Author Topic: آرٹس کونسل کراچی کی ٹاک شو کمیٹی اور انجمن ترقی اردو اردو میں ممتاز شاعر، ڈ  (Read 1496 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

  آرٹس کونسل  کراچی کی ٹاک شو کمیٹی اور انجمن ترقی اردو اردو  میں ممتاز شاعر،  ڈاکٹر کے اعزاز میں منعقدہ تقریب
   
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انجمن ترقی اردو پاکستان کے صدر آفتاب احمد خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر جمیل الدین عالی کی علمی اور ادبی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے ادب کی مختلف جہتوں پر کام کیا ہے۔ ان کی شخصیت پاکستان کے لئے ایک نعمت ہے، ان کی تحریروں سے بھی ان کی حب الوطنی نمایاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کی ٹاک شو کمیٹی اور انجمن ترقی اردو کے اشتراک سے اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور دانشور ڈاکٹر جمیل الدین عالی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سپاس کے موقع پر صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالی جی سے رفاقت کا عرصہ 60 برسوں پر محیط ہے اس دوران میں نے محسوس کیا کہ وہ نہایت خلیق انسان ہیں۔ اردوزبان وادب سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ انجمن ترقی اردو کو فعال بنانے میں انہوں نے جو کردار ادا کیا وہ ایک مثال ہے۔ اردو یونیورسٹی کا قیام بھی ان کی جدوجہد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ممتاز شاعر سرشار صدیقی نے کہا کہ میں گزشتہ 53 برس سے عالی صاحب کو جانتا ہوں ان کی زندگی کا بڑا حصہ اتفاقات اور اختلافات میں گزرا، انہوں نے کہا کہ پاکستان رائٹرز گلڈ کے حوالے سے عالی جی کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمیل الدین عالی کی شاعری میں بھی سماجی اور معاشرتی زندگی کا عکس بھی نمایاں ہے۔ ایک اظہاریہ نویس کی حیثیت سے بھی انہوں نے لازوال خدمات انجام دیں مجھے عالی صاحب کی رفاقت پر فخر ہے، خدا انہیں صحت وتندرستی کے ساتھ زندگی گزارنے کے مواقع عطا فرمائے بلاشبہ وہ ادب کا گراں قدر اثاثہ ہیں۔ ممتاز شاعر اور نقاد پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ عالی جی ہم سب کیلئے ”رول ماڈل“ کی حیثیت رکھتے ہیں، مختصر وقت میں ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کی زندگی کا رخ ایک مقالہ چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کا طویل نظمیہ ”انسان“ ان کی زندگی کا اہم ترین کارنامہ ہے۔ اس موضوع پر بھی تفصیلی اظہار خیال کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ پوری صدی انسانی ذہن کی صدی ہے ان کی نظم ”انسان“ تخلیقی اعتبار سے اہم ترین نظموں میں شمار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عالی جی بڑے مضبوط اعصاب کے مالک ہیں انہوں نے پیرانہ سالی کے باوجود آج بھی خود کو متحرک رکھا ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آرٹس کونسل آف پاکستان اور انجمن ترقی اردو پاکستان کے منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے عالی صاحب کی علمی، ادبی، تہذیبی اور سماجی خدمات کے اعتراف کے لئے اس تقریب کا اہتمام کیا۔ ممتاز ادیب اور صحافی، احفاظ الرحمان نے کہا کہ ہمارے منتشر اور زبوں حال معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر عالی جی نے قلم اٹھایا ہے وہ نہایت جرأت مند اور بے باک انسان ہیں۔ انہوں نے شاعری اور نثر نگاری کے ذریعے انسانی سماج میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف قلمی جہاد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”انسان“ عالی جی کی شاہکار نظم ہے اس میں کائنات کے اثرات اور انسان کے وجود سے بحث کی گئی ہے۔ صاحب اعزاز ڈاکٹر جمیل الدین عالی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ان احباب کا شکریہ ادا کرنا اپنا اخلاقی فرض سمجھتا ہوں جنہوں نے اس تقریب کا اہتمام کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مجھ سے محبت کرنے والے موجود ہیں میں لکھتا رہوں گا۔ لکھنا پڑھنا میری زندگی کا نصب العین ہے میں آخری دم تک اپنے اس مشن کو جاری وساری رکھوں گا۔ ٹاک شو کمیٹی کے چیئرمین معروف ادیب اور صحافی حسن ظہیر نے نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ نقاش کاظمی نے 2000ء میں شمالی امریکا میں منعقدہ جشن جمیل الدین عالی کے حوالے سے تقریر کی جس کا عنوان تھا ”جمیل الدین عالی، شخصیت اور خدمات“ پروفیسر نوشابہ صدیقی نے عالی جی کی خاکہ نگاری کو موضوع بنایا۔
      شکریہ جنگ
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"