Author Topic: آئين كي خصوصيات  (Read 1095 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
آئين كي خصوصيات
« on: August 30, 2009, 02:37:28 PM »
1962 كے آئين كي خصوصيات

صدر جنرل محمد ايوب خاں نے ملك كے ليے نيا آئين بنانے كے ليے ايك دستوري كميشن قائم كيا? كميشن نے اپني سفارشات 1961ئ ميں صدر كو پيش كيں? صدر نے ان سفارشات ميں اپني مرضي كي تراميم كے بعد پاكستان كے ليے ايك نيا آئين تيار كيا جسے 8 جون 1962ئ كو نافذ كيا گيا?

i? 1962ئ كا آئين تحريري تھا جو كہ 250 دفعات اور 5 گوشواروں پر مشتمل تھا?

ii? 1962ئ كا آئين وفاقي نوعيت كا تھا، دستو رميں پاكستان كے دونوں حصوں كو برابر نمائندگي دي گئي?

iii? 1962ئ كے دستور كے تحت ملك ميں صدارتي طرز حكومت رائج كيا گيا?

iv? 1962ئ كے دستور ميں كئي اسلامي دفعات شامل كي گئيں مثلاً:  اللہ تعالي? كي حاكميت، اقتدار اللہ تعالي? كي امانت اور اس كا عوام كے منتخب نمائندوں كے ذريعے استعمال، پاكستان كا نام اسلامي جمہوريہ پاكستان اور سربراہ رياست كے ليے مسلمان ہونا لازمي قرار ديا گيا?

v? عوام كو بہتر زندگي گزارنے اور اپني صلاحيتوں كے اظہار كے ليے كئي حقوق ديے گئے، جن كو شہريوں كے بنيادي حقوق كہتے ہيں?

vi? 1962ئ كے آئين ميں اردو اور بنگالي دونوں كو پاكستان كي قومي زبانيں قرار ديا گيا?