ایران IRAN
ایران كا دارالحكومت تہران ہے۔ یہاں كی زبان فارسی اور كرنسی ریال ہے۔ اس كے اہم شہروں میں شیراز، خرم آباد، آبادان ، قم، مشہد ، اصفہان، اہواز، تہران شامل ہیں۔ یہ ایك اسلامی ملك ہے۔
ایران كے شمال میں روس اورسمندر، مشرق میں افغانستان اور پاكستان ہے، جنوب میں گلف اور اومان، مغرب میںعراق اور تركی كی سرحدیں ملتی ہیں۔ ایران میں پہلے چار سال كی تعلیم بچوں كو مفت دی جاتی ہے۔ ایران اقوام متحدہ، كولمبو، پلان OPEC اور اسلامی سربراہی ممالك كا ممبر ہے۔ یہاں پر مكمل اسلامی نظام نافذ ہے۔
ویزا کاحصول
ایران كا ویزا حاصل كرنا نہایت آسان ہے۔ چند سو ڈالر دكھا كر ویزا مل جاتا ہے۔ زیارت كے لیے بھی ویزے ملتے رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ خشكی كے راستے ایران جاتے ہیں پاكستان سے افغانستان كے شہر كابل اور وہاں سے ایران چلے جاتے ہیں۔
پاكستان سے ٹرین براستہ كابل بھی ایران جاتی ہے۔ اسرائیل ، مراكش ، JARDAN كے لوگوں كو ایران انٹری نہیں دیتا چاہے وہ كسی بھی نوعیت كی كیوں نہ ہو۔
پردہ
ایسی عورتیں جنہوں نے برقعہ، چادر، دوپٹہ لمبے كپڑے نہ پہنے ہوں انہیں بھی اجازت نہیں دی جاتی چاہے وہ كسی بھی ملك كے كیوں نہ ہوں۔
سفارتی پاسپورٹ كے حامل افراد كوریا، پاكستان ، پرتگال، سوئٹزرلینڈ ، ویزا كی ضرورت نہیں ہے۔
آسٹریا، یونان ، سپین ، سویڈن كے سفارتی ، حكومت كے ملازمین كا پاسپورٹ ہولڈر افراد۔ بغیر ویزا كے آ سكتے ہیں۔
اقوام متحدہ كے عملہ، فوجی جوان، ملازمین بغیر ویزا كے آ سكتے ہیں۔
ہر غیر ملكی كے لیے ضروری ہے كہ اپنی آمد كے آٹھ دن بعد تك كسی قریبی پولیس سٹیشن میں اپنی آمد كی رپورٹ كرے۔
شہریت
ایرانی عورت سے شادی كرنے سے شہریت مل جاتی ہے۔ تاہم غیر ملكی كا مسلمان ہونا ضروری ہے جو بھی بچہ پیدا ہو گا وہ ایران كا شہری ہو گا مگر شہریت اٹھارہ سال كی عمر تك پہنچنے كے بعد ملے گی۔
وہ لوگ جن كو ویزا كی ضرورت نہیں
ایران كے شہری
سفارتی محكمانہ پاسپورٹ ہولڈر افراد ذیل كے ممالك كے۔
جاپان، یونان، سپین، سویڈن، ہنگری، پاكستان، پرتگال، سوئٹزرلینڈ ۔
سابقہ یوگوسلاویہ اور سعودی عرب ، سلوینیا، تركی، یوسنیا ہرزیگووینا كے لوگ تین ماہ تك رہ سكتے ہیں مگر صحافی، رپورٹر ، فوٹو گرافر ، مووی میكر كوویزہ كی ضرورت ہو گی۔ ایران كا ویزا حاصل كرنے میں دو ماہ بھی لگ سكتے ہیں۔