Author Topic: گوئٹے انسٹی ٹیوٹس  (Read 4421 times)

Offline Haji Hasan

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 725
  • My Points +4/-1
  • Gender: Male
گوئٹے انسٹی ٹیوٹس
« on: December 04, 2007, 06:56:17 PM »
یہ انسٹی ٹیوٹس جرمن سفارت خانے نے لاہور اور كراچی میں قائم كرركھے ہیں

۔یہ انسٹی ٹیوٹس باقاعدہ تعلیم ادارے ہیں جہاں مختلف علوم و فنون میں

مختصر دورانئے كے بہت سے كورس كروائے جاتے ہیں ۔مزید معلومات كے لیے آپ كو

گوئٹے انسٹی ٹیوٹس سرور روڈ صدر كراچی یا گوئٹے انسٹی ٹیوٹس شاہراہ

رومی لاہور یا جمہوریہ جرمنی كے سفارت خانے ایمبیسی آف فیڈرل ری پبلك

آف جرمنی ڈپلومیٹك اینكلیو (Encleve) اسلام آباد سے حاصل كرسكتے ہیں ۔

ان سنٹرز كے علاوہ پاكستان میں امریكہ ،برطانیہ ،كینیڈا،آسٹریلیا ،اور وسط

ایشیا كی مختلف ریاستوں كے نجی شعبوں كے تعلیمی اداروں نے اپنے دفاتر اور

تعلیمی ادارے برطانیہ اور دیگر ممالك كی یونیورسٹیوں كے ساتھ الحاق شدہ

ہیں ۔اس كے علاوہ غیر ممالك كی نجی شعبے كی بہت سے یونیورسٹیوں نے

پاكستان كے بڑے شہروں اسلام آباد،لاہور،اور كراچی وغیرہ میں اپنے كیمپ آفس

بھی قائم كرركھے ہیں ۔جہاں وہ مختلف شعبوں میں سمسٹر سسٹم كے تحت

مختلف كریڈٹ كورس كرواتے ہیں ۔بعد میں متعلقہ یونیورسٹی یا تعلیمی ادارے

میں داخلہ ہوجانے كی صورت میں یہ كریڈٹ كورس متعلقہ ڈگری یا ڈپلومہ

كورس میں شامل كردیے جاتے ہیں ۔یہاں یہ بات بتانادینا ضروری ہے كہ دیگر

شعبوں كی طرح تعلیمی شعبے میں بھی جعل سازی اور فراڈ كا رجحان عام

پایا جاتا ہے۔پاكستان میں گلی كوچوں میں قائم بے شمار سكول اور كالج اور

دیگر تعلیمی ادارے اس بات كے دعویدار ہیں كہ ان كا سكول كالج یا تعلیمی

ادارا فلاں ملك كی فلاں یونیورسٹی كے ساتھ الحاق شدہ ہے ۔حالانكہ حقیقت

میں بہت كم تعلیمہ ادارے غیر ممالك كی یونیورسٹیوں كے تسلیم شدہ یا

الحاق شدہ ہیں ۔لہذا كسی ایسے تعلیمی ادارے میں داخلہ حاصل كرتے وقت

اس بات كی اچھی طرح چھان بین كرلیں كہ متعلقہ تعلیمی ادارے كا دعوی

حقیقت پر مبنی ہے یا جھوٹ كا پلندہ ہے۔اس سے بھی بڑھ كر بہت سے تعلیمی

ادارے ایسے بھی ہیں جو اپنے آپ كو مشہور غیر ملكی یونیورسٹیوں كا كیمپ

آفس قرار دیتے ہیں اور یہ دعوی كرتے ہیں كہ ان اداروں میں جو كریڈٹ كورس

كئے جائیں گے وہ متعلقہ یونیورسٹی كی تعلیم كا حصہ ہوں گے ۔یہ بات زیادہ

وضاحت كے ساتھ یوں بیان كی جاسكتی ہے كہ كوئی تعلیمی ادارہ اپنے آپ كو

برطانیہ كی كسی مشہور یونیورسٹی كا كیمپ آفس قرار دیتا ہے ۔فرض كریں

اس تعلیمی ادارے میں بزنس ایڈمنسٹریشن میں داخلہ دیا جاتا ہے اگر بزنس

ایڈمنسٹریشن كی ڈگری چار سال كی ہوں اور سال میں دو سمسٹر ہوں تو

