Author Topic: ملک میں تھری جی موبائل فون سروس کیلئے لائسنس کا اجراء  (Read 2690 times)

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1

ملک میں تھری جی موبائل فون سروس کیلئے لائسنس کا اجراء

ملک میں تھری جی موبائل فون سروس کیلئے لائسنس کا اجراءرواں سال کی دوسری ششماہی میں کیا جائے گا، ٹیلی کام سیکٹر میں سالانہ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں موبائل فون سروس کا دائرہ مزید بڑھانے کیلئے کام جاری ہے، انسٹا فون کا لائسنس 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے واجبات اور نہ کرنے پر منسوخ کیا گیا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) شہزادہ عالم ملک کی بریفنگ


 اسلام آباد ۔  (اے پی پی) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) شہزادہ عالم ملک نے کہا ہے کہ ملک میں تھری جی موبائل فون سروس کیلئے لائسنس کا اجراءرواں سال کی دوسری ششماہی میں کیا جائے گا، ٹیلی کام سیکٹر میں سالانہ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں موبائل فون سروس کا دائرہ مزید بڑھانے کیلئے کام جاری ہے

، ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر جاری موبائل سموں میں سے 80 فیصد سموں کے ڈیٹا کی تصدیق مکمل کر لی گئی ہے، 40 فرنچائز کو ریکارڈ کے بغیر سمیں جاری کرنے پر ایک کروڑ روپے سے زیادہ جرمانہ کیا گیا، انسٹا فون کا لائسنس 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے واجبات اور نہ کرنے پر منسوخ کیا گیا۔ وہ جمعہ کے روز یہاں صحافیوں کو ٹیلی کام سیکٹر میں جاری سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دے رہے تھے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے نے لائسنسوں کے صاف اور شفاف انداز میں اجراءکے ذریعہ ٹیلی کام سیکٹر میں سازگار اور سرمایہ کار دوست ماحول کو پروان چڑھایا ہے، جس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوئی اور سماجی اور اقتصادی سرگرمیوں پر بہت مثبت اثر پڑا، ٹیلی مواصلات کے حوالہ سے پاکستان میں ابھی تک بعض علاقوں کے درمیان خلیج موجود ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں پر بہت مواقع موجود ہیں، تمام ٹیلی کام آپریٹرز (زیادہ تر غیر ملکی) اپنے نیٹ ورکس کو ملک بھر میں بہت تیزی سے وسعت دے رہے ہیں جس کیلئے وسیع سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2006-07ءکے دوران ٹیلی کام سیکٹر میں 1824.3 ملین امریکی ڈالر سے زائد کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی جو کہ ملک میں کل غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا 35.6 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی مجموعی شرح دستیابی ٹیلی فون (ٹیلی ڈینسٹی) 53 فیصد ہے جس میں موبائل فون ڈینسٹی 48.42 فیصد اور فکسڈ لائن ٹیلی ڈینسٹی 4.33 فیصد شامل ہے، ملک میں اب 7 کروڑ 70 لاکھ موبائل فون صارفین موجود ہیں جبکہ 2.1 ملین ڈبلیو ایل ایل اور 4.7 ملین فکس لائن صارفین ہیں، اس وقت ملک کی 90 فیصد سے زیادہ آبادی تک ٹیلی کام سروسز کی دستیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے اکتوبر 2005ءمیں زلزلہ کے بعد بحالی کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کیلئے موبائل فون کمپنیوں کو آزاد کشمیر میں کام کرنے کیلئے عارضی طور پر اجازت دی بعد میں ڈی ریگولیشن کے تحت پانچ موبائل کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے گئے جنہوں نے ان علاقوں میں اپنی سروسز کا آغاز کر دیا ہے، انہی خطوط پر ستمبر 2007ءمیں پی ٹی اے نے علاقہ میں فکسڈ لائن سروسز کیلئے ڈی ریگولیشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جس کے شاندار نتائج کی صورت میں مختلف لائسنسوں کیلئے کل 81 درخواستیں وصول ہوئیں۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے تھرڈ جنریشن موبائل فون سروسز (تھری جی) کو متعارف کرانے کے عمل کے آغاز کیلئے منصوبہ بندی کر رہی ہے اور 2009ءکے اختتام پر تھری جی سروسز پاکستان میں دستیاب ہوں گی، ان نئی سروسز کیلئے دستیاب سپیکٹرم کے پیش نظر مسابقتی بولی کے ذریعہ لائسنسز جاری کئے جائیں گے، تھری جی موبائل سروسز صارفین ک تیز ترین انٹرنیٹ کے استعمال، ویڈیو کالز اور دیگر ویلیو ایڈڈ ڈیٹا سروسز سے مستفید ہو نے کا موقع فراہم کریں گی۔ اتھارٹی موجودہ موبائل آپریٹرز کو رواں سال کی دوسری ششماہی میں لائسنس جاری کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ براڈ بینڈ ٹیلی کام سیکٹر کی کامیابی کی داستان میں یہ نسبتاً کمزور ایریا ہے، مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی پاکستان میں براڈ بینڈ سروسز کے پھیلاﺅ کیلئے کام کر رہی ہے، وائی میکس سروسز کے حالیہ آغاز نے خطہ میں پاکستان کو وائر لیس براڈ بینڈ سروسز کا آغاز کرنے والا اولین ملک بنا دیا ہے، اس سروس کے صارفین خصوصی ہینڈ سیٹس کے ذریعہ ٹیلی فونی اور ویڈیو کالز کر سکیں گے جبکہ صوتی گفت و شنید کے علاوہ کالرز ایک دوسرے کی لائیو ویڈیو تصاویر دیکھنے کے قابل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لائسنس کی شرائط کے مطابق ٹیلی کام آپریٹرز کی سروسز کی نگرانی کی جاتی ہے تاکہ ان کی خدمات کا معیار قائم رکھا جا سکے، 2007ءکے دوران پی ٹی اے نے انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والے آپریٹرز اور موبائل فون آپریٹرز کی سروسز کی جانچ کیلئے ملک گیر جامع سروے کئے اور کمپنیاں اپنے مخصوص شعبوں میں معیار پر پورا نہیں اتر رہیں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سروسز کے مطلوبہ معیار کو بہتر کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے موبائل صارفین کے کوائف کی تصدیق کے معاملہ کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے اس سلسلہ میں موبائل کمپنیوں، سرکاری اداروں بشمول وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ کئی میٹنگز ہو چکی ہیں تاکہ سمز/کنکشن کا اجراءمصدقہ کوائف کی بنیاد پر کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک مجموعی طور پر 18 فرنچائزرز خلاف ورزی کے مرتکب قرار پانے پر سیل کیا گیا۔ اس طرح پی ٹی اے نے تمام موبائل کمپنیز کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کو ناپسندیدہ پیغامات اور جعل سازی اور فراڈ کالز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ اس سلسلہ میں ایک شکایتی سیل قائم کیا جس کا ٹال فری نمبر 0800-55055 ہے جو ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے کھلا ہے جہاں صارفین اس نوعیت کی شکایات درج کرا سکتے ہیں جن پر مناسب کارروائی کی جاتی ہے۔ پی ٹی اے نے سٹیک ہولڈرز موبائل آپریٹرز سے مشاورت کے بعد صارفین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سہولت کیلئے چوری ہونے/چھن جانے والے موبائل سیٹوں کو ناکارہ بنانے کیلئے ایک جامع سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) تشکیل دیا، اس کے تحت تمام موبائل کمپنیوں نے اپنے سوئچز میں الیکٹرانک آئیڈینٹیفیکیشن رجسٹر (ای آئی آر) نصب کئے جس کی مدد سے ملک بھر میں ایسے موبائل فونز کو بند کیا جا سکتا ہے، یہ سسٹم 30 ستمبر 2006ءکو نافذ کر دیا گیا۔ چوری شدہ/چھینے گئے موبائلز کی شکایت پی ٹی اے ٹال فری نمبر 0800-25625، پی ٹی اے ای میل imei@pta.gov.pk، سی پی ایل سی کراچی فون نمبر 021-5682222, 5683333، فیکس نمبر 021-5683336، ویب سائٹ www.clpc.org.pk اور ای میل info@clpc.org.pk پر کرائی جا سکتی ہے۔ اب تک صارفین کی درخواست پر 169732 سیٹس کو بلاک اور 10214 سیٹس کو ان بلاک کیا گیا ہے۔ مجموعی شکایات میں سے 50 فیصد صرف کراچی میں درج کی گئیں جبکہ راولپنڈی اسلام آباد اور لاہور میں یعنی 7,7 فیصد رہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے شہزادہ عالم ملک نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیاءکے ان پہلے ممالک میں سے ہے جہاں دو سال کے عرصہ میں موبائل نمبر پورٹ ایبلٹی (ایم این پی) سروس کا آغاز کیا گیا اور پی ٹی اے نے تقریباً 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے واجبات ادا نہ کرنے کے پیش نظر ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 23 کے تحت میسرز پاک کام (انسٹا فون) کا لائسنس 4 جنوری 2008ءکو منسوخ کیا تھا۔ اس سلسلہ میں آپریٹر نے عدالت سے رجوع کیا اور لاہور ہائی کورٹ کے رالپنڈی بینچ نے سماعت کیلئے کیس اتھارٹی کو واپس بھجوا دیا ہے، اس ضمن میں اتھارٹی اس ماہ کے آخر تک سماعت کرے گی اور ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے غیر قانونی کالز یعنی گرے ٹریفک کی لعنت پر قابو پانے کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں، اس ضمن میں تکنیکی سہولیات نظام نصب کیا جا رہا ہے جو ملک بھر میں سب میرین کیبلز کے ذریعہ ہونے والی غیر قانونی وی او آئی پی ٹریفک کو فلٹز کرے گا۔ اس سسٹم کے آلات دو ہفتے کے اندر پہنچ جائیں گے اور یہ سہولت فروری کے آخر تک کام کا آغاز کر دے گی، اس تکنیکی حل کی مدد سے غیر قانونی کالز کو کنٹرول کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کمپنی کا ایجنٹ ریکارڈ کے بغیر سمیں جاری کرتا ہے تو اس کی ذمہ دار کمپنی ہے اور اتھارٹی اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔



شکریہ اے پی پی

میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں