Author Topic: چیف جسٹس آزادکشمیر کی بیٹی کے نمبروں میں اضافے  (Read 2764 times)

Offline گل

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 1045
  • My Points +1/-2
  • Gender: Male
چیف جسٹس آزادکشمیر کی بیٹی کے نمبروں میں اضافے سے متعلق خبر رکوانے کیلئے درجنوں بہی خواہوں کے علاوہ خفیہ ایجنسی کے کرنل بھی متحرک رہے

میر پور(ثناء نیوز) آزادکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ریاض اختر چوہدری کی بیٹی کے نمبروں میں اضافے کے حوالے سے خبر کو رکوانے کے لیے جہاں دیگر درجنوں افراد جن میں چوہدری صاحب کے بہی خواہ وکلاء آزادکشمیر سرکاری آفیسران شامل تھے کے ساتھ ساتھ میر پور میں تعینات ایک خفیہ ایجنسی کے انچارج کرنل سب سے زیادہ متحرک رہے ۔

انہوں نے ’’ ثناء نیوز‘‘ کے بیورو چیف سے رابطہ کرکے کہا کہ وہ چیف جسٹس ریاض اختر کے پیچھے کیوں پڑے ہیں ۔ چیف جسٹس ریاض اختر کے خلاف خبریں چھپنے سے وہ اس عہدہ سے معزول تو نہیں ہو جائیں گے اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو کیا ان کی جگہ کوئی اچھا جج آجائے گا؟ انہوں نے بیورو چیف کو کہا کہ چیف جسٹس آپ کی والدہ کی فاتحہ کے لیے آپ کے گھر آرہے ہیں اس لیے ان کے ’’ احترام ‘‘ کا خیال رکھیں ۔ چیف جسٹس بیورو چیف کے گھر فاتحہ کے لیے گئے اور اٹھتے ہوئے کہا کہ آپ بھی والدہ کی فوتگی کی وجہ سے مصروف ہیں اور میں مظفر آباد جا رہا ہوں واپس آکے ملتے ہیں اور آپ سے ایک ’’ اہم معاملہ ‘‘ پر بات کرنی ہے ۔

 یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد فوجی آفیسران کو بتدریج سول اداروں سے واپس بلوایا اور اس بات کے واضح احکامات جاری کیے کہ کوئی فوجی آفیسر براء راست کسی سیاسی شخصیت سے رابطہ نہیں رکھے گا نہ ہی کوئی ایسا اقدام کرے گا جس سے پاک فوج پر عوام کی جانب سے کوئی حرف آئے ۔
چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے میر پور میں تعینات کرنل اپنے دفتر کم اور پلاٹوں کی منڈی ادارہ ترقیات میر پور میں دن بھر زیادہ پائے جاتے ہیں۔ مذکورہ کرنل کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ سابق چیئرمین ادارہ ترقیات میر پور ڈاکٹر محمد امین چوہدری کے دور میں پلاٹوں کی بہتی گنگا میں انہوں نے بھی خوب اشنان کیا ۔ خفیہ ادارے کے کرنل میجر کے طور پر میر پور تعینات ہوئے تھے اور کرنل کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد بھی پانچ سال سے وہاں ہی موجود ہیں ۔ میر پور میں تعمیر ہونے والا ان کا بنگلہ ‘ کئی پلاٹ اور دیگر کہانیاں زبان زد عام ہیں ۔ سیاسی وسماجی حلقوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی اور لیفٹیننٹ جنرل پاشا سے درخواست کی ہے کہ پاک فوج جیسے مقدس ادارے کی بدنامی کا باعث بننے والے کرنل کو نہ صرف فوری میر پور سے تبدیل کیا جائے بلکہ ان کے خلاف انکوائری بھی عمل میںلائی جائے ۔ شکریہ ثنا نیوز

Offline گل

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 1045
  • My Points +1/-2
  • Gender: Male
نوال ریاض کی غیر قانونی طورپر جوابی کاپیاں دینے سے انکار پرسکریسی افسر کو دھمکیاں دی گئیں

