Author Topic: حکمرانوں نے 62 سال میں کشمیر میں ایک بھی میڈیکل کالج اور ویمن یونیورسٹی تک نہیں  (Read 1834 times)

Offline فائزہ

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 1749
  • My Points +0/-0
  • Gender: Female

حکمرانوں نے 62 سال میں کشمیر میں ایک بھی میڈیکل کالج اور ویمن یونیورسٹی تک نہیں دی

راولپنڈی(اوصاف رپورٹ)وزیراعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے گلگت بلتستان کے عوام کیلئے مراعاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے سرکاری محکموں میں گلگت بلتستان کیلئے 5 فیصد کوٹہ جبکہ زرعی یونیورسٹی میں 5 سیٹیں، انجینئرنگ کالج میں 3، ویمن یونیورسٹی اور میڈیکل کالجز میں 15 سے20 نشستیں رکھی جائیں گی اور 5 طالب علموں کو وظائف دیئے جائیں گے، یہ ہوائی اعلانات نہیں ہوں گے، آزادکشمیر حکومت ان پر جلد عملدرآمد کیلئے نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی اور تربیت کا کوئی کیمپ نہیں، یہ علاقے امن وامان کیلئے مثالی ہیں، موجودہ حکومت نے گلگت بلتستان کی عوام کے احساس محرومی کو ختم کرنے کیلئے جو پیکج اعلان کیا ہے اس پر ہم گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے گذشتہ روز جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم سردار یعقوب خان نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری اور گلگت بلتستان کے عوام ایک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں نے 62 سال میں کشمیر میں ایک بھی میڈیکل کالج اور ویمن یونیورسٹی تک نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کیلئے 5 فیصد کوٹہ اور زرعی یونیورسٹی کیلئے 5 اور انجینئرنگ کالجز کیلئے 3 نشستیں دیں گے۔ آزاد کشمیر میں ویمن یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس میں گلگت بلتستان کے بچوں کیلئے 20 نشستیں رکھیں گے جبکہ آزاد کشمیر میں 2 میڈیکل کالج بھی تعمیر کئے جا رہے ہیں ان کالجز میں 15 طلباء وطالبات کو نشستیں دیں گے اور 5 طالب علموں کو وظائف دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتحاد واتفاق کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں، آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں کوئی دہشت گردی کے کیمپ یا تربیتی کیمپ موجود نہیں۔ صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ایک یونٹ بنانے پر صدارت سے غیر مشروط مستعفی ہونے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی طور پر گلگت بلتستان کشمیرکا حصہ ہے، وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کیلئے جو پیکج دیا ہے اس کیلئے آزاد کشمیر کی سیاسی، مذہبی قیادت اور حریت کانفرنس سمیت صدر ریاست سے مشاورت تک نہیں کی گئی، یہ کوئی آزادی نہیں کہ ہم ایک جج اپنی مرضی سے نہیں لگا سکتے، وزیراعظم آزاد کشمیر کو ایڈوائس دی ہے کہ آزاد کشمیر کے آئین 1974ء میں تبدیلی کے اقدامات کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیراہتمام گلگت بلتستان پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ راجہ ذوالقرنین نے کہا کہ وزارت خارجہ میں جو بریفنگ دی گئی اس میں بھی میں نے یہ پیشکش کی تھی کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل ایک یونٹ تشکیل دیا جائے، اس سلسلے میں غیر مشروط صدارت چھوڑنے پر تیار ہوں، آج بھی یہی اعلان کرتا ہوں گلگت بلتستان ہمارے جسم اور روح کا حصہ ہے، ہم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر سمیت آزاد کشمیر وگلگت بلتستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں نے گلگت بلتستان کیلئے موجودہ حکومتی پیکج کو مسترد کرتے ہوئے اسے تقسیم کشمیر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کے مترادف قرار دے دیا اور کہا کہ قومی اتفاق رائے کی خاطر متفقہ طورپر گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ریاستی حیثیت اور تشخص کو برقراررکھنے کیلئے دونوں خطوں کو سینٹ طرز پر مشتمل مشترکہ کونسل کے زیر اہتمام باہم مربوط کیا جائے جبکہ گلگت بلتستان کی عوام کو مکمل عدالتی اور لوکل حکومتی اختیارات ونظام دیا جائے۔ گذشتہ روز جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر وحریت کانفرنس پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب خان، وزیر خوراک آزاد کشمیر ومسلم کانفرنس (ف) کے رہنما شوکت شاہ، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی، لبریشن فرنٹ جموں وکشمیر کے سپریم ہیڈ امان اللہ خان، جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار خالد ابراہیم، پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے صدر حافظ حفیظ الرحمن، گلگت بلتستان الائنس کے کنونیئر عنایت اللہ شمال، حریت کانفرنس کے کنونیئر فاروق رحمانی، نیشنل فرنٹ گلگت بلتستان کے کنونیئر نواز خان ناجی، لبریشن لیگ کے صدر میر عبدالطیف، شیخ تجمل الاسلام، جمعیت علماء اسلام کے رہنما اسد یوسف، اسلامی جمعیت طلبہ کے رہنما تسلیم عالم، شراکتان پارٹی کے رہنما جاوید خان، حریت رہنما غلام محمد صفی، رفیق ڈار، غلام نبی نوشہری اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین اور وزیراعظم آزاد کشمیر سردار یعقوب خان میں گلگت بلتستان کے حوالے سے اختلاف رائے کھل کر سامنے آیا، صدر آزاد کشمیر نے موجودہ حکومت کے مراعاتی پیکج کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس پیکج کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے وکلاء سے مشاورت مکمل کر لی تھی لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے رکاوٹ ڈال دی۔ سردار یعقوب نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اس مراعاتی پیکج میں جو سقم باقی ہیں انہیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آزاد کشمیر کی لیڈر شپ حتیٰ کہ صدر ریاست سے مشاورت تک نہیں کی گئی جبکہ کانفرنس میں وزیراعظم سردار یعقوب نے گلگت بلتستان کیلئے وفاقی حکومت کے پیکج کا خیرمقدم کیا اور اسے گلگت بلتستان کے عوام کے احساس محرومی کا ازالہ قرار دیا اور کہا کہ اس پیکج کے اجراء پر جہاں وفاقی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے وہاں گلگت بلتستان کے عوام کو بھی ہم مبارکباد دیتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے گلگت بلتستان کیلئے جو پیکج دیا ہے دونوں اطراف کی قیادت اسے مسترد کرتی ہے، حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ ایسے اقدامات اٹھانے سے قبل آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے سیاسی ومذہبی رہنمائوں کو اعتماد میں لیتی تاکہ اس پیکج کے بہتر اور مثبت نتائج برآمد ہو سکتے۔ امان اللہ خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سیاستدان کشمیر کیلئے جو زبان استعمال کر رہے ہیں اس پر کنٹرول نہ کیا گیا تو کشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان دوریاں پیدا ہوں گی، حکمرانوں نے گلگت بلتستان کیلئے جو پیکج دیا ہے اس سے نہ تو وہاں کے عوام کو حقوق ملیں گے اور نہ ہی مسائل حل ہوں گے اس سلسلے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ سیاسی مذہبی رہنمائوں سے مذاکرات کرے تاکہ وہاں کے مسائل اور جو شکوک وشبہات ہیں ختم ہو سکیں۔ سردار خالد ابراہیم خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے عوام کو جو حقوق ملے وہ کسی نے پلیٹ میں ڈال کر نہیں دیئے۔ جنرل یحییٰ خان نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دیئے تھے۔ اب وزیراعظم نے گلگت کیلئے جو اعلان کیا ہے دعا ہے کہ اس پر عمل ہو جائے اعلانات تو کئے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سردار عبدالقیوم خان سے اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی گلگت بلتستان کی عوام کے حقوق دلوانے میں رکاوٹ نہیں بنے بلکہ انہوں نے ہمیشہ آپ کے حقوق کی بحالی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دیا تھا یہ کریڈٹ اس کے سر جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کا گلگت بلتستان کیلئے جو پیکج کا اعلان ہوا ہے یہ خودکش حملہ ہے اس سے کشمیری قوم کا استحصال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشترکہ ریاست قائم کی جائے اور صدر اور وزیراعظم دونوں گلگت سے لئے جائیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے صدر حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گلگت بلتستان کیلئے جو پیکج اعلان کیا یہ ناردرن ایریا کے عوام کے ساتھ مذاق ہے، 62 سال سے گلگت بلتستان کے عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے، فیصلہ کرنے سے پہلے گلگت اور آزاد کشمیر کی سیاسی ومذہبی قیادت کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ چاروں صوبوں کی سینٹ ہو سکتی ہے تو کشمیر اور گلگت پر مشتمل سینٹ بنائی جائے۔ گلگت بلتستان نیشنل فرنٹ کے چیئرمین نواز خان ناجی نے کہا کہ 28 ہزار مربع پر مشتمل اراضی عرصہ دراز سے بنیادی حقوق سے محروم ہے، حکمرانوں نے اس خطہ کے عوام کو بنیادی سہولیات دینے کے بجائے اب مزید وہاں کے عوام کو ذلیل کرنے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات، زراعت، بجلی اور پانی کے وسائل تمام وفاق کے زیر کنٹرول ہیں، گلگت بلتستان کے عوام کو رائلٹی نہیں دی جاتی، گلگت بلتستان سیٹ اپ آزاد کشمیر طرز پر ہونا چاہئے تھا۔ حریت کانفرنس کے رہنما فاروق رحمانی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جو گلگت بلتستان کیلئے پیکج کا اعلان کیا اس میں بہت سے سقم درست کرنے چاہئیں جبکہ ایسے حالات میں آزاد کشمیر کی قیادت کو مثبت رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ شیخ تجمل نے کہا کہ ڈوگرہ راج سے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر عوام نے جنگ کے ذریعے حاصل کئے اب مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے جو متنازعہ حیثیت مقبوضہ کشمیرکی ہے یہ حیثیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی نہیں یہ دونوں آزاد ہیں۔ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس (ف) کے رہنما شوکت شاہ نے کہا کہ آزادکشمیر کے حکمرانوں، سیاستدان اور مذہبی رہنمائوں نے ہمیشہ آزادکشمیر کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے حقوق کی بحالی کی آواز بھی اٹھائی، وفاقی حکومت اگر مشاورت کر لیتی تو بہتر نتائج نکل سکتے تھے۔ گلگت بلتستان الائنس کے کنونیئرعنایت اللہ شمال نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کیلئے جو پیکج اعلان کیا ہے اس کے تحت بہت سے سقم ایسے ہیں جن پر اعتراضات ہیں یہ خوش آئند بات ہے کہ پبلک سروس کمیشن اور آڈیٹر جنرل لگا دیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان میں آزادکشمیر طرز کا سیٹ اپ بنایا جائے۔
شکریہ اوصاف