Author Topic: About Govt Mao collage lahore تعارف  (Read 5120 times)

Offline Haji Hasan

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 725
  • My Points +4/-1
  • Gender: Male
About Govt Mao collage lahore تعارف
« on: December 05, 2007, 06:30:20 PM »
گورنمنٹ ایم اے او كالج ، لاہور
About Govt Mao collage Lahore
تعارف

ایم اے او كالج ﴿محمڈن اینگلو اوریئنٹل كالج﴾ لاہور كو برصغیر پاك و ہند كی تاریخی درس گاہوں میں ایك ممتاز مقام حاصل رہا ہے۔ اس تعلیمی ادارے نے ملك و ملت كی قابل قدر
خدمات انجام دی ہیں اور اس سے وابستہ افراد نے تخلیق و تعمیر پاكستان میں لائق ستائش كردار ادا كیا ہے۔

اپریل1873 میں چند صاحب دل حضرات نے سر سید احمد خاں كی علی گڑھ تحریك سے متاثر ہو كر مسلمانان امرتسر كی تعلیمی، سماجی اور سیاسی فلاح و بہبود كے پیش نظر انجمن اسلامیہ امرتسر كے نام سے ایك انجمن قائم كی ان اصحاب میں حاجی محمد شاہ خان، حاجی محمد جان، خواجہ محمد یوسف، شیخ غلام حسن اور شیخ غلام صادق كے نام قابل ذكر ہیں۔

انجمن اسلامیہ امرتسر نے1883 میں مدرسۃ المسلمین یا ایم اے او سكول كے نام سے ایك تعلیمی ادارہ قائم كیا قابل ذكر بات یہ ہے كہ جب سر سید احمد خاں پنجاب كے دورے پر آئے تو انہوں نے بطور خاص26جنوری1884ئ كو ایم اے او سكول كا معائنہ كیا اور سكول كے قیام پر خوشی كا اظہار كیا جولائی1885ئ میں سكول كا درجہ مڈل سے بڑھا كر میٹرك تك كر دیا گیا۔

5جون1933 كو ایم اے او كالج امرتسر كی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس كی صدارت پنجاب كے وزیر تعلیم ملك فیرو ز خان نون نے كی كالج كے قیام كے سلسلہ میں شیخ صادق حسن، مولوی سراج الدین پال اور میاں حفیظ اللہ نے نا قابل فراموش خدمات انجام دیں

مئی 1936ئ میں كالج كو ڈگری كا درجہ دے دیا گیا۔ ایس مركیڈو جو سكول كے پہلے ہیڈ ماسٹر بھی تھے وہ كالج كے پہلے پرنسپل مقرر ہوئے انہوں نے اس ادارہ كی پچاس سال سے زائد خدمت كی بعد ازاں جن قابل احترام اور نامور شخصیات نے بطور پرنسپل خدمات انجام دیں ان میں ڈاكٹر ایم ڈی تاثیر، پروفیسر دلاور حسین، پروفیسر كرامت حسین جعفری كے اسمائ گرامی خاص طور پر قابل ذكر ہیں۔

ایم اے او كالج كو روز اول ہی سے یہ اعزاز حاصل رہا ہے كہ ملك اور بیرون ملك سے فارغ التحصیل اساتذہ اور نامور علمی و ادبی شخصیات اس كے دامن سے وابستہ رہی ہیں۔ ان میں ڈاكٹر محمد دین تاثیر﴿ایم اے، پی ایچ ڈی، كیمبرج یونیورسٹی﴾ صاحبزادہ محمود الظفر﴿بی اے آكسفورڈ یونیورسٹی﴾ محب الحسن﴿بی اے، لنڈن یونیورسٹی﴾ اختر حسین رائے پوری﴿ ڈی فل، آكسفورڈ﴾ خادم محی الدین ﴿ایم اے، ایم ای ڈی، لیڈز یونیورسٹی﴾ نذیر احمد قریشی﴿بی اے آكسفورڈ یونیورسٹی﴾ فیض احمد فیض، ڈاكٹر امداد حسین﴿پی ایچ ، ایڈنبرایونیورسٹی﴾ قاضی محمد فرید﴿ بی اے كیمبرج یونیورسٹی﴾ ڈاكٹر ایم اے عظیم، ڈاكٹر عبدالبصیر پال، ڈاكٹر غلام علی چودھری، ڈاكٹر برہان احمد فاروقی، پروفیسر عنایت علی قریشی، محمد عالم آسی، عارف عبدالمتین، چودھری محمد صدیق، شیخ منظور علی، محمد ارشد بھٹی، حفیظ صدیقی، امجد اسلام امجد اور عطائ الحق قاسمی كے نام قابل ذكر ہیں