اسلام آباد ۔میرپور ( ثناء نیوز) آزاد جموںو کشمیر تعلیمی بورڈ کے چےئرمین ڈاکٹر صغیر کیانی نے سکریسی برانچ کے افسر ممتاز احمد کو تحریری حکم نامے میں حکم نہ ماننے کی صورت میں آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ریاض اختر چوہدری کی طرف سے توہین عدالت کی سزا کا سامنا کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ’’ ثنا ء نیوز‘‘ کے پاس اگرچہ’’نوال ریاض‘‘ اور سکریسی افسر ممتاز احمد کے بارے جاری ہونے والے نوٹیفیکشنز کی نقول موجود ہیں تاہم تعلیمی بورڈ سے طے شدہ طریق کارکے تحت نقول کے حصول کے لیے دی گئی درخواستیں کئی بار مسترد کر دی گئیں ۔۔ اس سلسلے میں ’’ثناء نیوز‘‘ کے بیورو چیف نے آزاد جموں وکشمیر تعلیمی بورڈ کے چےئرمین ڈاکٹر صغیر کیانی سے 9 جون 2009ء کو ملاقات کی اور ان سے ’’ نوال ریاض‘‘ اور ممتاز احمد سے متعلق خط و کتابت!نوٹیفیکیشن کی مصدقہ نقول یا بحیثیت چےئرمین بورڈ تحریری جواب کی استدعا کی تھی ۔ اس ملاقات میںسیکرٹری بورڈ پروفیسر ایاز راجہ بھی موجود تھے ۔اس موقع پر ڈاکٹر صغیر کیانی نے وعدہ کیا تھا کہ انشاء اللہ 10 جون 2009 ء کو دن 11 بجے آپ کو تحریری طور پر جواب د ے دیاجائے گا
لیکن 10 جون کو دن 2 بجے تک چےئرمین بورڈ اپنا وعدہ نہ نبھا سکے۔ 10 جون کوہی صبح اسٹیٹ آفیسر خواجہ ظفر اقبال نے فون پر کہاکہ ہمارے لیگل ایڈوائزر نے منع کیا ہے کہ بورڈ کے نوٹیفیکیشن ! خط و کتابت کی تصدیق یا اس پر بورڈ کامؤقف نہیں دیا جاسکتا ،جس پر ثناء نیوز نے نوٹیفیکشنز کی مصدقہ نقول کے حصول کے لیے 10 جون کو بورڈ کے ڈائری وصولی نمبر 2838 کے تحت پھردرخواست دائر کیجس پر بورڈ نے کوئی جوائی کارروائی نہ کی تو 12 جون 2009 ء کو ڈائری وصولی نمبر 2946 کے تحت مزید ایک اور درخواست جمع کرائی گئی مگراس پر بھی بورڈ کے چےئرمین ڈاکٹر صغیر کیانی کے مبینہ طور پر منع کرنے پر کوئی مصدقہ نقل یا بورڈ کی جانب سے کوئی تحریری جواب ن نہ دیا گیا۔

 جس پر 12 جون کو سیکرٹری بورڈ پروفیسر ایاز راجہ سے بات کی گئی تو انہوں نے اسٹیٹ آفیسر خواجہ ظفر اقبال جوکہ ان کے آفس میں موجود تھے سے بات کرائی تو انہوں نے کہا کہ مصدقہ نقول جاری کرنے کے لیے لیگل ایڈوائزر سے مشورہ کیا جائے گا اور اس کے بعد مصدقہ نقول جاری کرنے کے لیے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔چنانچہ 13 جون کو بورڈ کے ڈپٹی سیکریٹری نے مراسلہ نمبر:’’بورڈ!ایڈمن!6496 ‘‘کے تحت تحریری طور پر ثناء نیوز کے بیورو چیف کو اگاہ کیا کہ بورڈ کے لیگل ایڈوائزر نے نقول جاری کرنے کی مخالفت کی ہے اس لیے نقول جاری نہیں کی جائیں گی، جس پر ’’ثناء نیوز‘‘ کے بیورو چیف نے ایک بار پھر 20 جون کوبورڈ کی ڈائری وصولی نمبر 3334 کے تحت 10 مختلف دستاویزات جو نوٹیفکیشن کی شکل میں موجود ہیں کی مصدقہ نقول کے لیے درخواست جمع کرائی لیکن12 دن گزر جانے کے باوجود جب اس پر بھی بورڈ کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کی گئی تو یکم جولائی کو چیف ایڈیٹر ’’ثناء نیوز‘‘ نے چیئرمین تعلیمی بورڈ میر پور راجہ صغیر کیانی سے ٹیلی فون پر بات کی لیکن گفتگو جاری رہنے کے دوران جب بات چیت مصدقہ نقول کے حصول تک پہنچی تو انہوں نے بہانہ تراشا کے مجھے آپ کی بات سنائی نہیں دے رہی ،یہ کہہ کر انہوں نے ٹیلی فون بند کر دیا۔

