Author Topic: ماڈل پیپر اردو ٹائپ نویسی 2007 برائے ڈی كام پارٹ  (Read 3816 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study


ماڈل پیپر اردو ٹائپ نویسی 2007  برائے ڈی كام  پارٹ I

معروضی حصہّ

وقت :  30  منٹ                     كل نمبر : 20

س نمبر 1 ۔ ذیل میں ہر سوال كے ساتھ چار جوابات دئیے گئے ہیں ۔ مناسب جواب پر دائرہ لگائیں۔            (8)

 (i)اردو تائپ نویسی رائٹر كے تختہ كلید میں دئے گئے حروف


(ii) ٹائپ رائٹر میں فاصل كا كام۔

(iii) ٹائپ نویسی میں عمودا ایك انچ میں سطریں ٹائپ ہوتی ہیں ۔

(iv)  ٹائپ كرتے وقت نظر ۔

(v) كاروباری خط میں حوالہ نمبر لكھنا

(vi) خط كے نفس مضمون میں ٠٠١ یا كم الفاظ ہوں تو سطر۔

(vii) جدول كا عنوان ٹائپ كیا جاتا ہے۔

(viii)سركاری مراسلہ

س نمبر  2 خالی جگہ پر كریں۔                                 (8)

(i) اردو ٹائپ نویسی انگریزی ٹائپ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہے۔

(ii)  اردو زبان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا حرف  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔

(iii)  حرف س  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقفوں كے برابر جگہ گھیرتا ہے۔

 (iv)لفظوں كے درمیان وقفہ دینے كے لئے ٹائپ رائٹر كا جو حصہ استعمال كیا جاتا ہے اسے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔كہتے ہیں۔

(v)  سركاری مراسلہ میں اختتامیہ كلمات  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر كریں۔

(vi)كاروباری خط كا سر نامہ عام طور پر  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہوتاہے۔

 (vii) سوالہ نشان ؟ كے بعد  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقفے چھوڑے جاتے ہیں ۔

( viii) خیر رسنی خط میں حوالہ نمبر اور تاریخ خط كے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں ٹائپ كی جاتی ہے۔

س نمبر  3 كالم  'A' میں دیئے گئے فقروں كو كالم 'B' میں دیئے گئے فقروں سے ملائیں اور جواب 'C' میں لكھیں۔         (4)

Column A

Column B

 Column C

-i ٹی  آئی  پی

- i 60 وقفوں كی حاشیہ بندی ہے۔

 -ii  سٹینسل

- ii  ہاتھ سے لكھا جاتا ہے۔

 -iii 85 - 50 - 20

-iii ٫٫جناب عالی٬٬ اور ٫٫ آپ كا خادم٬٬

- iv  سركاری مراسلہ

 - ivفلیوڈ

-v ٹیلی فون انڈسٹری آف پالستان





Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
ماڈل پیپر اردو مختصر نویسی پرچہ I
« Reply #1 on: May 04, 2008, 01:45:58 PM »

ماڈل پیپر اردو مختصر نویسی پرچہ I
وقت ٢/١  ١ گھنٹہ                     نمبر ٠٤

اردو مختصر نویسی لكھوانے كے لئے ھدایات ۔ 

١۔ اگر كسی قسم كی كوئی غلطی مختصر نویسی میں ہوجائے تو اسكوربڑ سے مٹانا  یا كاٹنا  نہیں چاہیے بلكہ سامنے حاشیہ میں لكھ دینا چاہیے ۔

٢۔مختصر نویسی كا ترجمعہ قلم یا ٹائپ مشین  سے كرنا چاہیے ۔ پنسل سے كیا ہوا  ترجمعہ قابل قبول نہیں  ہوگا ۔

٣۔ تینوں عبارتوں  كی رفتار سے لكھوائی جائیگی ۔طلبائ ان میں ایك ترجمعہ جو بہتر سمجھیں كریں۔ ہر عبارت كے درمیان 3  منٹ كا وقفہ  دیا جائے گا۔ املائ كی تینوں كی عبارتوں كا مقررہ ٥،٥ منٹ فی عبارت ہے

٤۔ طلبائ امتحان كے دوران لغت استعمال نہ كریں۔

٥۔ ترجمعہ كیساتھ  تینوں عبارتوں كی املائ كے كاغذات نتھی كرنا ضروری ہیں۔ بصورت دیگر طالب علم كسی نمبر كا مستحق  نہ ہوگا اور صفر نمبر شمار كیا جائے گا۔

