PakStudy :Yours Study Matters

Study Abroad => Study Abroad => Study In Denmark => Topic started by: iram on January 13, 2009, 06:31:29 PM

Title: Denmark ڈنمارک ایک جمہوری قانونی معاشرہ
Post by: iram on January 13, 2009, 06:31:29 PM

Denmark ڈنمارک ایک جمہوری قانونی معاشرہ


:: طرز حکومت

ڈنمارک نمائندگی کے اصول پر مبنی جمہوری حکومت* ہے یعنی اہم فیصلے عوامی پارلیمنٹ* میں، ضلعی کونسلوں* میں اور بلدیاتی کونسلوں* میں عوام سے منتخب سیاستدان کرتے ہیں۔
 
 
قوت مقننہ، منتظمہ اور عدلیہ

حکومت اور عوامی پارلیمنٹ قانون سازی کرتے ہیں۔ حکومت اور عوامی انتظامیہ قوانین کو معاشرے میں ناذ کرتے ہیں۔ عدلیہ یعنی سیشن، ہائی اور سپریم کورٹ، تنازعات میں مثلا شہریوں کے درمیان، شہری اور پرائیوٹ کمپنیوں، یا شہری اور محکموں کے درمیان فیصلہ اور سزا کا تعین کرتے ہیں۔

طاقت کی یہ تقسیم اس لیے تاکہ طاقت کے غلط استعمال کو روکا جائے اور عوامی حکومت* برقرار رہے۔

دستوری آئین

جمہوریت 1849 میں نافذ ہوئی

ڈینش جمہوریت، عوامی حکومت، 1849 میں نافذ ہوئی جس نے مطلق العنانیت* کی جگہ لی جس نے 1660 سے بادشاہ کو غیر معمولی طاقتور عہدہ دیا ہوا تھا۔

ڈینش جمہوریت کی بنیاد 1849 کی جون کا دستور تھا ۔ باوجود کہ ان تبدیلیوں کے جو دستور میں ہوئی ہیں یہ اصول آج بھی حالیہ 1953 کے دستور میں مل سکتے ہیں۔ خواتین کو دستور میں ترمیم کے بعد حق ووٹ 1915 میں ملا۔

دستور میں ملک کی طرز حکومت کے بنیادی اصول درج ہیں اوردستور شہریوں کے کئی بنیادی حقوق اور آزادیوں کا تحفظ کرتا ہے۔
دستوری آئین کے ذریعے ضمانت شدہ حقوق

ڈینشوں کی روز مرہ کی زندگی میں غالبا یہی سب سے اہم ہیں جب لوگ اپنے "دستوری ضمانت دیے گئے حقوق" پر بات کرتے ہیں تو وہ آزادی اظہار، حق اجتماع، حق تشکیل تنظیم، مذہبی آزادی اور حق ملکیت وغیرہ کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

شاہی گھرانہ

دنیا کی سب سے پرانی بادشاہت

ڈینش بادشاہت دنیا کی سب سے پرانی بادشاہت ہے 1000 سال سے زائد عرصے تک ڈنمارک میں بادشاہ، ملکائیں، شہزادے اور شہزادیاں رہے ہیں۔Gorm den Gamle جس کی حکومت سن 900 میں تھی یہ پہلا ڈینش بادشاہ ہے جس کا سراغ ملتا ہے 1660 سے لے کر 1849 تک ملک پر مطلق العنان بادشاہ حکومت کرتے رہے ہیں۔
آئنی بادشاہت

آج ہمارے ہاں آئنی بادشاہت ہے جو جمہوریت کے حدود کے اندر چلتی ہے اس کامطلب ہے کہ قانون سازی کی قوت بادشاہ اور عوامی پارلیمنٹ کے پاس مشترک ہے۔

قوانین عوامی پارلیمنٹ میں پاس ہوتے ہیں لیکن حکمران نیچے دستخط کرے گا۔ شاہی گھرانے کے پاس کوئی سیاسی طاقت نہیں لیکن وہ ڈنمارک کی نمائندگی کی حیثیت سے ڈنمارک اور بیرون ممالک میں کام سرانجام دیتے ہیں۔

1953 کی دستوری ترمیم کا یہ مطلب تھا کہ حکمران کا مرد ہونا لازمی نہیں بلکہ عورت بھی حکمران ہو سکتی ہے۔
قوت مقننہ

قومی پارلیمینٹ، یعنی عوامی پارلیمینٹ کے 179 مختلف جحت رکھنے والے سیاسی پارٹیوں کے ارکان پر مشتمل ہے ارکان پارلیمینٹ چار سال کے لیے چنے جاتے ہیں بہر حال وزیر اعظم چار سال سے پہلے عوامی پارلیمنٹ کو توڑ کر الیکشن کا اعلان کر سکتا ہے۔

عوامی پارلیمنٹ کے دو ارکان Grønland اور دو ارکان Færøerne پر منتخب کئے گئے ہیں۔
عوام کے لیے کھلی

عوامی حکومت کی سب سے اہم علامت یہ ہے کہ یہ کھلا اور شفاف ادارہ ہے۔ عوامی پارلیمنٹ کے تمام مباحث عوام کے لیے کھلی ہیں اور ہر فرد سیاستدانوں سے رابطہ اور سوال کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی رائے دہندگان اخبارات کے ذریعے سیاسی نظام کو کنٹرول اور اس پر تنقید کرتے ہیں۔