Author Topic: امریكہ جانے كے غیر قانونی طریقے  (Read 5136 times)

Offline Haji Hasan

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 725
  • My Points +4/-1
  • Gender: Male
امریكہ جانے كے غیر قانونی طریقے
« on: December 09, 2007, 07:29:47 PM »

امریكہ جانے كے غیر قانونی طریقے

عام طور پر جو طریقہ سب سے زیادہ استعمال كیا جاتا ہے وہ سیر و تفریح كے بہانے امریكہ كے لیے ٫٫وزیٹنگ ویزا٬٬ لگوانے كا ہے لیكن اس كے لیے عام طور پر یہ دیكھا جاتا ہے كہ ویزا كے خواہش مند آدمی كے پاس اتنے وسائل ہیں كہ وہ باآسانی امریكہ جیسے ملك كی سیر و تفریح كر سكے۔ اس میں دوسری چیز یہ دیكھی جاتی ہے كہ پاكستان میں متعلقہ امیدوار كا عہدہ یا رتبہ كیا ہے اور آیا وہ امریكہ میں رہائش كو پاكستا ن میں اپنی شہریت پر فوقیت دے سكتا ہے۔ عام لوگ اس قابل نہیں ہوتے كہ اپنے آپ كو خوش حال اور امرائ كے طبقے سے ظاہر كر سكیں۔ چنانچہ اس كے لیے مختلف جعلی كاغذات تیار كروائے جاتے ہیں بعض لوگ سركار دفاتر كے جعلی لیٹروں پر سركاری پاسپورٹ بنواتے ہیں اور ان پاسپورٹوں كے ساتھ ویزا كے جو كوائف دئیے جاتے ہیں ان میں اپنے آپ كو اعلیٰ سركاری آفیسر ظاہر كیا جاتا ہے۔ تنخواہ كے فرضی بل پیش كئے جاتے ہیں اور ان میں تنخواہ كی مالیت ہزاروں روپے ظاہر كی جاتی ہے۔ ویزٹنگ كے فرضی بل پیش كئے جاتے ہیں اور ان میں تنخواہ مالیت ہزاروں ظاہر كی جاتی ہے۔ ویزٹنگ ویزے كے لیے بعض اخبارات اور جرائد كے لیٹر پیڈ بھی استعمال كئے جاتے ہیں اور اپنے آپ كو صحافت كے پیشہ سے متعلق ظاہر كیا جاتا ہے۔ یہ فرضی صحافی اور بعض اصلی صحافی بھی امریكہ میں سیٹل ہونے كے لیے امریكہ میں ہونے والی كسی بڑی تقریب كانفرنس یا كسی بڑے واقع كی رپورٹنگ یا وہاں كی معاشی اور معاشرتی ترقی كے جائزے اور رپورٹیں مرتب كرنے كے بہانے ویزے كے لیے درخواست دیتے ہیں۔ آمدن ظاہر كرنے كے لیے جائیداد كی جعلی نقول ، انكم ٹیكس كے كاغذات اور بعض لوگ بوگس فرموں كی دستاویزات پیش كی جاتی ہیںكیونكہ سفارت خانوں كا عملہ كاغذات كی جانچ پڑتال كے لیے عموماً كوئی كارروائی نہیں كرتا۔ مگر اب نان امیگرینٹ ویزا كے لیے درخواستوں كے ساتھ نتھی كر دہ دستاویزات پر انكوائری كرنے كا عمل شروع كیا گیا ہے ۔ لہذا اب لاكھوں كے لیے جعلی دستاویزات بے دھڑك استعمال كرنے میں دقتیں پیش آئیںگی۔

