Author Topic: نظریہ پاكستان اور قائد اعظم  (Read 1402 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
نظریہ پاكستان اور قائد اعظم
« on: August 28, 2009, 04:59:05 PM »
نظریہ پاكستان اور قائد اعظم

 تاریخ میں كچھ ایسی شخصیات ملتی ہیں جنہوں نے اقوام كی تقدیر كا دھارا بدل دیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح  برصغیر میں ان شخصیات میں سے ایك ہیں جنہوں نے برصغیر كے مسلمانوں كی تقدیر كو بدل كر ركھ دیا۔

قائد اعظم محمد علی جناح  دو قومی نظریہ كے زبردست حامی تھے اور وہ ہر لحاظ سے مسلمانوں كو الگ قوم كا درجہ دیتے تھے۔ آپ نے اس سلسلے میں فرمایا:٫٫ قومیت كی جو بھی تعریف كی جائے مسلمان اس تعریف كی رو سے الگ قوم ہیں۔ وہ اس بات كا حق ركھتے ہیں كہ اپنی الگ مملكت قائم كریں۔ مسلمانوں كی یہ خواہش ہے كہ وہ اپنی روحانی، اخلاقی، تمدنی، اقتصادی، معاشرتی اور سیاسی زندگی كی كامل ترین نشوونما كریں اور اس مقصد كے لیے جو طریقہ اپنانا چاہیں وہ اپنائیں۔٬٬

قرار داد لاہور 23مارچ1940ئ كو منظور ہوئی جس میں آپ نے خطبہ صدارت دیتے ہوئے فرمایا :  ٫٫ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ مذاہب سے تعلق ركھتے ہیں جو بالكل مختلف عقائد پر قائم ہیں اور مختلف نظریات كی عكاسی كرتے ہیں۔ دونوں اقوام كے ہیروز، رزمیہ كہانیاں اور واقعات ایك دوسرے سے مختلف ہیں۔ لہٰذا دونوں قوموں كو ایك لڑی میں پرونے كا مقصد برصغیر كی تباہی ہے كیونكہ یہ برابری كی سطح پر نہیں بلكہ اقلیت اور اكثریت كے روپ میں موجود ہیں۔ برطانوی حكومت كے لیے بہتر ہو گا كہ ان دونوں اقوام كے مفادات كو مدنظر ركھتے ہوئے برصغیر كی تقسیم اك اعلان كرے جو كہ تاریخی اور مذہبی لحاظ سے ایك صحیح قدم ہو گا۔٬٬

29دسمبر1940ئ كو احمد آباد میں خطاب كرتے ہوئے قائد اعظم  نے فرمایا:٫٫ پاكستان صدیوں سے موجود رہا ہے، شمال مغرب مسلمانوں كا وطن رہا ہے، ان علاقوں میں مسلمانوں كی آزاد ریاستیں قائم ہونی چاہئیں تاكہ وہ اسلامی شریعت كے مطابق اپنی زندگی بسر كریں۔٬٬

پاكستان بننے كے بعد آپ نے فرمایا ٫٫ ہمیں پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان كے جھگڑوں سے بالاتر ہو كر سوچنا چاہیے۔ ہم صرف اور صرف پاكستانی ہیں۔ اب ہمارا فرض ہے كہ پاكستانی بن كر زندگی گزاریں۔ اس كے علاوہ آپ نے اقلیتوں كو مكمل تحفظ دینے او ربرابری كے حقوق دینے كا اعلان كیا یہی اسلام كی بنیادی تعلیم ہے۔

یكم اكتوبر1947ئ كو حكومت پاكستان كے افسران سے خطاب كرتے ہوئے قائد اعظم  نے فرمایا: ٫٫ ہمارا نصب العین یہ ہے كہ ہم ایك ایسی مملكت تخلیق كریں جہاں ہم آزاد انسانوں كی طرح رہ سكیں، جو ہماری تہذیب و تمدن كی روشنی میں پھلے پھولے اور جہاں معاشرتی انصاف اور اسلامی تصور كو ابھارنے كا موقع ملے۔٬٬

یكم جولائی 1948ئ كو قائد اعظم  نے سٹیٹ بینك كا افتتاح كرتے ہوئے فرمایا:٫٫ مغرب كا معاشی نظام انسانیت كے لیے ناقابل حل مسائل پیدا كر رہا ہے اور یہ لوگوں كے درمیان انصاف قائم كرنے میں ناكام رہا ہے۔ ہمیں دنیا كے سامنے ایك ایسا معاشی نظام پیش كرنا چاہیے جو اسلام كے صحیح تصور مساوات اور سماجی انصاف كے اصولوں پر مبنی ہو۔٬٬