Author Topic: میٹرک و انٹر کا نظام تعلیم فرسودہ، کیمبرج کا بہتر ہے، پوزیشن ہولڈر طالبات  (Read 906 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
میٹرک و انٹر کا نظام تعلیم فرسودہ، کیمبرج کا بہتر ہے، پوزیشن ہولڈر طالبات
کراچی :انٹر کامر س پرائیویٹ کی پوزیشن ہولڈر طالبات نے کہا ہے کہ پاکستان صرف یکساں تعلیم کے نفاذ سے ہی ترقی کر سکتا ہے، کیمبرج کا نظام تعلیم میٹرک اور انٹر نظام سے بہتر ہے جب کہ میٹرک اور انٹر کا نظام پرانا اور تعلیم فرسودہ ہے
 جب کہ چیئرمین بورڈ کا کہنا ہےکہ حکومت نے او اور اے لیول اسکول کھولنے کا منصوبہ بنایا لیکن اچھے اساتذہ نہ ملے۔
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پہلی پوزیشن ہولڈر طالبہ نزہت فاطمہ جو اے ون گریڈ میں کامیاب ہونے والی واحد طالبہ بھی ہیں نے کہا کہ او لیول میں رٹا نہیں لگانا پڑتا جب کہ یہاں رٹے کی بہت گنجائش ہے،
کیمبرج نظام تعلیم مہنگا ہے اور ہر کوئی اس نظام میں اپنے بچے نہیں پڑھا سکتا چنانچہ ملکی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی نظام تعلیم ہو، انہوں نے کہا کہ چارٹر اکائونٹینٹ بننا چاہتی ہیں، دوسری پوزیشن ہولڈر عروسہ نے کہا کہ طبیعات اور کیمیا پسند نہ ہونے کی وجہ سے سائنس نہیں لی اور کامرس شعبہ کا انتخاب کیا،
ہمارا نصاب فرسودہ اور پرانا ہے اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم کی کمی اور معیار تعلیم بہتر نہ ہونا ہے، تیسری پوزیشن ہولڈر مریم نے کہا کہ کامرس کی جانب طالبات کا رجحان بڑھ رہا ہے،
کامرس میں مواقع زیادہ ہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کراچی کے بڑے مسائل ہیں، انہوں نے پرائیویٹ کامرس میں اس لئے داخلہ لیا کہ سرکاری کالجز میں پڑھائی نہیں ہوتی جبکہ پرائیویٹ کالجز میں فیس زیادہ ہے۔
 اس موقع پر اٹر بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انعام نے کہا کہ کیمبرج کی تعلیم بہترین تعلیم ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس کے اساتذہ مشکل سے ملتے ہیں یہی وجہ ہے کہ حکومت نے پہلے او اور اے لیول اسکول کھولنے کا منصوبہ بنایا جو اس لئے ناکام ہو گیا کہ انہیں اچھے اساتذہ نہیں ملے۔
 نجی اداروں کو او اور اے لیول کے ٹیچرز اس لئے اچھے مل جاتے ہیں کہ وہاں سختی اور احتساب ہوتا ہے اگر نہیں پڑھایا تو چھٹی جبکہ سرکاری اداروں میں یہ نہیں ہو سکتا۔
حوالہ : یہ خبر روزنامہ جنگ کراچی ایڈیشن میں مورخہ 17 اکتوبر 2018 کو شائع ہوئی