Author Topic: قائد اعظم بحیثیت گورنر جنرل  (Read 1072 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
قائد اعظم بحیثیت گورنر جنرل
« on: August 30, 2009, 12:26:52 PM »
قائد اعظم  بحیثیت گورنر جنرل

    14 اگست1947ئ كو قائد اعظم  نے گورنر جنرل كی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ لیاقت علی خاں پاكستان كے وزیر اعظم مقرر ہوئے۔ نوزائیدہ مملكت كا دستوری ڈھانچہ تیار نہیں تھا۔ 1935ئ كے ایكٹ میں مناسب تبدیلیاں كر كے ملك كا نظام اس كے تحت چلایا گیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح 13 ماہ گورنر جنرل كی حیثیت سے زندہ رہے۔ اس مدت میں آپ نے اپنی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں سے اہم قومی معاملات كو سلجھایا جس سے پاكستان اپنے قدموں پر كھڑا ہو سكا۔

    قائد اعظم محمد علی جناح  كی قد آور شخصیت نے آزادی كے بعد جو مشكلات پیدا ہوئیں ان كو احسن طریقے سے سلجھایا۔ ہندووٕں نے پاكستان كے لیے ہر طرح سے مشكلات پیدا كرنے كی كوشش كی۔ جن میں اثاثہ جات كی غیر مساوی تقسیم، مہاجرین كی آباد كاری كا مسئلہ اور ان كے ساتھ ناروا سلوك كے علاوہ انتظامی ریكارڈ كی بروقت نقل و حمل نہ ہونا تھی۔

    قائد اعظم  نے حالات كی نزاكت كو بھانپتے ہوئے فوری طور پر كراچی كو پاكستان كا دار الخلافہ بنایا۔

    پاكستان كا سیكرٹریٹ بنایا اور سركاری ملازمین كو مكمل دیانتداری اور ایمانداری سے كام كرنے كی تلقین كی۔

    آپ نے ہندوستان سے افسران كی منتقلی كے لیے خاص گاڑیاں چلوائیں۔

    ہوائی كمپنی سے معاہدہ كیا جس سے سركاری ملازمین كی نقل و حمل شروع ہوئی۔

    انتظامی ڈھانچے كی بہتری كے لیے چودھری محمد علی كی سركردگی میں كمیٹی بنائی۔

    آپ نے سول سروسز كا اجرا كیا اور سول سروس اكیڈمی بنائی۔

    آپ نے اكاوٕنٹس اور فارن سروس كا آغاز بھی كیا۔

    بحری و بری افواج كو بہتر حالات میں لانے كیلئے ہیڈ كوارٹر بنائے گئے۔

    اسلحہ فیكٹری كا قیام بھی آپ كے دور میں ہوا۔

    جہاں دوسرے مسائل كی طرف قائد اعظم  نے توجہ دی وہاں خارجہ پالیسی میں بھی كوئی كسر نہ چھوڑی۔ ہمسایہ ممالك اور دیگر ممالك كے ساتھ تعلقات كو استوار كیا جو كہ ہماری خارجہ پالیسی كے بنیادی مقاصد میں شامل تھا۔

    اقوام متحدہ میں ركنیت كا حاصل ہونا بھی قائد اعظم  كی مدبرانہ شخصیت كا مرہون منت تھا۔

    قیام پاكستان كے وقت جہاں بے شمار مسائل تھے وہاں تعلیم كے میدان میں بھی كامیابی حاصل كرنا ضروری تھا۔ قائد اعظم  نے اس مسئلہ كی طرف خاص توجہ دی۔ آپ نے 1947ئ میں پہلی تعلیمی كانفرنس منعقد كرائی۔ آپ كی نظر میں تعلیم كا مقصد اخلاقیات كی تشكیل تھا آپ كی خواہش تھی كہ پاكستان كا ہر شہری قوم كی بے لوث خدمت كرے۔ آپ نے نوجوانوں كے لیے سائنس اور ٹیكنالوجی كی تعلیم كو لازمی قرار دیا۔

    قائد اعظم  كے جسم میں جب تك جان رہی انہوں نے پاكستان كی ہر ممكن كدمت كی۔ خرابی صحت كے باوجود بھی اہم فائلز كا مطالعہ كرتے تھے

    اگرچہ قائد اعظم  كو موذی مرض ٹی۔ بی نے بہت كمزور كر دیا تھا۔ اس كے باوجود آپ كے حوصلے پست نہ ہوئے تھے۔ مرض كو فرائض كے آڑے نہ آنے دیا۔ اگر ہم یہ كہیں كہ قائد اعظم  نے اپنے خون سے پاكستان كی آبیاری كی تو یہ بے جا نہ ہو گا۔