 اگلے صفحات میں موجودہ اساتذہ كرام كے اسمائے گرامی ایك نظر دیكھنے سے معلوم كیا جا سكتا ہے كہ آج بھی ملك كے چوٹی كے مصنف، ادیب، شاعر، اہل علم و فكر، اہل دانش اور سماجی رہنما ایم اے او كالج سے وابستہ ہیں.

1976 میں كالج كی انٹر كی سطح تك كامرس كی تعلیم كا آغاز كیا گیا۔1980 سے ڈگری كی سطح تك كامرس كی كلاسوں كا اجرائ كر دیا گیا اور اب كالج میں بی كام تك كی تدریس كے لیے تمام ضروری سہولتیں میسر ہیں گزشتہ كئی سالوں سے بی كام میں مخلوط تعلیم كا سلسلہ جاری ہے جس میں گورنمنٹ كے قواعد كے مطابق داخلہ كیا جاتا ہے۔

پچھلے دو سالوں سے آئی سی ایس كے شعبہ كا اضافہ ہوا ہے جسے عنقریب بی سی ایس كے درجے تك بڑھانے كا عزم صمیم ہے

1993-1994 كے تعلیمی سال سے ایم اے﴿انگریزی﴾ كی كلاس كا اجزائ كیا گیا جس سے نہ صرف انگریزی ادب میں اعلیٰ تعلیم كے خواہش مند طلبا و طالبات كی ایك تعلیمی ضروریات پوری ہو رہی ہے بلكہ بہتر ماحول اور نامور اساتذہ كی رہنمائی میں انہیں اپنی صلاحیتوں كو اجاگر كرنے كی خاطر خواہ مواقع بھی میسر آ رہے ہیں۔

1998 سے ایم ایس سی نفسیات اور1999 سے ایم ایس سی ریاضیات و معاشیات كلاسز كی تدریس جاری ہے جبكہ2004 سے ایم اے ابلاغیات﴿Mass Comm﴾ اور 2007 سے ایم اے، اردو كلاسز كا اجرا كیا گیا ہے۔ اور قوی امكان ہے كہ موجودہ سال سے چند دیگر مضامین بالخصوص نباتیات، شماریات، ایم بی اے اور ایم كام میں بھی پوسٹ گریجوایٹ كلاسز كا آغاز ہو جائے گا۔ اس سلسلہ میں تمام ضروری مراحل طے ہو چكے ہیں۔

مزید برآں انگریزی ادب، فلسفہ اور نفسیات كے جن نامور اساتذہ كی خدمات بطور وزٹنگ پروفیسر حاصل كی گئی ہیں، ان كے اسمائے گرامی درج ہیں

1   پروفیسر رضی عابدی
2   پروفیسر ڈاكٹر امتیاز احمد چیمہ
3    پروفیسر ڈاكٹر سید اظہر علی زیدی
4   ڈاكٹر محمد اشرف خاں
5    پروفیسر منظور احمد
 6   مسز تنویر نصر﴿ماہر معالجاتی نفسیات﴾
7   مسز محسن مرزا﴿ماہر معالجاتی نفسیات﴾
8   پروفیسر ڈاكٹر مسكین علی حجازی ﴿سابقہ چیئرمین شعبہ ابلاغیات، پنجاب یونیورسٹی﴾
9   پروفیسر صدیق كلیم﴿سابقہ چیئرمین انگریزی، گورنمنٹ كالج لاہور﴾

ایم اے او كالج كے قیام كا بنیادی مقصد اسلامی تعلیمات كی روشنی میں نئی نسل كے اخلاق و كردار كی تعمیر و تشكیل تھا تاكہ ایسے افراد میدان عمل میں آئیں جو اعلیٰ صلاحیتوں كے حامل ہونے كے ساتھ ساتھ قابل تقلید مسلمان بھی ہوں۔ ماضی میں یہ كالج

