Author Topic: داﺅد کالج انجینئرنگ کی ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت پارلیمینٹ کے ذریعے ختم  (Read 2023 times)

Offline معلم

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 2147
  • My Points +0/-0
  • Gender: Female

داﺅد کالج انجینئرنگ کی ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت پارلیمینٹ کے ذریعے ختم کرانے کیلئے لابنگ شروع

کراچی (رپورٹ:طارق حبیب)داﺅد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت پارلیمنٹ کے ذریعے ختم کرانے کے لیے لابنگ شروع کردی گئی۔ سینکڑوں طلباءکے مستقبل سے کھیلنے کی سازش کی جارہی ہے‘ داﺅد کالج کی کیمیکل لیبارٹری ملک کی 3بہترین لیبارٹریز میں سے ایک ہے۔ انتظامیہ کی غفلت و لاپروائی کی وجہ سے دیگر ادارے داﺅد کالج پر تسلط جمانے کے لیے سرگرم ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق داﺅد انجینئرنگ کالج کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے پی سی او کے تحت جاری کیے گئے ایک آرڈیننس کے ذریعے ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا تھاتاہم سپریم کورٹ کے 3نومبر 2007ءکے اقدامات کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد داﺅد کالج کی ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت بھی متنازعہ ہوگئی ہے۔ دیگر 37 آرڈیننس سمیت مذکورہ آرڈیننس کو بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ پارلیمنٹ کی جانب سے منظوری کے بعد داﺅد کالج کی ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت برقرار رہے گی جبکہ مسترد کیے جانے کی صورت میں داﺅد کالج ڈگری جاری نہیں کرسکے گا اور رواں سال فارغ ہونے والے 500سے زائد انجینئرز کا مستقبل تاریک ہونے کا امکان ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ داﺅد کالج کے قائم مقام پرنسپل سلمان بلوچ سمیت کالج کی انتظامیہ اس نازک مسئلہ میں کسی قسم کی دلچسپی ظاہر نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے شہر کی ایک اہم یونیورسٹی کے ذمہ داران نے داﺅد کالج کے ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت کا آرڈیننس پارلیمنٹ کے ذریعے مسترد کرانے کے لیے لابنگ شروع کردی ہے۔ معروف انجینئرنگ یونیورسٹی کے ذمہ داران کامقصد داﺅد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو اپنا کیمپس بنانا اور اس کی کیمیکل لیبارٹری پر قبضہ کرنا ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ داﺅد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں 16کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے کیمیکل لیبارٹری قائم کی گئی تھی جو پاکستان کی 3بہترین کیمیکل لیبارٹریز میں سے ایک ہے ۔ ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ ملنے سے قبل داﺅد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا الحاق مہران یونیورسٹی سے تھا جس کے خاتمے کے بعد شہر کی معروف یونیورسٹی کے ذمہ داران نے داﺅد کالج پر تسلط جمانے کی کوشش کی تھی تاہم ان کی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں اور کالج کو ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ مل گیا تھا۔
شکریہ جسارت