بیرونی ممالك سے مال درآمد كرنے كسی انڈسٹری كے لیے مشینری اور ٹیكنالوجی كی درآمد اور اسی طرح كے كئی دوسرے معاملات كو جواز بنا كر بھی ویزے كی درخواستیں دی جاتی ہیں۔ ملك میں جو نئی صنعتیں لگائی جاتی ہیں بعض لوگ كمال ہوشیاری سے ان كے نام اور بوگس نمائندگی استعمال كرتے ہیں اور اس بہانے ویزا حاصل كرنے كی كوشش كرتے ہیں اس كے لیے چیمبرز آف كامرس اینڈ انڈسٹریز كی ركنیت كو بھی غلط طور پر استعمال میں لانے كی كوشش كی جاتی ہے۔ نچلے اور متوسط طبقے كے بعض لوگ نئی اور فرضی فرموں كے ذریعے عموما ایسے ویزے حاصل كرنے كی كوشش كرتے ہیں لیكن یہ لوگ محض سنی سنائی باتوں پر یقین كر كے اس طرح كے كاغذات تیار كر لیتے ہیں مگر بعض مالیاتی اداروں كی كلیرنس اور دوسری متعلقہ وزارتوں كے كاغذات كا صحیح علم نہ ہونے كی بنا پر اكثر ناكام رہتے ہیں اور ویزے كے لیے ان كی درخواستیں مسترد كر دی جاتی ہیں۔

میكسیكو سے آگے امریكہ پہنچنے كے لیے مال برداری كے ٹركوں كو استعمال كیا جاتا ہے اس كے علاوہ وہاں سے آبی راستوں كے ذریعے بھی امریكہ پہنچنے كی كوشش كی جاتی ہے ۔ وفاقی دارالحكومت میں ایسے ایجنٹ پائے جاتے ہیں جو بعض ٹریولنگ ایجنسیوں میں كام كرتے ہیں اور اڑھائی تین لاكھ روپے كے عوض امریكہ پہنچانے كا سودا ركتے ہیں۔ یہ لوگ میكسیكو كے تجارتی ویزے حاصل كرتے ہیں اور یہاں سے ایك ٹیم كی شكل میں لوگوں كو میكسیكو لے جایا جاتا ہے۔ جہاں سے میكسیكو كے بعض افراد چار ہزار سے آٹھ ہزار ڈالر كے عوض انہیں امریكہ پہنچا دیتے ہیں۔

امریكہ پہنچانے كے لیے ایك طریقہ یہ بھی اختیار كیا جاتا ہے كہ بعض یورپین اور لاطینی امریكہ كے ایسے ممالك كے ویزے حاصل كئے جاتے ہیں جن كا حصول كا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ مثلاً تركی، اسپین اور پرتگال۔ اگر ایك یورپی ملك كا ویزا لگ جائے تو پھر وہاں سے مزید ممالك كے ویزے لگ جائے اور پھر چار پانچ ممالك كی سیر كے بعد انہی ممالك سے امریكہ كے ٹرانزٹ ویزے كی درخواستیں دی جاتی ہے گو اب ٹرانزٹ ویزوں پر كافی پابندیاں عائد كر دی گئی مگر پھر بھی بعض ٹریولنگ ایجنٹوں كے ذریعے وہاں سے امریكہ پہنچنا آسنان ہو جاتا ہے ۔ مثلاً پچھلے دنوں یہ طریقہ اختیار كیا جاتا تھا كہ سپین كے فلائنگ كلبوں كی ممبر شپ حاصل كی جاتی تھی اور وہاں سے امریكہ جانے كا بندوبست كیا جاتا تھا لیكن یہ طریقہ عام طور پر مہنگا پڑتا ہے۔ لہذا اسے بعض امیر طبقوں كے لا ابالی افراد استعمال میں لاتے ہیں۔ یہاں ملك میں یہ پراپیگنڈہ بھی پایا جاتا ہے كہ جرمنی اور فرانس میں امریكہ كے جعلی ویزے بھی لگ جاتے ہیں اور وہاں اس طرح كا خاصا وسیع كاروبار ہے مگر بہت سے لوگ جو اس چكر میں وہاں پہنچے تھے انہیں اب واپس آنا پڑا ہے۔ جرمنی اور فرانس كے راستے امریكہ پہنچنے كے لیے ماضی میں ٫٫سیاسی پناہ٬٬ كے نام پر بھی زبردست فائدہ اٹھایا گیا اور بہت سے افراد اس بہانے میں جر منی اور فرانس میں سیٹل ہوئے اور ان كی اكثریت امریكہ میں جا بسی۔ مگر 1990ئ كے بعد اس طرح كی كوئی صورت باقی نہیں رہی چنانچہ اب جرمنی اور فرانس پہنچنے كے لیے كئی دوسرے طریقے اختیار كیے جاتے ہیں۔ ان میں ایك طریقہ یہ ہے كہ پاكستان سے ایران اور عراق كی زیارتوں كے ویزے حاصل كئے جاتے ہیں۔ تہران سے لوگ تركی پہنچ جاتے ہیں۔ تركی میں بیان دیا جاتا ہے كہ بعض ایسے ایجنٹ كام كرتے ہیں جو انہیں یورپ پہنچا دیتے ہیں۔ تركی یورپ اور ایشیا كے درمیان واقع ہے اور جہاں سے صرف آبنائے پار كر كے یورپ پہنچا جا سكتاہے۔ جہاں جا كر ٫٫یو ایل٬٬ پاس بنوایا جاتا ہے اور اس كے ذریعے یورپ كے ایسے مقامات پر پہنچا جاتا ہے جہاں سے بعض ٹریولنگ ایجنسیاں لوگوں كو امریكہ پہنچانے كا كام كرتی ہیں۔ اس طرح كے كاموں كے لیے لوگ زیادہ تر بلجیم، جرمنی اور فرانس پہنچنے كو ترجیح دیتے ہیں۔