پورے كورس كے آٹھ سمسٹر ہوئے اور متعلقہ كیمپ آفس یہ كہے كہ چار سمسٹر

آپ یہاں كرلیں اور جب آپ كو اس یونیورسٹی میں داخلہ ملے گا تو چار

سمسٹر آپ نے یہاں كیے ہیں وہ آپ كے كورس میں شامل كرسیے جائیں گے ۔اس

طرح آپ كو برطانیہ جاكر صرف چار سمسٹر ہی پاس كرنے پڑیں گے ۔گو كچھ غیر

ملكی یونیورسٹیوں كے ایسے كیمپ پاكستان میں موجود ہیں لیكن ان كی تعداد

بہت كم ہے اور جو شہر میں مختلف یونیورسٹوں كے كیمپ آفس نظر آتے ہیں اور

اس بات كے دعویدا ر ہیں كہ وہ نہ صرف كچھ سمسٹرز كی تعلیم كا بندوبست

یہاں كرتے ہیں بلكہ ان سمسٹرز كی تكمیل پر گارنٹی كے ساتھ متعلقہ ملك كا

تعلیمی ویزہ بھی دلواتے ہیں ۔ہمارے بے شمار نوجوان ایسے فراڈ اور جعلی

تعلیمی اداروں كے جھانسے میں آكر نہ صرف قیمتی وقت كا زیاں كرتے ہیں بلكہ

بہت زیادہ مالی نقصان سے بھی دو چار ہوتے ہیں ۔لہذا كسی ایسے تعلیمی

ادارے میں داخلہ لینے سے پہلے ہر طریقے سے چھان بین كرلیں كہ جو دعوی یہ

تعلیمی ادارہ كررہا ہے وہ حقیقت پر مبنی ہے یا محض فراڈ ہے۔

اس طرح آپ بہت سے نقصانات سے محفوظ رہ سكتے ہیں ۔چھان بین كرتے وقت

آپ یہ طریقہ اختیار كرسكتے ہیں كہ جس یونیورسٹی یا تعلیمی ادارے كے كیمپ

آفس میں آپ داخلہ لینے كے خواہش مند ہیں اس كا پتہ حاصل كركے اسے خط

لكھیں جس میں كیمپ آفس كا مكمل پتہ اور جو دعوی یہ كیمپ آفس كرتا ہے

اس كی مكمل تفصیل لكھ كر متعلقہ تعلیمی ادارے یا یونیورسٹی سے

درخواست كریں كہ وہ آپ كو حقائق سے آگاہ كریں ۔اس طرح بہت آسانی كے

ساتھ متعلقہ كیمپ آفس كی اصل حقیقت سے آگاہ ہوسكتے ہیں ۔

آج كل پاكستان میں بہت سے ایسے ادارے قائم ہوگئے ہیں جو بیرون ملك تعلیم

كے سلسلے میں رہنمائی اور مشاورت فراہم كرتے ہیں ۔ان میں سے اكثر اداروں كا

دعوی ہے كہ وہ براہ راست امریكہ،كینیڈا یا آسٹریلیا كی یونیورسٹیوں اور

كالجوں سے وابستہ ہیں ۔ہوسكتا ہے كہ ان میں سے كسی ادارے كا دعوی

حقیقت پر مبنی ہو لیكن زیادہ تر ادارے محض فراڈ ہیں ۔لہذا اگر آپ بیرون ملك

تعلیم حاصل كرنے كے سلسلے میں كسی فارن ایجوكیشن ایڈوائزر سے مشورہ

لینا چاہتے ہیں تو اس سلسلے میں اشتہار بازی كے چكر میں آنے كی بجائے

متعلقہ ادارے كے بارے میں ذاتی طور پر تحقیق كریں كہ آیا اس ادارے كی بیرون

ملك تعلیم كے سلسلے میں رہنمائی كی فراہمی كے سلسلے میں ساكھ

كیسی ہے ۔كوشش كریں كوئی شخص ایسا مل جائے جس كااس ادارے سے

پہلے واسطہ پڑچكا ہو وہ آپ كو صیح معلومات فراہم كرسكتا ہے كہ وہ ادارہ اپنی

دعوئوں میں كس قدر سچا ہے ۔بہرحال ایسے اداروں سے رابطہ قائم كرتے وقت

پوری احتیاط سے كام لیں ورنہ ہوسكتا ہے آپ كو محض مالی نقصان سے ہی دو

چار ہونا پڑے ۔