اس مقصد كے حصول میں بڑی حد تك كامیاب رہا ہے اور آئندہ بھی اپنے اس مقصد كو حاصل كرنے میں كامیاب و كامران ہو گا۔

قیام پاكستان كے بعد1948 میں ایم اے او كالج كو امرتسر سے انجمن اسلامیہ كے اصحاب نے لاہور میں واقع سناتن دھرم كالج كی عمارت میں منتقل كر دیا اور اس كے لیے لوئر مال یونیورسٹی گراوٕنڈ كے سامنے ایك شاندار عمارت حاصل كی۔ قیام پاكستان سے تادم تحریر یہ كالج اسی عمارت میں قائم ہے طلبا كی روز افزوں بڑھتی ہوئی تعداد كے پیش نظر كالج كی تنگ دامانی كے مسئلہ كو حل كرنے كی خاطر حكومت پنجاب نے تین مراحل پر مشتمل ایك ماسٹر پلان تیار كیا ہے۔ جس پر ایك كروڑ چالیس لاكھ كی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے۔

پہلے مرحلہ میں مالی سال1997-98 كے دوران میں كالج كیمپس پر موجود نیو ہاسٹل كی جگہ باٹنی، زو الوجی، جغرافیہ، نفسیات اور شمایت كی نئی اور دیدہ زیب لیبارٹریاں تعمیر كی گئی ہیں۔ نیز ایك انتظامی بلاك كے علاوہ پوسٹ گریجوایٹ شعبہ جات كے لیے بیس كشادہ رومز كا بھی اضافہ ہوا ہے اس جدید اور عالیشان عمارت كا مین گیٹ ساندہ روڈ كی جانب كھلتا ہے۔اسی طرح كالج كی لیبارٹریوں میں توسیع كے ساتھ ساتھ نئی لیبارٹریاں بھی قائم كی گئی ہیں جبكہ پرانی لیبارٹریوں كو نئے ساز و سامان سے آراستہ كیا گیا ہے۔

دار المطالعہ اور كتب خانہ كسی بھی كالج كے لیے بنیادی اہمیت ركھتے ہیں، ان دونوں كی تعمیر و توسیع اور تزئین پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اب ایم اے او كالج كی لائبریری كا شمار ملك كی بہترین لائبریریوں میں كیا جا سكتا ہے۔ كتب بینی كا ذوق ركھنے والے طلبا كے لیے لائبریری اور دار المطالعہ كی فضا كو بہت خوشگوار بنا دیا گیا ہے۔ فرش پر دیدہ زیب قالین بچھائے گئے ہیں۔ ایك ریفرنس سیكشن قائم كیا گیا ہے جس سے اساتذہ كرام اور پوسٹ گریجوایٹ طلبا خصوصی طور پر مستفید ہوتے ہیں۔ مطالعے كے لیے الگ الگ میزیں فراہم كی گئی ہیں اور گزشتہ چند سالوں میں مفید اور ضروری كتابوں كی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت كتابوں كی تعداد پچاسی ہزار سے بھی متحاوز ہے۔

كھیل كے میدان میں كالج ایك نمایاں مقام ركھتا ہے، بالخصوص كركٹ، ہاكی، باكسنگ اور كشتی رانی میں گزشتہ چند سالوں سے پنجاب بھر كے كالجوں میں سر فہرست رہا ہے۔

ان ہمہ جہت مفید عوامل كے پیش نظر ایم اے او كالج كھیل، تعلیم اور غیر نصابی مشاغل میں ترقی كی راہ پر گامزن ہے۔

گزشتہ چند سالوں سے اس امر كی بطور خاص كوشش جاری ہے كہ كالج كی فضا كو ہر شعبے میں خوب سے خوب تر بنایا جائے اور ایك ایسا خوشگوا رماحول پیدا كر دیا جائے جس میں طلبا پوری یكسوئی، انہماك اور سكون كے ساتھ تعلیمی استعداد میں اضافہ اور بہتر نتائج برآمد كر سكیں۔

كالج كی اس ہمہ گیر شہرت كے باعث طلبا كی كثیر تعداد یہاں داخلہ حاصل كرنے كی خواہاں رہتی ہے اور زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم كرنے كے لیے كالج انتظامیہ ہمیشہ مستعد رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ كالج كے تمام خیر خواہوں كا حامی وناصر رہے۔آمین