Author Topic: جعلی ڈگری کی وجہ سے بابر اعوان “ ڈاکٹر “ نہیں کہلا سکتے ؟  (Read 1515 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female


جعلی ڈگری کی وجہ سے بابر اعوان “ ڈاکٹر “ نہیں کہلا سکتے ؟

نصر ملک۔۔ کوپن ہیگن

سابق صدر مشرف کی کابینہ کے ایک وزیر اور خودصدر آصف علی زرداری کی تعمیلی قابلیت کے مشکوک ہونے کے ساتھ ساتھ اب ایک نیا تعلیمی سکینڈل سامنے آیا ہے جس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ کے پارلیمنٹری امور کے وزیر بابر اعوان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری پر سوالیہ نشان لگایا جا رہا ہے اور وہ اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر نہیں لکھ سکتے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی مقتول چیئرمین بے نظیر بھٹو اور پاکستان کے وجودہ صدر آصف علی زرداری کے وکیل دفاع کے طور پر کام کرنے والے، اور اب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں پارلیمنٹری امور کے وفاقی وزیر، بابر اعوان جب سن انیس سو ستانوے میں، جسٹس قیوم اور جسٹس نجم الحن پر مشتمل ایک احتسابی عدالت میں بے نظیر بھٹو کا دفاع کر رہے تھی انہی دنوں بابر اعوان نے اپنے نام کے ساتھ اچانک ڈاکٹر لکھنا شروع کردیا تھا۔ پاکستانی میڈیا کی جانب سے بابر اعوان سے جب اس کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے بڑے فخریہ انداز میں میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے، امریکہ کی ایک یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر لی ہے اور اس وجہ سے وہ اب اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھنے کے قانونی مجاز میں ۔

 انہوں نے صحافیوں کو اپنی ، پی ایچ ڈی کی ڈگری بطور ثبوت دکھاتے ہوئے کہاتھا کہ یہ ڈگری انہوں نے امریکہ کی یونیورسٹی آف مونٹیکیلو سے ، اس کے کارسپنڈنس کورسز میں شمولیت کرنے اور انہیں پاس کرنے کے بعد حاصل کی ہے ۔ اور اس کے لیے انہوں نے بھاری فیس بھی ادا کی ہے ۔ پارلیمنٹری امور کے وفاقی وزیر، بابر اعوان کے مطابق انہوں نے پی ایچ ڈی کی اپنی یہ ڈگری سن انیس سو ستانوے اور انیس سو اٹھانوے کے کارسپنڈنس کورسز میں شمولیت کے بعد حاصل کی ۔ لیکں بابر اعوان کے اس بیان کے متضاد، جیسا کہ اب پاکستانی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے عالمی میڈیا میں بھی بتایا جا رہا ہے، امریکی یونیورسٹی آف مونٹیکیلو نامی کوئی باقاعدہ یونیورسٹی تھی ہی نہیں ۔

 خود پاکستان میں ئونائیٹڈ سٹیس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن نے بھی باقاعدہ تصدیق کی ہے کہ متذکرہ نام نہاد یونیورسٹی کو طلبا کے لیے ڈگری پروگرام شروع کرنے کی اجزات ہی نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی وہ پی ایچ ڈی کرانے کی مجاز تھی ۔ئونائیٹڈ سٹیس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن نے یہ بھی بتایا ہے کہ متذکرہ یونیورسٹی جہاں سے بابر اعوان پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ یونیورسٹی ایک فراڈ تھی اور اُسے سن دوہزار میں نہ صرف بند کردیا گیا تھا بلکہ اسے عالمی سطح پر طلبا کو بیوقوف بنانے، ان سے بھاری فیسیں وصول کرنے اور یوں انہیں تعلیم کے نام پر دھوکا دینے کے جرم میں ہوائی کی ایک امریکی عدالت کی جانب سے ایک اعشاریہ سات ملین ، امریکی ڈالر جرمانہ بھی کیا گیا تھا- پاکستان میں ئونائیٹڈ سٹیس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے اس صاف و کھلے اور واضح بیان کے باوجود ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں پارلیمنٹری امور کے وفاقی وزیر، بابر اعوان بضد ہیں کہ متذکرہ یونیورسٹی امریکی محمکہ تعلیم کے تحت، باقاعدہ اکریڈیٹڈ تھی اور مزید یہ کہ اُن کی پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی نہیں ہے

 بابر اعوان، جو کہ ایک مقامی ٹیلیویژن پر باقاعدہ قرآن و سنت اور اسلامً کے بارے میں لیکچر بھی دیتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ، انہیں اس یونیورسٹی کے بارے میں امریکی عالمی میگزین ، ٹائمز میں شائع ہوئے ایک اشتہار سے معلوم ہوا تھا اور اس کی انہوں نے تصدیق، امریکہ میں اپنے جاننے والوں سے بھی کروائی تھی ۔ پارلیمنٹری امور کے وزیر بابر اعوان نے کہا کہ انہوں نے متذکرہ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری ، یونیورسٹی کی جانب سے بذریعہ خط و کتابت مہیا کئے جانے والے کورسوں میں شمولیت کے بعد حاصل کی تھی ۔

 بابر اعوان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری ملی تھی تب پاکستان میں اُن کے ڈاکٹر بن جانے کے بارے میں اخبارات میں خبریں بھی شائع ہوئی تھیں ۔ اور یہ تب کی بات ہے جب وہ ایس جی ایس ریفرنس کیس میں بے نظیر بھٹو کا دفاع کر رہے تھے ۔ بابر اعوان کا کہنا ہے کہ ان کے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرکے ڈاکٹر بن جانے کے بارے میں خبروں کے ریکارڈ کے علاوہ اُن کے پاس وہ رسیدیں بھی موجود ہیں جو انہیں متذکرہ یونیورسٹی کی فیسیں ادا کرنے کے بعد یونیورسٹی آف مونٹیکیلو کی انتظامیہ نے جاری کی تھیں۔

 بابر اعوان کا یہ دعویٰ بیشک درست ہی کیوں نہ ہو، وہ یہ بات ہرگز نہیں جھٹلا سکتے کہ جس امریکی یونیورسٹی سے انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور جس کی بنا پر انہوں نے اپنے نام کے ساتھ ، لفظ ڈاکٹر کا دم چھلا لگانا شروع کردیا تھا وہ امریکی یونیورسٹی سرے سے پی ایچ ڈی کرانے کی مجاز ہی نہیں تھی اور بابر اعوان بھی کئی دوسرے عالمی طلبا کی طرح دھوکا کھا گئے اور خود کو ڈاکٹر کہلوانے لگے ۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ بابر اعوان جو فن تقریر کے مانے ہوئے ایک خوش بیاں و خوش گفتار وکیل ہیں اور عوامی اجتماعات ہوں کہ عدالت وہ اپنی خطابت و سخن آرائی سے طلسماتی طور پر چھا جاتے ہیں اب اپنی جعلی ڈگری کا دفاع کیسے کرتے ہیں اور حقائق کے سامنے آجانے کے بعد کیا بابر اعوان اب بھی اپنے نام کے ساتھ لفظ “ ڈاکٹر “ کا دم چھلہ یگائے رکھتے ہیں یا اسے اتار پھینک کر اپنی اصلی حیثیت میں عوام کے سامنے آتے ہیں۔



شکریہ  Al Qamar Online Media City