Author Topic: Denmark قانونی معاشرہ  (Read 1709 times)

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1
Denmark قانونی معاشرہ
« on: January 13, 2009, 06:38:24 PM »

Denmark قانونی معاشرہ

ڈنمارک ایک جمہوری ملک ہے اس کا مطلب ہے یہ ہے کہ ڈنمارک ایک قانونی معاشرہ ہے یعنی انتظامیہ جمہوری کنٹرول کے تحت کام کرتی ہے اور یہ کہ عدلیہ انتظامیہ سے الگ ہو کر کام کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ سب شہریوں کے کچھ بنیادی حقوق اور آزادیاں ہیں۔ شہریوں کو قانون کی پاسداری کرنا فرض ہے اور ان کا حق ہے کہ انتظامیہ کے محکمے اور عدلیہ میں ان سے منصفانہ برتاؤ کرے۔

لازمی رازداری

حکومتی محکموں میں ملازمین پر رازداری لازم ہے یعنی جو کچھ تم بتاتے ہوتمہاری اجازت کے بغیر دوسرے ا فراد تک منتقل نہیں کیا جا سکتا، مثلا تمہیں ملازمت پر رکھنے والے فرد یا ڈاکٹر تک۔
دستاویزات تک رسائی

قانون انتظامیہ کے تحت تمہارا حق ہے کہ تم اپنے کیس کی دستاویزات تک رسائی حاصل کر سکو۔ اگر تم درخواست دو تو عام طور پر تمہیں معلوم ہو سکتا ہے کہ کیس کے دستاویزات میں کیا درج ہے۔

ہاں اگر محکمہ یہ اندازہ کرے کہ دستاويز تک رسائی حاصل کرنے سے کسی تیسرے فرد کا نقصان ہو سکتا ہے تو درخواست رد کی جا سکتی ہے۔
عوامی پارلیمنٹ کا محتسب

عوامی پارلیمنٹ کا محتسب عوامی پارلیمنٹ سے چنا جاتا ہے اور حکومتی انتظامیہ میں غلطیوں اور لا پرواہیوں سے نپٹتا ہے یا تو شکایت کے نتیجے میں یا خود متحرک ہوتا ہے۔ عوامی پارلیمنٹ کا محتسب حکومت سے لاتعلق ہوتا ہے۔

اگر کسی کا موقف یہ ہو کہ کسی محکمے نے اصولوں سے تجاوز کیا ہے یا کیس کے دوران غلطی کی ہے تو وہ عوامی پارلیمنٹ کے محتسب سے رابطہ کر سکتا ہے لیکن پہلے متعلقہ شعبے کے شکایتی طریقہ کار کو استعمال میں لایا جائے۔ عوامی پارلیمنٹ کے محتسب سے رابطہ مفت ہے۔
 
حکومتی امور میں تمہارے حقوق اور شکایت کے مواقع

قانون انتظامیہ میں درج ہے کہ کس طرح حکومتی محکمے شہریوں سے برتاؤ کریں۔ قانون روسری چیزوں کے علاوہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ درخواست کے مسترد کرنے کی کوئی مدلل وجہ ہو اور سماجی محکمہ ہمیشہ شکایت کی مواقع اور ممکنات کے حوالے سے ہدایات دے۔

قانون میں یہ بھی درج ہے کہ کیس کتنے عرصے میں نپٹایا جائے اور شہریوں کی حیثیت سے کون سی معلومات کا حاصل کرنا تمہارا حق ہے۔ دوسرے الفاظ میں قانون یہ ذکر کرتا ہے کہ وزارتوں، بورڈ، کونسلوں، انجمنوں، بلدیوں اور اضلاعی بلدیوں میں کیس سے نپٹنے کے اصول کیا ہیں۔

جرم اور سزا

اگر کسی فرد پر جرم کرنے کا شک ہے تو پولیس تفتیش کرتی ہے۔ محکمہ وکیل استغاثہ دعوہ دائر کرتا ہے اور عدلیہ فیصلہ کرتی ہے کہ آیا فرد کو سزا دینی ہے یا نہیں۔
24 گھنٹوں کے اندر جج کے سامنے لازمی پیشگی

اگر کسی کو حراست میں لیا جائے اور جرم کا مقدمہ دائر کیا جائے تو 24 گھنٹوں کے اندر اندر جج کے سامنے پیشگی زید کا حق ہے تاکہ جج فیصلہ کرے کہ دوران تفتیش، ریمانڈ کی قیدی جائے یا نہیں۔

پینل کیس میں ملزم کی حیثیت سے پوچھ گچھ کے دوران بیان دینا لازمی نہیں اور وکیل کی مدد کا حق ہے۔
جرمانہ اور جیل

دو اقسام کی سزائیں ہوتی ہیں جرمانہ اور جیل۔
مشروط اور غیر مشروط فیصلے

جیل کی سزا یا تو مشروط یا غیر مشروط ہوسکتی ہے اگر سزا مشروط ہے تو صرف اس صورت میں جیل ہوگی اگر آئندہ کوئی جرم کیا جائے۔ ہاں مشروط سزا کے فیصلے کے علاوہ اور بھی شرائط منسلک ہو سکتی ہیں، مثلا یہ کہ تم زیر علاج رہو گے۔
سزائے موت نہیں

ڈنمارک میں سزائے موت نہیں اس طرح سب سے سخت ترین سزا جو عدلیہ استعمال کر سکتی ہے وہ عمر قید ہے۔
15 سال کی عمر سے کم نوجوان

15 سال کی عمر سے کم نوجوانوں کو سزا نہیں دی جا سکتی اس کے برعکس سماجی منصوباجات تشکیل دی جاتی ہیں، مثلا یہ کہ نوجوان خاص کورس میں شمولیت اختیار کرے یا کسی نگہداشتی ادارے میں رہے گا۔

سزا کا سرٹیفیکیٹ

مشروط یا غیر مشروط فیصلے کا کافی سنجیدہ نتیجہ ہو سکتا ہے اگر فیصلہ ہو جائے تو یہ جرم کے سرٹیفیکیٹ میں درج ہو جاتا ہے کہ کس جرم میں فیصلہ صادر کیا گیا ہے اور کون سی سزا ملی ہے۔

اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں ملازمت ملنا دشوار ہو جائے کیوں کہ کام پر رکھنے والا فرد کام پر رکھنے سے پہلے جرم کا سرٹیفیکیٹ دیکھنے کا حق رکھتا ہے۔


میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں