Author Topic: انجینئرنگ یونیورسٹی پشاورکا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات دینے سے انکار  (Read 1418 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
یو ای ٹی پشاورکا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات دینے سے انکار

پشاور :یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ( یو ای ٹی ) پشاور نے خیبر پختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت معلومات دینے سے انکا رکردیا ،
صحافی آصف خان ترک نے یکم جنوری اور 9جنوری کو دو درخواستیں جمع کرائیں جن میں چند معلومات کی فراہمی کیلئے استدعا کی گئی تاہم مقررہ مدت ختم ہونے کے باوجود معلومات فراہم نہیں گئیں جس پر چیف انفارمیشن کمشنز کو شکایت جمع کرادی گئی۔
 ذرائع کے مطابق یو ای ٹی کے بہت سے فیکلٹی ارکان سرکاری ملازمت کےساتھ ساتھ نجی ملازمتیں بھی کرتے ہیں جبکہ کئی فیکلٹی ارکان پرکشش انتظامی عہدوں پر بھی تعینات ہیں ۔
اطلاع کی تصدیق کیلئے یو ای ٹی کے پبلک انفارمیشن آفیسر کو ایک درخواست یکم جنوری 2018 جبکہ دوسری درخواست 9 جنوری2018 کو جمع کرائی گئی جس میں گزارش کی گئی کہ ان فیکلٹی ارکان اور انتظامی افسران کی مکمل معلومات دی جائیں جو کہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ ٹیوشن پڑھاتے ہوں، نجی انجینئر نگ کالجز یا یونیورسٹیز میں کلاسز لیتے ہوں، اپنی ذاتی کمپنیاں یا کنسلٹنسی فرمز چلاتے ہو ں یا نجی اداروں کو خدما ت فراہم کرتے ہوں۔
 مزید یہ کہ اس حوالے سے یونیور سٹی کے قوائد و ضوابط کی کاپی بھی درکار ہے۔ علاو ہ ازیں جن حضرات نے اپنی نجی سرگرمیوں کیلئے یونیورسٹی سے این او سیز لئے ہیں، ان کی نقول بھی چاہئے۔ اسی طرح یو ای ٹی میں انتظامی عہدوں کی تعداد کتنی ہے۔ کن کن عہدوں پریونیورسٹی کے فیکلٹی ارکان کام کر رہے ہیں، کتنے عرصے سے کر رہے ہیں؟ اور کیا یہ ڈبل تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں؟
مزید یہ کہ اگرکوئی فیکلٹی ممبر کسی انتظامی عہدے پر کام کر رہا ہے تو کیا یہ خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ 2017 اور یوای ٹی کے سٹیچیوٹس کی روشنی میں جائز ہے؟ تاہم ڈیڑھ مہینہ گزر جانے کے باوجود بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں جس پر 14 فروریذ بروز بدھ چیف انفارمیشن کمشنر کو شکایت جمع کرادی گئی۔
یہ خبر روزنامہ جنگ لاہور ایڈیشن میں مورخہ 15 فروری 2018 کو شائع ہوئی