Author Topic: ذرائع مواصلات  (Read 929 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
ذرائع مواصلات
« on: August 31, 2009, 02:49:17 PM »
ذرائع مواصلات

مواصلات میں ڈاك كے ذرائع، ٹیلی گراف، ٹیلیكس، ٹیلی فون، ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات و رسائل او رموجودہ دور میں انٹرنیٹ، ای میل اور ای كامرس شامل ہیں۔ یہ سب ذرائع لوگوں كو ایك دوسرے كے قریب كرتے ہیں۔ ان كو ایك دوسرے كے بارے میں خبریں پہنچاتے ہیں۔ ملك اور بیرون ملك میں جو كچھ ہو رہا ہے یا ہوا ہے، اس كے بارے میں آگاہ كرتے ہیں۔

ذرائع نقل و حمل

ذرائع نقل و حمل كی درج ذیل اقسام ہیں۔

i۔ زمینی ذرائع نقل و حمل

زمینی ذرائع نقل و حمل كی دو اقسام ہیں۔

1۔ ریلوے      2۔ سڑكیں





1۔ ریلوے

    پاكستان ریلوے ہماری نقل و حمل كی ریڑھ كی ہڈی ہے مگر ہم نے اسے پوری طرح استعمال نہ كرتے ہوئے ملك میں ذرائع نقل و حمل كا بوجھ سڑكوں پر ڈال دیا ہے۔ ریلوے كا پہلا ٹریك 1861ئ میں كراچی اور كوٹری كے درمیان بچھایا گیا جس كی لمبائی 169كلومیٹر ہے۔

    2007-08ئ كے اعداد و شمار كے مطابق پاكستان میں ریلوے لائن كی كل لمبائی قریباً8162كلو میٹر ہے۔

    پاكستان ریلوے كی زیادہ تر مشینری فرسودہ اور پرانی ہے، جسے ابھی تك ٹھیك كروایا یا بدلا نہیں گیا۔

    وہ مال برادر گاڑیاں جو كراچی كی بندرگاہ سے پشاور تك مال لاتی ہیں، كم رفتار سے چلتی ہیں اور بہت دیر لگاتی ہیں، جس كی وجہ سے عموماً لوگ اپنا مال سڑكوں سے ملك كے اندر بھیجتے ہیں اور پاكستان ریلوے كو نقصان ہوتا ہے۔

    پاكستان ریلوے كے پاس نئے اور طاقتور ریلوے انجن بہت كم ہیں اور عموماً یہ انجن مسافر بردراز تیز گاڑیاں كھینچتے ہیں۔ جگہ جگہ خراب ہو جاتے ہیں، جس كی وجہ سے مال بردار گاڑی كی آمد میں تاخیز ہو جاتی ہے۔

    پاكستان ریلوے كی انتظامیہ میں ریلوے كو فروغ دینے والے لوگ كم ہیں۔

    وقت كا تقاضا ہے كہ پاكستان ریلوے مال كی نقل و حمل كو فروغ دے تاكہ ملك میں صنعتی اور معاشی ترقی بڑھ سكے۔

2۔ سڑكیں

اس وقت ملك كے شمالی اور جنوبی حصوں كو ملانے كے لیے صرف ایك بڑی شاہراہ ہے جو كراچی، حیدر آباد، ملتان، ساہیوال، لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور پشاور كو ملاتی ہے، جسے نیشنل ہائی وے نمبر5كہا جاتا ہے۔ جب نیشنل ہائی وے پر ٹریفك كا بوجھ بہت بڑھ گیا، اشیائ اور لوگوں كا مختلف شہروں اور منڈیوں میں جانے میں وقت زیادہ لگنا شروع ہو گیا تو موٹروے بنانے كی ضرورت محسوس ہوئی۔

ملك میں چین كی مدد سے ایك شاہراہ ریشم بنائی گئی جو دنیا كے سب سے اونچے پہاڑوں پر سے ہوتی ہوئی پاكستان اور چین كو ملاتی ہے۔ یہ پاكستان اور چین كے بارڈر سے لے كر ایبٹ آباد تك آتی ہے اور راولپنڈی اسلام آباد سے ملتی ہے۔

اكنامك سروے آف پاكستان ﴿2006-07ئ﴾ كے مطابق اس وقت ملك میں قریباً259197كلو میٹر سڑكیں ہیں جس میں172827كلومیٹر اونچے پیمانے اور 86370 كلو میٹر نچلے پیمانے كی سڑكیں ہیں۔

ii ۔ ہوائی نقل و حمل

    آج دنای ایك دوسرے كے قریب سے قریب تر آ رہی ہے۔ بڑے بڑے فاصلے چند گھنٹوں میں طے كر لیے جاتے ہیں۔ اس كی بڑی وجہ ہوائی نقل و حمل میں تیزی سے ترقی ہے۔ پاكستانیوں كو بیرون ملك جانے كے لیے یا دنیا كے لوگوں كو پاكستان آنے كے لیے ہوائی نقل و حمل كا سہارا لینا ضروری ہے۔

    1949ئ میں پاكستان میں3 چھوٹی چھوٹی ہوائی كمپنیاں تھیں، جن كا نام پاكستان ائیر ویز، اورینٹ ائیر ویز اور كریسنٹ ائیر ویز تھا۔ 1949ئ میں پاكستان ائیر ویز اور 1952ئ میں كریسنٹ ائیر ویز كا كاروبار بند ہو گیا۔ 1955ئ میں حكومت نے پی آئی اے ﴿پاكستان انٹرنیشنل ائیر لائنز﴾ بنائی جس كے اندر اورینٹ ائیر ویز بھی شامل كر دی گئی۔

    پاكستان كی حكومت نے ہوائی نقل و حمل كو فروغ دینے كے لیے ایك بڑا پروگرام بنایا، مختلف شہروں میں ہوائی اڈے بنائے، بڑے بڑے جدید ہوائی جہاز خریدے اور ملكی و غیر ملكی نقل و حمل كے لیے اپنی پروازیں شروع كر دیں۔

    پی آئی اے كی پروازیں ملك كے لوگوں كو آپس میں اور دنیا كے ممالك سے ملائے ركھتی ہیں۔

پی آئی اے كے مسائل

1۔ پی آئی اے كا سب سے بڑا مسئلہ منافع كمانے كا ہے كیونكہ اس كو ملك سے باہر دنیا كی باقی ہوائی كمپنیوں سے مقابلہ كرنا پڑتا ہے۔

2۔ كراچی، لاہور اور اسلام آباد میں نئے انٹرنیشنل ہوائی اڈے بنا دیے گئے ہیں، جن پر كروڑوں روپے لاگت آئی ہے۔

3۔ پی۔ آئی اے كے پائلٹ اور انجینئر بہت مہارت ركھتے ہیں اور دنیا كے كسی بھی پائلٹ اور انجینئر سے كم نہیں لیكن ان كے تیار كرنے پر بھی بہت خرچ آتا ہے۔

4۔ پی آئی اے كی پروازوں كو محفوظ ركھنے كے لیے بھی پی آئی اے كی انتظامیہ اور عملے كو بہت كوشش كرنی پڑتی ہے اس پر بھی بہت خرچ آتا ہے۔

5۔ آج دنیا میں دہشت گردی بڑھ جانے كی وجہ سے ہوائی اڈوں پر جو سیكیورٹی كا نظام لگایا جاتا ہے اس پر اخراجات بہت ہونے لگے ہیں۔

iii۔ آبی ذرائع نقل و حمل

آبی ذرائع نقل و حمل دو طرح كے ہوتے ہیں۔

1۔ دریائی نقل و حمل      2۔ سمندری نقل و حمل

پاكستان میں5بڑے دریا ہیں، جن میں دریائے سندھ شمالی پہاڑوں سے لے كر كراچی تك پاكستان كی شہ رگ بنتا ہے۔ پاكستان كے تجارتی جہاز پاكستان كا مال دنیا كے ملكوں میں لے جاتے اور لاتے ہیں۔

پاكستان كے جھنڈے تلے تجارت كرنے والے جہاز پاكستان كی 25% تجارت كو دنیا میں لے جاتے اور لاتے ہیں پاكستان كی مشہور بندرگاہیں كراچی، محمد بن قاسم اور گوادر ہیں۔