Author Topic: اسلامی نظریہ اقتدار اعلیٰ  (Read 1158 times)

Offline Abdullah gul

  • Teme-03
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 3411
  • My Points +3/-0
  • Gender: Male
اسلامی نظریہ اقتدار اعلیٰ
« on: August 28, 2009, 05:14:38 PM »

اسلامی نظریہ اقتدار اعلیٰ

اسلامی معاشرہ كے قیام كے بعد آہستہ آہستہ ریاستیں وجود میں آئیں۔ دنیا كا نظام حكومت چلانے كے لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں سلطنت كے حوالے سے واضح ہدایات دیں۔

قرآن حكیم میں ہے كہ ان اللہ علی كل شیئ قدیر ﴿ بے شك اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے﴾ ایك اور جگہ حكم ہوا:

٫٫ اے ایمان والو  اطاعت كرو اللہ كی اور رسول   كی اور ان لوگوں كی جو تم میں سے حكمران ہیں۔٬٬

اسلامی نظریہ اقتدار اعلیٰ سے مراد یہ ہے كہ كسی بھی ریاست میں برسر اقتدار طبقہ جو بھی طاقت استعمال كرتا ہے وہ طاقت یا اختیارات اللہ تعالیٰ كی طرف سے تفویض كردہ ہوتے ہیں۔ وہ مطلق العنان نہیں ہوتا بلكہ امانت كے طور پر اختیارات كا استعمال كرتا ہے۔ اسلامی ریاست میں اگر كوئی قانون بنتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ كی طرف سے جاری كردہ قوانین كے مطابق ہوتا ہے كیونكہ اسلامی ریاست میں كوئی ایسا مسودہ یا قانون نہیں بن سكتا جو قرآن و سنت كے منافی ہو۔

آئیڈیالوجی عقائد اور لائحہ عمل كا مجموعہ ہوتی ہے۔ اس لیے آئیڈیالوجی آف پاكستان ﴿نظریہ پاكستان﴾ كا واضح عكس ہمارے قومی كردار میں نظر آنا چاہیے۔ نظریہ پاكستان كی اساس اسلامی نظریہ حیات ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں اسلامی عقائد پر ایمان ركھنا چاہیے اور اسلامی عبادات كو اپنا شعار بنانا چاہیے۔ ہمارے معاشرتی، معاشی اور سیاسی نظام میں بھی اسلامی نظریہ حیات كی چمك دمك نظر آنی چاہیے۔