رفتا ر50 الفاظ فی منٹ

دفتر كاروباری ادارہ كی  انتظامی سرگرمیوں كا مركز ہوتا ہے یہاں كوئی ﴿٤/١﴾  مادی شئے پیدا نہیں كی جاتی ۔ صرف خدمت انجام دی جاتی ہے وسیع ﴿٢/١﴾ كاروبار میں منتظم مختلف لوگوں اور دفتروں سے ایك ہی وقت میں ﴿٤/٣﴾   رابطہ قائم نہیں ركھ سكتا  ۔ اسلئے انتظامیہ كو كاركردگی كی رپوٹوں پر ﴿١﴾ہی انحصار كرنا پڑتا ہے۔ رپوٹیں ایك وقت میں بہت سے لوگوں﴿  ٤/١  ١﴾ سے وصول كی جاتی ہیں اورار سال بھی كی جاتی ہیں ۔یہی وجہ ہے﴿  ٤/١   ١﴾ ہے كہ اگر ایك خط چاہے وہ اہم ہو یا عام نوعیت ﴿٤/٣  ١﴾ كا كسی ادارے كے بہت سے مختلف دفاتر سے تعلق  ركھتا ہے تو ﴿٢﴾ اسے تمام دفاتر میں ایك ہی وقت میں ارسال كیا جاتا ہے۔﴿   ٤/١  ٢﴾  نقول  كی تعداد  كا انحصار ضرورت اور موقع پر ہے۔ نقول تیار كرتے ﴿ ٢/١  ٢﴾  وقت  زیادہ احتیاط  سے كام لینا پڑتا ہے انكی شكل اور خوبصورتی  ﴿  ٤/٣  ٢﴾ كا خاس خیال ركھا جا تا ہے اور اسكے ساتھ ساتھ رفتار ﴿٣﴾ پر بھی زور دیا جا تا ہے كاروبار كی كامیابی كا انحصار صرف  ﴿ ٤/١  ٣﴾  تحریری رسل و رسائل پر ہی نہیں بلكہ زبانی تعلقات پر بھی ہوتا ہے۔  ﴿  ٢/١  ٣﴾ كو ئی  دفتر آجكل كے جدید دور میں ٹیلی فون كے بغیر اپنے مقاصد﴿  ٤/٣  ٣﴾ حاصل نہیں كر سكتا آفس سیكرٹری  كے فرائض میں ٹیلی فون كی تمام كال ﴿٢﴾ سننا اور انكے جواب دینا بھی شامل ہے ٹیلی فون كے استعمال ﴿ ٤/١  ٤﴾ كے وقت زبان مخلص اور قدرتی ہونی چاہیے كوئی ہدایت  یا بات ضروری ﴿  ٤/١   ٤﴾ ہو تو اسے نوٹ كر كے اس پر عمل كرنے  اور بعض اوقات اپنے  ﴿  ٤/٣  ٤﴾  افسر كی مصروفیات كی وجہ سے اسے خود ہی معلومات فراہم كرنی چاہیے ۔   ﴿٥﴾

رفتا ر 60  الفاظ فی منٹ

 كسی ملك  كی ترقی كا راز اسكے باشندوں كی عام  تعلیمی حالت اور اس ﴿٤/١﴾  كے عوام كی شرح خواندگی میں مضمر ہے۔ پاكستان كو اس سلسلے میں ابھی ﴿٢/١﴾بہت كچھ كرنا ہے۔ اپنے ملك كے مسائل كو سمجھنے اورانكا كوئی حل تلاش﴿٤/٣﴾كرنے كے لیئے اب تك ہمارا رویہ جذباتی ر ہا ہے۔اور ہم اپنے ﴿١﴾ مسائل سے نپٹنے كے لئے كبھی سائنٹیفك طریق كار اختیار نہیں كر سكے ہمیںاسكی﴿٤/١  ١﴾ ساری زمہ داری جذباتیت كی اس رنگدار عینك پر عائدہوتی ہے۔جو  حقیقت كی نظر﴿٢/١   ١﴾میں اپنے رنگ بھرے بغیر نہیں رہتی ۔اس میں كچھ ہمارا بھی قصور  نہیں جہاں  ﴿ ٤/٣  ١ ﴾تعلیم كی كمی ہو گی وہاں جذبات كی فراوانی ہو گی اورجہاں جذبات كی ﴿٢﴾شدت  ہو گی وہا ں معاملات كی طرف حقیقت پسندانہ پیش قدمی نہ ہوگی اور﴿ ٢/١   ٢ ﴾ملك ترقی كے راستے پر گامزن نہ ہو گا۔

