراہ قراقرم تعمیر ہونے سے دونوں ممالك كو تجارت اور سیاحت میں كافی فائدہ ہوا ہے۔

ii۔ شمالی مغربی پہاڑی سلسلہ

كوہ ہندوكش:

كوہ ہندوكش پاكستان كے شمال مغرب میں شمالاً جنوباً پھیلا ہوا ہے۔ یہ پہاڑ سطح مرتفع پامیر سے شرو ع ہو كر دریائے كابل تك پھیلا ہوا ہے۔ كوہ ہندوكش كا زیادہ تر حصہ افغانستان میں واقع ہے۔ اس سلسلہ ہائے كوہ كی بلند ترین چوٹی ترچ میر ہے جو قریباً7690 میٹر بلند ہے۔ اسی پہاڑ میں چترال، سوات اور دیر كی وادیاں واقع ہیں۔

iii۔ مغربی پہاڑی سلسلے:

كوہ سفید

كوہ سفید دریائے كابل كے جنوب میں شرقاً غرباً پھیلا ہوا ہے۔ اس پہاڑی سلسلہ كی اوسط بلندی قریباً3600میٹر ہے۔ درہ خیبر كوہ سفید كے شمال میں واقع ہے۔ درہ خیبر پاكستان اور افغانستان كے درمیان ایك تاریخی گزرگاہ ہے جس كی لمبائی قریباً53 كلو میٹر ہے۔ كوہ سفید كے جنوب میں دریائے كرم بہتا ہے۔

كوہاٹ اور وزیرستان كی پہاڑیاں

كوہاٹ اور وزیرستان كی پہاڑیاں كوہ سفید كے جنوب میں واقع ہیں۔ یہ مختلف پہاڑیوں كے سلسلے ہیں۔ ان پہاڑیوں كے اہم درے كرم، ٹوچی اور گومل ہیں۔ دریائے كرم اور دریائے گومل كے درمیان واقع یہ پہاڑی سلسلہ شمالاً جنوباً پھیلا ہوا ہے۔ اس سلسلہ كا ایك اور اہم دریا ٹوچی بھی ہے۔ ان دریاوٕں كی وادیاں پاكستان اور افغانستان كے درمیان اہم تجارتی، ثقافتی اور تاریخی اہمیت كی حامل گزرگاہیں ہیں۔ وزیردستان كی پہاڑیوں كے جنوب میں افغانستان كی سرحد كے ساتھ ٹوبا كا كڑ كا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔

كوہ سلیمان:

كوہ سلیمان وزیرستان كی پہاڑیوں كے جنوب میں شمالاً جنوباً پھیلا ہوا ہے۔ یہ پہاڑ پاكستان كے قریباً وسط میں واقع ہے۔ كوہ سلیمان كی بلند ترین چوٹی تخت سلیمان ہے جو سطح سمندر سے قریباً3443میٹر بلند ہے۔ دریائے بولان اس سلسلے كا اہم دریا ہے۔ كوہ سلیمان كے جنوب میں بگٹی اور مری كی پہاڑیاں ہیں۔ درہ بولان اسی سلسلہ كوہ میں واقع ہے۔

كیرتھر كی پہاڑیاں

كیرتھر كی پہاڑیاں دریائے سندھ كے مغرب كی جانب صوبہ سندھ اور بلوچستان كی سرحد كے ساتھ ساتھ كوہ سلیمان كے جنوب میں واقع ہیں۔ یہ پہاڑیاں شمالاً جنوباً پھیلی ہوئی ہیں۔ كیرتھر كی زیادہ سے زیادہ بلندی قریباً2150میٹر ہے۔ دریائے حب اور لیاری كیرتھر سے بحیرہٕ عرب كی طرف بہتے ہیں۔

كوہ نمك:

كوہ نمك سطح مرتفع پوٹھوہار كے جنوب میں واقع ہے۔ كوہ نمك كے مشرق میں دریائے جہلم واقع ہے۔ كوہ نمك كی اوسطاً بلندی قریبا700میٹر ہے لیكن سیكسر كے مقام پر اس كی بلندی قریباً1500 میٹر ہو جاتی ہے۔ا س علاقے كا مشہور اور بڑا دریا سوان ہے۔

2۔ میدانی علاقے

دریائے سندھ كا میدان دریائے سندھ اور اس كے معاون دریاوٕں جہلم، چناب، راوی، ستلج اور بیاس كی لائی ہوئی مٹی سے بنا ہے۔ پاكستان میں صوبہ پنجاب كا میدانی علاقہ، دریائے سندھ كا بالائی میدان كہلاتا ہے۔ جس كا نام پانچ دریاوٕں دریاوٕں جہلم، چناب، ستلج، راوی اور بیاس كے سیراب كرنے كی وجہ سے ركھا ہے۔ دریائے سندھ پاكستان كا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے۔ یہ میدان قریباً ہموار ہے اور دریاوٕں كی لائی ہوئی مٹی سے بنا ہے لہٰذا مٹی بہت زرخیز ہے۔ بارش كی كمی كو مصنوعی آبپاشی یعنی ٹیوب ویلوں اور نہری پانی سے پورا كیا جاتا ہے۔ بروقت اور مطلوبہ آبپاشی سے بہتر پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