بحری جہاز میں ملازمت كے ذریعے بھی امریكہ پہنچنے كی كوشش كی جاتی ہے۔ اگر كوئی فرد مندرجہ بالا روٹ كے ذریعے جرمنی یا بلجیم یا فرانس پہنچ جاتا ہے تو وہاں سے لوگ نہایت معمولی ملازمتوں پر كسی بحری جہاز پر نوكری كر لیتے ہیں۔ یہ بحری جہاز جب امریكی ساحلوں كے قریب لنگر انداز ہوتے ہیں تو وہاں سے امریكہ پہنچنے كا بندوبست كیا جاتا ہے۔ اگر ساحلوں پر سختی ہو اور چیكنگ كا خوف ہو تو لانچوں اور ماہی گیروں كی كشتیوں كے ذریعے ساحلی علاقوں سے كچھ فاصلے پر جہاں سیكورٹی موجود نہ ہو پہنچا جاتا ہے۔

یہاں سے كراچی سب بھی شپ میں نوكری حاصل كی جا سكتی ہے مگر ان كے ذریعے محض یورپ آسانی سے پہنچا جا سكتا ہے اور پھر وہاں سے امریكہ جانے كے لیے دوسرے ذرائع استعمال كئے جاتے ہیں۔ بعض بحری جہازوں كو كپتان لوگوں كو غیر قانونی طور پر لانے لے جانے كا كام بھی كرتے ہیں چنانچہ ایسے لوگوں كو جہاز میں محض كھانے كے سوا كچھ نہیں ملتا جبكہ ان سے پورا پورا كام لیا جاتا ہے اوران كے مرضی كے ساحل پر اتارنے كے لیے چار ہزار ڈالر تك علیحدہ وصول كئے جاتے ہیں۔

ویزے لگے ہوئے پاسپورٹ ایك سے تین لاكھ روپے میں مل جاتے ہیں اسے پی سی كہتے ہیں او راس كے لیے مختلف طریقے اختیار كئے جاتے ہیں۔

١:   امریكہ میں مقیم گرین كارڈ ہولڈر پاكستانی جب پاكستان آتے ہیں تو اپنا پاسپورٹ اپنے كسی عزیز یا دوست كو دے دیتے ہیں اور بعد ازاں پاسپورٹ كی گمشدگی كی رپورٹ درج كروا دی جاتی ہے۔ امیگریشن حكام كی كار روائی سے بچنے كے لیے عموماً رپورٹ اس وقت درج كروائی جاتی ہے كہ جب پاسپورٹ كو استعمال كرنے والا فرد ملك سے باہر چلا جاتا ہے۔ اس پاسپورٹ سے اصل تصویر اتار كر جعلی تصویر لگا دی جاتی ہے۔ بعض لوگ پاكستان آ كر اپنا پاسپورٹ بیچ دیتے ہیں اور ان میں سے بعض افراد كا كہنا ہے كہ اس طرح ان كے آنے جانے كا كرایہ اور تحائف كا خرچہ نكل آتا ہے۔