ایسے ہی معامات اسوقت ہماری ﴿ ٤/١  ٢﴾ قومی زبان كو درپیش ہیں۔ اسے محض اسلئے سركاری اور دفتری زبان كا درجہ ﴿ ٤/٣   ٢ ﴾ نہیں دیا جا رہا  كہ وہ  انگریزی نہیں ہے۔ كچھ اصحاب كے خیال كے مطابق ﴿٣﴾ دنیا كی كوئی قوم اسوقت تك  ترقی نہیں كر سكتی جب تك اس﴿  ٤/١  ٣﴾ كی قومی یا كم از كم دفتری زبان انگریزی نہ ہو ۔ہم یہاں یہ كہ ﴿ ٤/١  ٣﴾ كران اصحاب كا دل توڑنا نہیں چاہتے كہ جرمن ،جاپان،فرانس ،روس ،یا چین﴿ ٤/٣  ٣﴾ كی ترقی كا راز كچھ انگریزی زبان میں پوشیدہ نہیںاور پھر ان اصحاب كو﴿٤﴾ یہ خیال  پیش نظر ركھنا چاہیے كہ اكتسابی زبان خواہ اس میں كتنی بھی  مہارت ﴿ ٤/١  ٤﴾ كیوں نہ  بہم پنچائیں جائے ،قومی زبان كی جگہ نہیں لے سكتی اسكے ذریعے ﴿ ٢/١  ٤﴾ بات سمجھائی تو جا سكتی ہے لیكن وہ مكمل اظہار كا كامیاب ذریعہ نہیں بن سكتی ﴿  ٤/٣  ٤﴾ ضرورت اس امر كی ہے كہ ہمارے ملك كا دفتری كاروبار قومی زبان میں ہونا چاہیے ۔      ﴿٥﴾

رفتار 70  الفاظ فی منٹ   

 بینك  زر كا كا روبار كرتا ہے ۔وہ روپے عوام سے ادھار لیتا ہے اور ضرورت مند لوگوں كو ﴿٤/١﴾  قرض دیتا ہے۔بینكاری كا نطام كافی پرانا ہے ۔ پرانے زمانے میں بھی جن لوگوں كے پاس فالتو﴿٤/١﴾ رقم و زیورات  ہوتے تھے وہ حفاظت كی خاطر مختلف لوگوں كے پاس جمع كروایا كرتے تھے۔ بینكاری  ﴿٤/٣﴾ كی جدید تشكیل اٹھارویں صدی میں انقلاب كی وجہ سے ہوئی ۔ جب مختلف بینك كاروباری ادروں كی شكل﴿١﴾ میں معرض وجود میں آئے۔ آجكل بینكوں كے كام میں بہت زیادہ اضافہ ہو چكا ہے ﴿ ٤/١  ١﴾ اور كسی ملك كی معیشت میں ان كا كردار بہت اہم ہے۔

بینك نہ صرف كاروبار اور دوسری ﴿ ٤/١  ١﴾ ضروریات كیلئے  سرمایہ مہیا كرتا ہے بلكہ عوام كی بچائی ہوئی رقم كا محافظ بھی ہے۔ ﴿ ٤/٣  ١﴾ لوگ اپنی بچائی ہوئی رقم بینكوں میں جمع كروا دیتے ہیں كہ ان كی رقم محفوظ رہے۔ بینك ﴿٢﴾  زر كے تبادلے كا  كام بھی آسان بنا دیتا ہے كیونكہ چیك اور نوٹ كے ذریعے  رقم﴿ ٢/١  ٢﴾ كی ادائیگی كا ّآسان زریعہ ہے چونكہ بینك كے كام اور خدمات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس ﴿ ٢/١  ٢﴾ لیے مختلف بینكوں نے مخصوص فرائض اپنے ذمہ لے لیے ہیں۔ مركزی بینك ملك میں زر جاری ﴿٤/٣  ٢﴾ كرتا ہے اور مختلف طریقوں سے اشیائ كی قیمتوں كو بڑھانے یا كم ہونے سے روكتا ہے اس  ﴿٣﴾ طرح وہ زر كی قیمت بحال ركھتا ہے  تجارتی بینك سوداگروں كو سود پر سرمایہ فراہم كرتے    ﴿ ٤/١ ٣﴾ ہیں انكے قرض كی مدت زیادہ لمبی نہیں ہوتی۔

زرعی بینك كاشتكاروں كو آسان شرائط پرقرض ﴿٢/١  ٣﴾ مہیا كرتے ہیں وہ قرضے  نسبتا  زیادہ عرصے كے لئے ہوتے ہیں۔ زرعی آلات اچھے بیج اور كھاد ﴿ ٤/٣  ٣﴾ وغیرہ خریدنے كے لیے یہ قرضے جاری كئے جاتے ہیں اسطرح یہ بینك زرعی معیشت كی ترقی ﴿٤﴾  میں مدد دیتے ہیں صنعتی بینك مصنوعات تیار كرنے والے اداروں كو مختلف شرائط پر قرضے جاری ﴿ ٤/١  ٤﴾ كرتے ہیں انكو مشینری وغیرہ خریدنے كیلئے استعمال كیا جاتا ہے۔ صنعتی ترقی میں بینك ﴿ ٢/١  ٤﴾ بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ بچت كے بینكوں كا اہم كام یہ ہے كہ وہ لوگوں كو ﴿ ٤/٣  ٤﴾ بچت كی ترغیب دیتے ہیں منافع لے كر بچت كو اكٹھا كرتے ہیں اور قرضہ دیتے ہیں۔   ﴿٥﴾
                              GOOD LUCK




Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female

نمو نہ پر چہ اردو مختصر نویسی  2005

برائے ڈی كام پارٹ I

معروضی حصہّ

وقت :  30 منٹ                        كل نمبر : 20

س نمبر 1 ۔ ذیل میں ہر سوال كے ساتھ چار جوابات دئیے گئے ہیں ۔ مناسب جواب پر دائرہ لگائیں۔               (15)   

 (i)اردو مختصر نویسی میں علامات كی كل تعداد

(ii)  بار بار استعمال ہونے والے الفاظ كیلئے خاص علامات اخذ كی گئی ہیں ۔ جنھیں

(iii)  بھاری آواز والے واولز ﴿حركات﴾                                        

(iv)  علامات  ٫٫ح٬٬ كشید بالا لكھئے ہوئے علامت كا زاویہ

(v)دائرہ ٫٫س٬٬اور ٫٫ش٬٬ كو اگر دوگنا كر دیا جائے تو بڑا دائرہ

(vi) قوسی علامات كے اندر آخر مین چھوٹا ہك لگانے سے

(vii)  حركت ثنائیہ كی تعداد

(viii) آسان نشان ٫٫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٬٬ كس كو ظاہر كرتا ہے

(ix) علامت ح بالا كو كس زاویہ پر لكھتے ہیں

(x)  آسان نشان٫٫   ۔۔۔۔۔٬٬ ظاہر كرتا ہے۔ ُُُ

(xi) كس علامت كے آغاز پر ہك استعمال نہیں ہوتی

(xii) خطی علامات كے ابتدا چھوٹی ہك ظاہر ہوتی ہے

(xiii) كس لفظ پر اصول تنصف كا اطلاق نہیں ہوتا

(xiv) مقام سوئم پر علامت لكھی جاتی ہے

(xv) افقی علامت سے قبل حركت لگاتے ہیں

س نمبر  2 درج ذیل الفاط كے آسان نشانات / متصلات لكھیں۔                     (15)

موافقت         علیحدگی          ھرگز         شیشہ         

مصلحت          منحوس         نقصان         تجویز         
صرف         اطلاع         منظور         مشاغل         
ساتھی         فضول         ایوان

س نمبر  3 مندرجہ الفاظ كو اردو مختصر نویسی میں لكھیں۔                           (15)

   قومی اسمبلی      اساتذہ كرام         آمدورفت       پتنگ باز

   سخت كلام         ناقابل ِ برداشت         سٹیشنری         تنسیق

   اِدھر اُدھر         دست و گریباں         ترویج وترقی      مقدمہ

   صحرا         ہوٹل            مجلس

س نمبر   4۔  اردو مختصر نویسی میں استعمال ہونے والے واولز یعنی حركات كی وضاحت مثالیں دے كر كریں۔                (10)

                یا

    چھوٹا دائرہ برائے علامات ٫٫س٬٬ اور ٫٫ش٬٬ كو علامات كے ابتدائ ، درمیان اور آخر میں كس طرح استعمال كیا جاتا ہے۔ وضاحت كریں۔

 -5 مندرجہ ذیل پیراگراف كو اردو مختصر نویسی میں تحریر كریں۔                           (05)

لاہور كے ترقیاتی ادارے نے لاہور میں نكاسی آب كے ایك بڑے منصوبے پر عمل شروع كر دیا ہے۔ اس منصوبے سے شہر میں نكاسی

 آب كے كا موں میں توسیع كے علاوہ نئے نالے بھی تعمیر كیئے  جائیں گے ۔ اس سلسلے میں دو نالوں كی تعمیر كا كام جاری ہے جبكہ چار نئے نكاسی آب

 كے نالے بنائے جارہے ہیں اور پہلے سے موجود نالوں كو درست كیا جا رہا ہے۔ فالتو پانی كے نكاس كا ایك نیا سٹیشن بھی بنایا جائے گا ۔ جو فالتو پانی كے

 نكاس كا ذمہ دار ہو گا۔لاہور كا سیوریج كا نظام فرسودہ ہو چكا ہے۔ اور آبادی میں بے پناہ اضافے كی وجہ سے اس پر دبائو نا قابلِ برداشت ہو چكا ہے۔

 سیوریج كا یہ نظام آج فرسودہ نہیں ہوا بلكہ ایك طویل عرصہ سے فرسودہ چلا آ رہا ہے۔ اور اب تو بالكل ناكام ہو چكا ہے۔ اس لئے نئے نظام كی منصوبہ بندی

كے بعد اسے دوبارہ بنانے كی ضرورت پر  غور ہو رہا ہے۔