Author Topic: پاکستان انسانی سمگلنگ کا اہم مرکز: امریکہ  (Read 1904 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study


پاکستان انسانی سمگلنگ کا اہم مرکز: امریکہ

حسن مجتبی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، نیویارک

’پاکستان نے کچھ سمگلروں کے خلاف مقدمات چلائے لیکن انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں ہوئے‘
امریکی محکمہء خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان انسانی سمگلنگ کا اہم مرکز بنا ہوا ہے جہاں ہزاروں عورتیں، مرد اور بچے سمگل ہو کر جنسی استحصال اور جبری مشقت کے شکار ہیں اور جہاں دوسرے ممالک سے آئے بچوں اور عورتوں کو مشرق وسطی کے ممالک میں بھی سمگل کیا جاتا ہے-

ان کے مطابق پاکستان میں سمگل ہو کر آنے اور جانیوالی خوتین اور بچوں کا تعلق بنگلہ دیش، بھارت، برما، نیپال، سری لنکا کے علاوہ افغانستان، ایران، آزر بائیجان، ازبکستان، کرغز ریپبلک، تاجکستان سے ہے۔

   
تارکین وطن کی مجبوریاں
 پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد رضاارکارانہ طور پر خلیج کے ملکوں، ترکی، یونان اور ایران میں گھریلوں ملازمتوں اور تعمیرات کے کاموں کے لیے ترک وطن کررہی ہے۔ لیکن جب یہ لوگ ایک بار بیرون ممالک میں پہنچ جاتے ہیں تو ان میں سے کئي لوگ خود کو غیر رضا کانہ یا جبری مشقت، قرضہ جات کے عوض بیگار، معاوضے کی عدم ادائيگی، دھمکیوں اور جنسی تشدد جیسی صورتحال میں جکڑا ہوا پاتے ہیں
 
رپورٹ
یہ الزامات اعداد و شمار اور حقائق کے دعووں کے ساتھ حال ہی میں امریکی محکمہء خارجہ کی طرف سے دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کے متعلق رواں سال دو ہزار آٹھ کی جاری ہونیوالی سالانہ رپورٹ میں لگائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بنگلہ دیشی، برمی اور سری لنکن مردوں، بچوں اور عورتوں کی منزل مقصود ہے اور پاکستان سے عورتیں جسم فروشی کے لیے متحدہ عرب امارات اور مرد کئی ممالک میں جبری مشقت کے لیے سمگل ہو کر جاتے ہیں-

پاکستان کو انسانی سمگلنگ کے اہم ذریعے مرکز اور گزرگاہ کے طور پر دوسری صف کے ممالک میں گردانتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت اندرونی طور پر انسانی سمگلنگ کے شدید مسئلے سے دوچار ہے جہاں مبینہ طور ہزاروں مرد بچے اور عورتیں قرضوں اور قضیوں یا جھگڑوں کے عوض جبری مشقت، جنسی استحصال اورگھریلو یا نجی بیگاری میں جکڑے ہوئے ہیں-

امریکی محکمہء خارجہ کی اس رپورٹ میں ایک غیر سرکاری تنظیم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں چھ سال کے عمر تک کے بچے بھی جنسی اور جسمانی تشدد کا شکار ہیں-

   
اندرونی سمگلنگ
 پاکستان اس وقت اندرونی طور پر انسانی سمگلنگ کے شدید مسئلے سے دوچار ہے جہاں مبینہ طور ہزاروں مرد بچے اور عورتیں قرضوں اور قضیوں یا جھگڑوں کے عوض جبری مشقت، جنسی استحصال اورگھریلو یا نجی بیگاری میں جکڑے ہوئے ہیں
 
رپورٹ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندرونی طور جبری مشقت پاکستان کا شدید مسئلہ بنا ہوا ہے اور غیر مصدقہ روپورٹوں کے مطابق پاکستان میں جبری مشقت کے شکار مرد عورتوں اور بچوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد رضاارکارانہ طور پر خلیج کے ملکوں، ترکی، یونان اور ایران میں گھریلوں ملازمتوں اور تعمیرات کے کاموں کے لیے ترک وطن کررہی ہے۔ لیکن جب یہ لوگ ایک بار بیرون ممالک میں پہنچ جاتے ہیں تو ان میں سے کئي لوگ خود کو غیر رضا کانہ یا جبری مشقت، قرضہ جات کے عوض بیگار، معاوضے کی عدم ادائيگی، دھمکیوں اور جنسی تشدد جیسی صورتحال میں جکڑا ہوا پاتے ہیں-

امریکی محکمۂ خارجہ نے اپنی اسی رپورٹ میں کہا ہے کہ انسانی اسمگنگ کی بیخ کنی کے لیے قانون کے نفاذ کی محدود کوششوں کے وجہ سے پاکستان کو امریکی محمکہ خارجہ کی طرف سے گزشتہ سال سے دوسرے درجے میں گردانا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان نے کچھ انسانی اسمگلروں کے خلاف مقدمات چلائے ہیں لیکن حکومت نے انسانی اسمگلنگ کو سختی سے روکنے یا اس کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔

رپورٹ میں غیر سرکاری تنیظیموں کے حوالے سے پاکستان کے اندر جبری مشقت کے شکار لوگوں کے تعداد لاکھوں میں بتائي گئی ہے-