٢:    جو غیر ملكی سیاح پاكستان آتے ہیں ان سے ان كے پاسپورٹ خرید لیے جاتے ہیں۔ اس طرح كا كاروبار مختلف ممالك میں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔ جو لوگ ایسے ممالك میں رہتے ہیں جہاں سے امریكہ كاویزہ آسانی سے مل جاتا ہے یہ لوگ ویزے حاصل كرتے ہیں اور پاكستان جیسے ترقی پذیر ممالك میں لاكھوں روپے میں بیچ دیتے ہیں ۔ ان میں بھی پی سی كا طریقہ اختیار كیا جاتا ہے چند سال پہلے تك برطانیہ جانے كے لیے ایسا طریقہ عام استعمال كیا جاتا تھا اور بہت سے ایشیائی باشندے ایسا كاروبار كرتے تھے اب یہی كچھ امریكہ جانے كے لیے بھی كیا جا رہا ہے۔

٣:    خام اور مشینری كی درآمد كے لیے ویزے حاصل كئے جاتے ہیں۔ بعض پیشہ ور تاجر حضرات ایسے ویزے حاصل كرنے كے بعد انہیں بیچ دیتے ہیں یا وہ اپنے پینل میں كچھ نام نہاد ماہرین شامل كر لیتے ہیں۔یہ نام نہاد ماہرین یا تو امریكہ جانے كے خواہش مند یا ان كے عزیز رشتے دار ہوتے ہیں یا پھر ان ویزوں كو ٫٫اوپن ماركیٹ٬٬ میں بیچ دیا جاتا ہے اور بہت سے ٹریولنگ ایجنسیاں اس طرح كا غیر قانونی كاروبار كرتی ہیں۔

ایك اور غیر مہذب طریقہ بعض صاحب علم افراد اختیار كرتے ہیں اس كے لیے كہا یہ جاتا ہے كہ بعض ریسرچ فورم یا ادارے بنائے جاتے ہیں یا بعض فرضی این جی او ﴿ نان گورنمنٹل آرگنائزیشز﴾ قائم كی جاتی ہین۔ اس كے تحت اسٹڈی ٹور اور امریكہ میں بعض سیمینار كانفرنسوں كے حوالے سے ویزے حاصل كرنے كی كوشش كی جاتی ہے۔ فلمی یونٹ اور ثقافتی طائفوں كے ذریعے بھی امریكہ پہنچانے كا كام انجام دیا جاتا ہے اور ان میں سے اكثر لوگوں كو فلم یاثقافت سے كوئی تعلق نہیں ہوتا۔ چنانچہ فلمی یونٹ اور ثقافتی طائفوں كے حوالے سے امریكہ جانے كے لیے یہاں پاكستان میں باقاعدہ بھرتی كی جاتی ہے اور اس كے عوض امریكہ جانے كے خواہش مند لوگوں سے لاكھوں روپے تك وصول جاتے ہیں اور پچھلے دنوں اس سلسلے میں پكڑ دھكڑ بھی ہوئی تھی۔

