PakStudy :Yours Study Matters

Studies Notes => Pakstudy Library => Pakistan Studies Notes Matric => Topic started by: Abdullah gul on August 28, 2009, 05:01:06 PM

Title: نظریہ پاكستان اور علامہ اقبال
Post by: Abdullah gul on August 28, 2009, 05:01:06 PM
نظریہ پاكستان اور علامہ اقبال

علامہ اقبال  برصغیر كے ان مسلم رہنماوٕں میں سے ایك ہیں جنہوں نے مسلمانوں كو الگ ریاست كا تصور دیا اور اپنی شاعری كے ذریعے ان كو بیدار كیا۔ پہلے پہل آپ بھی ہندو مسلم اتحاد كے حامیوں میں سے تھے لیكن ہندووٕں كی تنگ نظری اور متعصب رویے نے جلد ہی علامہ اقبال  كو اس بات پر سوچنے پر مجبور كر دیا كہ وہ الگ ملك كا مطالبہ كریں۔ آپ نے خطبہ الہٰ آباد 1930ئ میں مسلمانوں كے لیے ایك الگ ریاست كا مطالبہ كیا تاكہ مسلمان اس میں رہ كر اپنے مذہب اور ثقافت كے مطابق زندگی گزار سكیں۔ آپ نے فرمایا ٫٫ مجھے ایسا نظر آتا ہے كہ اور نہیں تو شمال مغربی ہندوستان كے مسلمان كو بالآخر ایك اسلامی ریاست قائم كرنا پڑے گی۔ اگر ہم چاہتے ہیں كہ اس ملك میں اسلام بحیثیت تمدنی قوت زندہ رہے تو اس كے لیے ضروری ہے كہ وہ ایك مخصوص علاقے میں اپنی مركزیت قائم كرے۔ میں صرف ہندوستان میں اسلام كی فلاح و بہبود كے خیال سے ایك منظم اسلامی ریاست كے قیام كا مطالبہ كر رہا ہوں۔٬٬

برصغیر میں چونكہ دو الگ الگ قومیں آباد تھیں اس لیے علامہ اقبال  مسلمانوں كو ایك بڑی اور الگ قوم كی حیثیت سے اجاگر كرنا چاہتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے كہ سیاسی، سماجی اور معاشی تحفظ كے لیے ضروری ہے كہ ان كے لیے الگ ریاست ہو۔

ہندوستان میں اسلامی معاشرے كا قیام

قائد اعظم محمد علی جناح  نے ایك بار یہ ارشاد فرمایا تھا كہ پاكستان تو اسی روز وجود میں آ گیا تھا جب پہلا ہندو مسلمان ہوا۔ اگر اس بات كو كسوٹی مان لیا جائے تو اسلامی آئیڈیالوجی كی ابتدا بھی اسی زمانے سے ہوئی۔ اس كے بعد مختلف محركات نے اس آئیڈیالوجی كو ہندوستان كی سر زمین میں جڑیں مضبوط كرنے كے مواقع فراہم كیے۔

اسلام ایك سیاسی طاقت كی حیثیت سے برصغیر میں محمد بن قاسم كی آمد سے ابھرنا شروع ہوا۔ اس سے پہلے اسلام یہاں تاجروں اور مذہبی رہنماوٕں كی وجہ سے ایك معاشرتی عنصر تھا۔ 712ئ میں محمد بن قاسم كے سندھ پر حملے نے اسلام كو سیاسی طاقت عطا كی اور اسلام ایك دین كی حیثیت سے ابھرا جو اپنے ساتھ بہت سی نعمتیں اور بركتیں لایا۔ یہ اسلام كے اصولوں كا منطقی نتیجہ تھا كہ یہاں كے مذہبی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی نظام میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔

گیارہویں صدی عیسوی میں محمود غزنوی نے برصغیر پر سترہ حملے كیے، جس كے نتیجے میں پنجاب اور ملتان كو اپنی سلطنت میں شامل كیا۔ غیاث الدین بلبن كا دور مسلمانوں كے فروغ اور ارتقا كا دور ہے۔ خلجی دور میں مساوات، برابری اور انصاف اپنے عروج كو پہنچا۔ تعلق خاندان اسلام كے فروغ اور ارتقا میں سنگ میل كی حیثیت ركھتا ہے۔ یہ وہ دور تھا جب اسلام برصغیر كے جنوب تك پہنچا۔ لودھی اور سادات خاندانوں كے بعد مغل دور حكومت كر برصغیر میں نمایاں حیثیت حاصل رہی لیكن اورنگزیب كی وفات كے بعد برصغیر میں مسلمان انتشار كا شكار ہو گئے۔