دوبارہ ٹیلی فون کرنے پر ان کے پرسنل اسسٹنٹ محمد حنیف نے یہ کہہ کر لائن ملانے سے انکار کر دیا کہ میرے اور چیئرمین کے فون میں خرابی ہے اس لیے کال نہیں ملائی جا سکتی لیکن جب اصرار کیا گیا کہ چیئرمین کے پاس ایک فون نہیں کئی فون ہیں کسی اور پر لائن ملا دیں تو انہوں نے پھر جواب دیا کہ آپ اپنا پیغام نوٹ کروا دیں میں چیئرمین صاحب تک پہنچا دوں گا ، جس پر محمد حنیف کو یہ نوٹ کروایا گیا کہ ہم نے آخری درخواست میں بھی اس بات کی گزارش کی تھی اور ایک بار پھر گزارش کرتے ہیں کہ چیئرمین بورڈ ’’نوال ریاض‘‘ کے جماعت نہم کے پیپروں کی ری چیکنگ کے کیس اور ممتاز احمد کے بارے بورڈ کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشنز!خط وکتابت کی مصدقہ نقول جاری نہ کر کے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے عبوری ایکٹ 1974 ء اور بعد ازاں تر میمی قانونِ شہادت 1984 ء کے آرٹیکل 87 کے تحت ہر سرکاری آفیسر اس بات کا پاپند ہے کہ مفاد عامہ کی مصدقہ نقول مقررہ فیس کے حصول کے بعد جاری کرے۔درخواست میں چیئرمین بورڈ سے کہا گیا تھا کہ مصدقہ نقول کا حصول ا س لئے بھی ضروری ہے کہ ہم کسی ڈس انفارمیشن کو خبر کی صورت میں شائع کر کے کسی کی ساکھ متاثرکرنے کا باعث نہیں بننا چاہتے ۔

درخواست میں یہ بات بھی لکھی گئی تھی کہ جب درست معلومات نہیں دی جاتیں تو پھر اس کی جگہ ڈس انفارمیشن لے لیتی ہے ۔اس کے علاوہ ثناء نیوز کے بیورو چیف کو لکھے گئے مراسلہ نمبر:’’ بورڈ/ایڈمن 08/6496/مورخہ 13/08/09‘‘ میں بورڈ کے لیگل ایڈوائز نے تحریر کیا ہے کہ مصدقہ نقول کے حصول کے لیے ’’ثناء نیوز‘‘ کے بیورو چیفکا کوئی تعلق (Concern ) نہیں ہے ، اس پر تعلیمی بورڈ کے چیئرمین سے یہ درخواست کی گئی کہ یہ بات آپ کوبھی اور آپ کے لیگل ایڈوائزر کو بھی معلوم ہونی چاہیے کہ تعلیمی بورڈ کے پاس ملک کی سلامتی کے حوالے سے کوئی ایسی دستاویز نہیں ہے ، جس کو ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہم نے دفتری ’’منٹس ‘‘ کے حصول کے لیے درخواست دی ہے بلکہ ہم نے تعلیمی بورڈ میرپور کے مختلف شعبہ جات سے ’’نوال ریاض‘‘ کے پیپرز کی ری چیکنگ کے کیس اور سیکریسی افسر ممتاز احمد سے متعلق جاری خطوط!نوٹیفیکیشن کی مصدقہ نقول کی اجرائیگی کی درخواست کی ہے

اور یہ کہنا کہ ’’ثناء نیوز‘‘ کے بیورو چیف کا اس سارے مماملے سے کوئی تعلق (Concern )نہیں ؛اس لحاظ سے زیادتی ہے کہ قومی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اصل حقائق سے خود اور پوری قوم کو آگاہ کرنا ہوتا ہے ۔ذرائع ابلاغ کا فرض عین ہے کہ شخصی !ادارہ جاتی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کر کے عوام کو اصل حقائق سے اگاہ کریں۔یہاں چیئرمین تعلیمی بورڈ پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ مصدقہ نقول جاری نہ کرنے کے نتیجے میں خبر کا کوئی حصّہ خلافِ حقائق ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر ہو گی۔شکریہ ثنا نیوز