دریائے سندھ كا زیریں میدان ہموار ہے اور كم ڈھلوان ركھتا ہے۔ اس میدان كو صرف دریائے سندھ ہی سیراب كرتا ہے۔ دریائے سندھ كا زیریں میدان زرعی لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اس میدان كے جنوب مشرق كی جانب تھر كا ریگستان ہے۔ دریائے سندھ كا ڈیلٹائی علاقہ ٹھٹھہ كے قریب سے شروع ہوتا ہے اور یہ دریا بہت سی شاخوں میں تقسیم ہو كر بحیرہٕ عرب میں گرتا ہے۔ میدانی علاقے میں ساحلی میدان اور ریگستان بھی شامل ہیں۔

i۔ ساحلی میدان:

پاكستان كا ساحل قریباً700كلومیٹر لمبا ہے۔ یہ ساحلی پٹی مشرق میں صوبہ سندھ میں بھارت كی سرحد سے شروع ہوتی ہے اور ساحل كے ساتھ ساتھ ہوتی ہوئی مغرب میں ایران كی سرحد تك پھیلی ہوئی ہے۔ ساحلی میدانی علاقہ چھوٹی بڑی بندرگاہوں پر مشتمل ہے جن میں كراچی سب سے اہم بندرگاہ ہے۔ دوسری بندرگاہیں پورٹ قاسم، گوادر اور پسنی اہم ہیں۔ علاقائی سمندر میں معدنی ذخائر دستیاب ہیں اور ماہی گیری كی صنعت ترقی كر رہی ہے۔ لہٰذا یہ ساحلی میدان اہم معاشی سرگرمیوں كا مركز بنا ہوا ہے۔

ii۔ ریگستان:

پاكستان كا جنوب مشرقی حصہ ریگستانی خصوصیت ركھتا ہے۔ یہ ایك وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس علاقے میں بہاولپور، سكھر، خیر پور،سانگھڑ، میرپور خاص اور تھرپاركر كے اضلاع شامل ہیں۔ بہاولپور میں اس صحرا كو چولستان یا روہی جبكہ سندھ میں تھر كہتے ہیں۔ریگستانی علاقے میں ریت كے ٹیلے بھی ہیں۔ اكثر ٹیلے قریباً150میٹر بلند ہیں۔ بارش كم ہونے كی وجہ سے صحرائی نباتات ملتی ہیں۔ زیادہ تر علاقہ غیر آباد ہے۔

پاكستان كا دوسرا ریگستان تھل ہے۔ یہ ریگستان دریائے جہلم اور دریائے سندھ كے درمیان واقع ہے۔ یہ علاقہ زیادہ تر غیر آباد ہے۔ پاكستان كا تیسرا ریگستانی علاقہ صوبہ بلوچستان كے شمال مغرب میں واقع ہے جسے صحرائے خاران كہتے ہیں اس میں كچھ چاغی كا علاقہ بھی شامل ہے۔ بارش انتہائی كم ہونے كی وجہ سے بے آب و گیاہ ہے۔

3۔سطوح مرتفع

سطح مرتفع كے خدو خال میں نشیب و فراز ملتے ہیں۔ كہیں پہاڑی سلسلے پائے جاتے ہیں، كہیں میدان كہیں دریائی وادیاں سطح مرتفع پر موجود ہوتی ہیں۔ سطح مرتفع كی كچھ اطراف پہاڑی سلسلوں سے گھری ہوئی ہیں۔

i۔ سطح مرتفع پوٹھوار

سطح مرتفع پوٹھوار كے شمال میں كالا چٹا اور مارگلہ كی پہاڑیاں، جنوب میں كوہستان نم، مشرق میں دریائے جہلم اور مغرب كی جانب دریائے سندھ بہتا ہے، یہ سطح مرتفع سمندر سے 300 میٹر سے 600میٹر تك بلند ہے۔ یہاں كا اہم دریا دریائے سوان ہے جو یہاں اپنی وادی بناتا ہے جسے وادی سوان كہتے ہیں۔ سطح مرتفع پوٹھوار كی سطح بے حد كٹی پھٹی ہے۔

ii۔ سطح مرتفع بلوچستان:

سطح مرتفع بلوچستان كوہ سلیمان اور كیرتھر كے پہاڑی سلسلوں كے مغرب میں واقع ہے۔ یہ سطح مرتفع زیادہ سے زیادہ 900میٹر تك بلند ہے۔ سطح مرتفع بلوچستان ناہموار اور بنجر ہے۔ یہاں بارش بہت كم ہوتی ہے لہٰذا یہ علاقہ صحرائی خصوصیات ركھتا ہے۔ اس سطح مرتفع كے شمال میں كوہ چاغی اور ٹوباكاكڑ كے پہاڑی سلسلے ہیں۔ صوبہ بلوچستان كے مغربی حصے میں نمكین پانی كی جھیلیں ہیں جن میں سب سے مشہور اور بڑی جھیل ہامون مشخیل ہے۔ سطح مرتفع كے اہم دریا گومل، ژوب اور ہنگول ہیں۔