امریكہ جانے كے لیے تبلیغی مقاصد كو بھی استعمال كیا جاتا ہے ۔ اس سلسلہ میں جعلی تبلیغی ٹولیاں ترتیب دی جاتی ہیں كیونكہ امریكہ میں مذہبی بنیاد پرستوں كی خصوصی حوصلہ افزائی كا سامان موجود ہے لہذا اس رعایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ تبلیغی جماعتیں بعض یورپی ممالك كے چكر لگاتی ہوئی امریكہ جا پہنچتی ہے۔ بعض خیراتی اداروں كو بھی امریكہ پہنچنے كے لیے استعمال كیا جاتا ہے اگرچہ پاكستان میں یہ سلسلہ اتنا زیادہ نہیں تاہم بہت سی ترقی پذیر ممالك میں خیراتی انجمنیں اور تنظیمیں ویزوں كے حصول كے لیے استعمال كی جاتی ہیں آئی ایل او سے ملحق كئی ٹریڈ یونینز مزدوروں كی مختلف كانفرنسوں كے حوالے سے بعض یورپی ممالك اور امریكہ تك جانے كا بندوبست كر لیتی ہیں۔ اس كے لیے بھی یہاں باقاعدہ لوگ بھرتی كئے جاتے ہیں اور ان سے پیسے لے كر انہیں امریكہ تك پہنچانے كا انتظام كیا جاتا ہے۔ ایسے سیاسی افراد كے نام بھی معلوم ہوئے ہیں جو اپنے اپنے سیاسی جماعتوں كے مختلف وفود بنا كر انہیں یورپ اور امریكہ كی مختلف سیاسی تنظیموں كے تعاون سے وہاں پہنچایا جاتا ہے ایسے وفود كے بارے میں امریكہ اور یورپ كی تنظیمیں اصل حقائق سے بے خبر ہوتی ہیں جبكہ ان وفود كے ذریعے جانے والے لوگ ایك سے چار لاكھ روپے ان تنظیموں كے كرتا دھرتا افراد كو ادا كر كے امریكہ پہنچ جاتے ہیں۔

یہاں پاكستان میں بعض ایسے افراد بھی كام كرتے ہیں جو پاكستانی لڑكوں كی امریكہ میں مقیم پاكستان كنبوں اور بعض پاكستانی نژاد امریكیوں كی لڑكیوں سے شادی كرانے كا كام كرتے ہیں ایسے بہت سے افراد بالكل فراڈ اور دھوك باز ہوتے ہیں اوروہ جعل سازی كے ذریعے لوگوں سے پیسے بٹور لیتے ہیں مگر ایسے كام كرنے والے افراد بھی ہیں جو دو چار شادیاں كروا بھی دیتے ہیں اور اس كے لیے ان سے پچاس ہزار سے ایك لاكھ روپے وصول كئے جاتے ہیں اور ان كو گارنٹی دی جاتی ہے كہ شادی كرنے والوں كو چھ ماسے ایك سال میں امریكہ پہنچا دیا جائے گا قلمی دوستی كے ذریعے بھی بہت سے نوجوان كوشش كرتے ہیں كہ وہ ادھیڑ عمر كی امریكی عورتوں یا مطلقہ اور بیوہ عورتوں سے كسی نہ كسی شادیاں رچا لیں۔ یہاں بہت سے لوگ ایسی خدمات انجام دے رہے ہیں كہ وہ لوگوں كو قلمی دوستی كے كتابچے اور دوسری معلومات فراہم كرتے ہیں اور سادہ لوح نوجوانوں سے ان سے كی شادیاں كرانے كے بہانے رقم بٹور لیتے ہیں۔

بعض نوجوان مرد اور عورتیں امریكہ میںتعلیم حاصل كرنے كے بہانے بھی وہاں پہنچنے كی كوشش كرتے ہیں۔ اس كے لیے مختلف یونیورسٹیوں میں داخلے كی كوشش كی جاتی ہے زیادہ تر ٹیكنیكل اور پروفیشنل اداروں میں داخلہ لیا جاتا ہے ۔ ﴿شكریہ روز نامہ جنگ﴾
 


Offline عادل

  • Sr. Member
  • ****
  • Posts: 444
  • My Points +0/-0
  • Gender: Male
Re: امریكہ جانے كے غیر قانونی طریقے
« Reply #1 on: July 16, 2008, 08:19:39 AM »
good
VIST LARGETS EDUCATIONAL  WEB OF Pakistan www.pakstudy.com
Pak Study

Offline chjakhan

  • bis-group
  • Primary Group
  • *
  • Posts: 1
  • My Points +0/-0
  • Gender: Male
  • CH JAMIL AHMED KHAN
    • CHJAKHAN
Re: امریكہ جانے كے غیر قانونی طریقے
« Reply #2 on: October 02, 2008, 11:03:30 PM »
IF CAUGHT
M.A.POLITICAL SCIENCE
M.A.HISTORY
M.A.PUNJABI
MASTER IN EDUCATION
ADVANCE DIPLOMA IN ENGLISH
COMPUTERS IN EDUCATION