Author Topic: ہندوستان میں مسلمانوں كا زوال  (Read 1155 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
ہندوستان میں مسلمانوں كا زوال
« on: August 28, 2009, 05:09:58 PM »
ہندوستان میں مسلمانوں كا زوال

ہندوستان میں مسلمانوں كے زوال كے درج ذیل اسباب تھے:

1۔ نا اہل اور كمزور جانشین:

1707ئ میں اورنگ زیب عالمگیر كی وفات كے بعد اس كے نا اہل اور كمزور جانشین وسیع سلطنت كو نہ سنبھال سكے۔ بنگال، دكن اور اودھ كے گورنروں نے خود مختار ریاستیں قائم كر لیں جس سے مركزی حكومت كمزور ہو گئی اور اس كی آمدنی بھی گھٹ گئی۔ ان حالات میں مغل بادشاہوں كے لیے ملكی دفاع كی خاطر بڑی فوج ركھنا مشكل ہو گیا۔

2۔ مذہب سے روگردانی:

مسلمان برصغیر میں اسلامی روایات كے ساتھ داخل ہوئے تھے۔ اسلامی معاشرہ ہر قسم كی برائیوں سے پاك تھا لیكن مسلمانوں نے آہستہ آہستہ ان اصولوں سے انحراف شروع كر دیا اور غیر اسلامی طور طریقے رواج پا گئے جو مسلمانوں كے زوال كا سبب بنے۔

3۔ بیرونی حملے

1739ئ میں نادر شاہ نے برصغیر پر حملہ كر كے مغل بادشاہ محمد شاہ رنگیلا كو كرنال كے مقام پر شكست دی اور دہلی میں قتل عام كا حكم دے كر خون كی ندیاں بہا دیں۔ نادر شاہ كے قتل كے بعد افغانستان میں احمد شاہ ابدالی نے خود مختار حكومت قائم كر لی۔ اس نے برصغیر پر كئی حملے كیے اور مغلیہ سلطنت كی رہی سہی ساكھ بھی ختم كر دی۔

4۔ تخت نشینی كے لیے جنگیں:

مسلمان حكومتوں میں تخت نشینی كا كوئی واضح اصول نہ تھا۔ جب ایك بادشاہ مر جاتا تو اس كے بیٹوں كے درمیان تخت نشینی كے لیے جنگ چھڑ جاتی تھی۔ تخت كے اصول كے لیے خانہ جنگیوں نے مسلم حكومت كو بہت كمزور كر دیا اور ایسی لڑائیوں میں كئی شہزادے، امرا اور تجربہ كار سپہ سالار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

5۔ نئی ایجادات سے ناواقفیت:

سترھویں اور اٹھارہویں صدی میں یورپ میں كئی علمی انقلاب آئے اور جدید علوم كے ذریعے نئے راستے تلاش كئے گئے۔ نئی ایجادات كے ذریعے مغربی دنیا میں سائنس نے طریقہ جنگ كو یكسر بدل كر ركھ دیا۔ انہوں نے بندوق اور توپ كا استعمال شروع كر دیا لیكن مسلمانوں نے اس طرف كوئی توجہ نہ دی اور وقت كے تقاضوں كا ساتھ نہ دیا۔

6۔ جذبہ جہاد كی كمی:

برصغیر میں مسلمانوں كے زوال كی ایك وجہ جذبہ جہاد كی كمی تھی۔ مسلمانوں كی حكومت جذبہ جہاد كی بدولت قائم ہوئی تھی۔ جذبہ جہاد جو مسلم حكومتوں كی طاقت كا اصل سرچشمہ تھا بتدریج ختم ہو گیا۔

7۔ كاہلی اور آرام طلبی:

مسلمان حكمران آرام پسند اور كاہل ہو گئے تھے۔ كاہلی اور آرام طلبی نے فوجی صلاحیتوں كو بھی ماند كر دیا۔

8۔ امرا كی مفاد پرستی:

امرا ایرانی اور تورانی گروہوں میں تقسیم تھے۔ ان میں خود غرضی اور مفاد پرستی عام ہو گئی تھی جو مسلمانوں كے زوال كی ایك وجہ تھی۔

9۔ ہندووٕں كی سازشیں:

مغل بادشاہ اكبر نے ہندووٕں كی دلجوئی میں كوئی كسر اٹھا نہ ركھی۔ اس نے مسلمانوں كے مفاد كو نقصان پہنچا كر ہندووٕں كوخوش كیا۔ ان كو اعلیٰ عہدوں پر فائز كیا۔ ان اقدامات سے ہندووٕں كے حوصلے بڑھ گئے اور وہ مسلمانوں كے خلاف سازشیں كرنے لگے۔

10۔ بحری قوت كی عدم موجودگی:

مغل حكمرانوں كے دور میں یورپی اقوام كے بحری بیڑے دنیا بھر كے سمندروں میں منڈلانے لگے لیكن مغل حكمرانوں نے اس طرف كوئی توجہ نہ دی۔ مغلوں كی بحری قوت كی عدم موجودگی میں پرتگیزوں، انگریزوں اور فرانسیسیوں نے ساحلی علاقوں میں اپنے قدم جما لیے۔

11۔ مرہٹوں اور سكھوں كا عروج:

مغل حكمرانوں كی كمزوری سے فائدہ اٹھا كر دكن میں مرہٹوں نے زور پكڑا اور وہ دہلی تك پہنچ گئے۔ انہوں نے دہلی كو كئی بار لوٹا پنجاب میں سكھوں نے طاقت پكڑی اور پنجاب كا امن و امان تباہ كر دیا۔

12۔ اخلاقی انحطاط:

بادشاہ اور امرائ عیش و عشرت میں پڑ كر ناكارہ ہو گئے تھے۔ حكمرانوں كے كردار میں وہ صفات ختم ہو گئی تھیں جو ماضی میں حكمرانوں كی زندگی كا حصہ تھیں۔ بدنظمی، بد عنوانی اور رشوت ستانی عام تھی جس كی وجہ سے ملك كی اخلاقی حالت تباہ ہو گئی تھی۔

13۔ درباری سازشیں:

اورنگزیب كے نا اہل جانشینوں كے باعث دربار سازشوں كا اكھاڑہ بن گیا۔ وزرائ اور امرائ كلیدی آسامیوں پر فائز ہو گئے وہ اپنی اجارہ داری قائم كرنے میں مصروف ہو گئے جس سے انتظام سلطنت درہم برہم ہو گیا۔

14۔ انگریزوں كی آمد:

انگریز تجارت كی غرض سے برصغیر میں داخل ہوئے۔ یہاں كا كمزور سیاسی نظام دیكھ كر پہلے انہوں نے 1757ئ كی جنگ پلاسی میں نواب سراج الدولہ كو شكست دے كر بنگال پر قبضہ كیا پھر 1857ئ كی جنگ آزادی كے بعد پورے برصغیر پر قابض ہو گئے۔