Author Topic: ماحولیاتی آلودگیاں  (Read 1116 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
ماحولیاتی آلودگیاں
« on: August 30, 2009, 04:17:17 PM »
ماحولیاتی آلودگیاں

قدرتی ماحول كرہ ارض پر زندگی كی بقا كے لیے بہت ضروری ہے۔ قدرتی ماحول سے مراد قدرتی وسائل، ہوا، پانی اور وہ تمام چیزیں ہیں جو كسی بھی زندگی كے لیے ضروری ہوتی ہیں۔

ہوا، پانی، مٹی اور غذا وغیرہ میں آلودگیوں كے شامل ہونے سے جو اثرات مرتب ہوئے ہیں آئیے اب ہم ان كا جائزہ لیتے ہیں۔

1۔ ہوا

كرہ ہوائی نائٹروجن، آكسیجن اور كاربن ڈائی آكسائیڈ وغیرہ سے مل كر بنا ہے جو زمین پر ہر طرح كی زندگی كا مظہر ہیں۔ ہوا میں موجود آكسیجن ہماری زندگی كے لیے اشد ضروری ہے جبكہ دوسری گیسیں حیواناتی اور نباتاتی زندگی كے لیے ضروری ہیں۔ دنیا میں آبادی كے بڑھنے كے ساتھ ساتھ قدرتی زمینی وسائل مثلاً كوئلہ اور تیل وغیرہ كے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان كے جلنے سے ہوا میں آلودگیاں بڑھ گئی ہیں جس سے صنعتی علاقوں اور زیادہ آبادی والے شہروں میں انسان كا سانس لینا مشكل ہو گیا ہے۔ گاڑیوں سے نكلنے والے دھوئیں سے كاربن مونو آكسائیڈ، سیسہ كے ذرات اور دوسری مضر گیسیں ہوا میں شامل ہو كر اسے آلودہ كر رہے ہیں جس سے سانس كی كئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ كاربن ڈائی آكسائیڈ كی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے ہوا كا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ صنعتی ترقی اور آبادی كے اضافہ سے ماحول اور ہوا متاثر ہو رہی ہے۔

2۔ پانی

    جس طرح ہوا انسانی زندگی كے لیے بے حد ضروری ہے اسی طرح پانی كے لیے صاف و شفاف پانی انتہائی ضروری ہے۔ بیسویں صدی میں صنعتی انقلاب اور آبادی كے بڑھنے سے جہاں پانی كے استعمال میں اضافہ ہوا وہاں پینے كے لیے صاف و شفاف پانی بھی ناپید ہوتا گیا۔ پانی میں كئی طرح كے جراثیم اور بہت سے كیمیائی مادے شامل ہو گئے ہیں۔

    بعض اوقات ان علاقوں میں جہاں آبادی زیادہ ہے اور انتظامات نامناسب ہیں وہاں سیوریج كا گندا پانی بھی پینے كے پانی میں شامل ہو جاتا ہے زیر زمین پانی نكالتے وقت یہ بھی خیال نہیں ركھا جاتاكہ قریب كوئی جوہڑ یا كوئی گندا نالہ تو نہیں۔ ملاوٹ شدہ پانی كے استعمال سے معدے اور پیٹ كی بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔

3۔ مٹی

    زرعی پیداوار میں اضافہ كے لیے كھادوں اور كیڑے مار ادویات كا استعمال كیا جاتا ہے جس سے پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے لیكن ان كے استعمال سے مٹی كی اوپر كی تہہ كی فطری خاصیت كم ہو جاتی ہے جس سے نہ صرف زمین كو نقصان پہنچتا ہے بلكہ غذائی فصلوں اور سبزیوں میں ان كی آمیزش بھی بڑھ جاتی ہے۔ كھادوں اور كیڑے مار ادویات كے فصلوں پر بڑھتے ہوئے منفی اثرات كو كم كرنے كے لیے بین الاقوامی تجارتی تنظیم (W.T.O)نے نامیاتی مادے سے تیار كردہ فصلوں ﴿كھاد اور كیڑے مار ادویات كے بغیر﴾ كی حوصلہ افزائی كے لیے عالمی سطح پر ان كی زیادہ قیمت مقرر كی ہے۔

    مصنوعی آبپاشی كے نظام نے كم بارش والے علاقوں میں زراعت كو ممكن بنایا ہے لیكن اس نظام كا ایك منفی پہلو یہ ہے كہ اس مصنوعی نہری نظام كی وجہ سے پانی كی كافی مقدار زمین كے اندر جذب ہو جاتی ہے جس سے زیر زمین پانی كی سطح بلند ہو جانے سے كئی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جن میں سیم و تھور كا مسئلہ زمین كو سب سے زیادہ متاثر كرتا ہے۔ اس سے زیر كاشت رقبہ بتدریج كم ہو رہا ہے لہٰذا ضروری ہے كہ نہروں كو پختہ كیا جائے تاكہ پانی زمین میں جذب نہ ہو سكے۔ ٹیوب ویل لگائے جائیں تاكہ زیر زمین پانی كی سطح كو ان سیم زدہ علاقوں میں مناسب سطح پر ركھا جائے۔

    زیر كاشت رقبے كو جب پانی لگایا جاتا ہے تو پانی اپنے ساتھ مٹی كی زرخیز تہہ بہا كر لے جاتا ہے اس سے زمین كی زرخیزی متاثر ہوتی ہے لہٰذا كھیتوں كی سطح كو جدید ٹیكنالوجی یعنی لیزر سے ہموار بنایا جائے، آبپاش كھالوں كو پختہ كیا جائے نیز كھالوں اور كھیتوں كے كناروں پر زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تاكہ مٹی كے بہاوٕ كو روكا جا سكے۔

    صنعتی و شہری علاقوں كا استعمال شدہ گندا پانی دریاوٕں اور نہروں میں شامل ہو جاتا ہے۔ جب یہی پانی زرعی رقبے كو سیراب كرتا ہے تو اس كے خطرناك نتائج سامنے آتے ہیں كیونكہ یہ ملاوٹ شدہ پانی غذائی یا دوسری پیداوار میں شامل ہوجاتا ہے اور ہماری غذا كا حصہ بن كر كئی قسم كی بیماریاں پیدا كرتا ہے لہٰذا استعمال شدہ گندا پانی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ كے ذریعے صاف كرنے كے بعد ہی دریاوٕں اور نہروں میں ڈالا جائے۔

    حكومت نے ماحول كو بہتر بنانے كے لیے كئی قوانین بھی بنائے ہیں لیكن ان قوانین پر عمل پیرا نہ ہونے سے بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے۔

    پاكستان میں ماحول كو بہتر بنانے كے لیے سوجھ بوجھ بڑھ رہی ہے اور ملك كے ترقیاتی منصوبوں میں اس كو اہمیت دی جا رہی ہے۔ پاكستان میں اس وقت نیشنل كنزرویشن سٹریجٹی كے تحت ماحول كو بہتر بنانے كے لیے كام جاری ہے۔ حكومت پاكستان نے اس سلسلے میں خطیر رقم مختص كی ہے تاكہ ماحول كے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پا یا جا سكے۔