Author Topic: وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان انتقال کرگئے  (Read 3013 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ ممتاز عالم دین مولانا سلیم اللہ خان انتقال کرگئے

 اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان مختصر علالت کے بعد اتوار کی شب کراچی میں انتقال کرگئے۔
 مرحوم گزشتہ کئی برسوں سے علیل تھے، تاہم چند روز قبل ان کی علالت میں شدت آگئی اور مقامی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ اتوار کو علالت کے باعث 96برس کی عمر میںانتقال کرگئے۔ مولانا سلیم اللہ خان کی نماز جنازہ پیر کی صبح 8؍ بجے جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل میں ادا کی جائیگی جبکہ ان کی دوسری نماز جنازہ بعد نماز ظہر حب ریور روڈ جامعہ فاروقیہ فیز II میں ادا کی جائے گی اور وہیں ان کی تدفین ہوگی۔
مرحوم کا شمار پاکستان کے جید عالموں میں ہوتا تھا اور وہ شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی کے شاگرد خاص تھے جبکہ کئی دہائیوں سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ بھی تھے۔ مولانا سلیم اللہ خان کے لواحقین میں تین بیٹے مولانا ڈاکٹر عادل خان، مولانا عبیداللہ خالد، عبدالرحمان (معزور) ، تین بیٹیاں ،پوتے ، پوتیاں ، نواسے ، نواسیاں ، ہزاروں شاگرد، کروڑوں کے متعلقین اور لاکھوں عقیدت مند ہیں۔ مولانا سلیم اللہ خان کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں واقع جامعہ فاروقیہ کے مہتم تھے، جبکہ مولانا سلیم اللہ خان کے شاگردوں میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی، شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی سمیت دنیا بھر میں ہزاروں شاگردہیں۔
 مولانا سلیم اللہ خان کے صاحبزادے مولانا عادل خان اور مولانا عبید اللہ خالد کا شمار بھی پاکستان کے جید علماء میں ہوتا ہے۔ دریں اثناء وفاق المدارس العربیہ پا کستا ن کے صدر ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کے انتقال پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ، مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا سمیع الحق، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، اہلسنت و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی ،
 وفاق المدارس کے جنرل سیکریٹری مولانا حنیف جالند ھری، مولانا انوارالحق ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر، رئیس جامعۃ الرشید مفتی عبد الرحیم ، شیخ الحدیث مفتی محمد ،مفتی ابو لبابہ شاہ منصور ،
اتحاد تنظیمات مدارس کے ناظم اعلیٰ مفتی منیب الرحمن،وفاق المدارس السلفیہ کے جنرل سیکر ٹر ی چوہدری یاسین ظفر، جمعیت علمائے پاکستان کے جنرل سیکریٹری شاہ اویس نورانی، مجلس احرارا سلام کے مرکزی نائب صدر سید محمد کفیل بخاری ، میاں محمد اویس ،جامعہ عربیہ احسن العلوم کے مہتمم شیخ الحدیث مولانا زرولی خان ، جامعہ عربیہ مخزن العلوم کراچی کے صدر مولانا ڈاکٹر قاسم محمود،
جامعہ بنوریہ سائٹ کے مہتمم مفتی محمد نعیم ، اقراء روضۃ الاطفال کے سربراہ مفتی مزمل حسین کاپڑیا، مفتی خالد محمود، مفتی محمد ثانی ، قاری فیض اللہ چترالی، مولانا عزیز الرحمن جالندھری ،مولانا قاضی احسان احمد ،مولانا اعجاز مصطفی، مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل ، مولانا فیروز میمن ، جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد خالد محمود سومرو، قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا عبدالحق عثمانی، قاری شیر افضل، مولانا سلیم اللہ خان ترہ کئی، مولانا غیاث الدین، مولانا حماد اللہ شاہ،
 جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما مولانا اسد اللہ بھٹو،سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمن، محمد حسین محنتی اور دیگر نے

مولانا سلیم اللہ خان کے انتقال کو امت کیلئے عظیم سانحہ قرار دیتے ہوئے ان کی ملک وملت کے لئے دینی وملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی وفات سے علم و عمل کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ صدیوں پورا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا سلیم اللہ خان نے اپنی پوری زندگی علوم نبویہ بالخصوص علم حدیث کی حفاظت و خدمت اور دین اسلام کی تبلیغ، ترویج اور امت کی اصلاح کے لیے صرف کی، یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر کونے میں ان کے ہزاروں شاگرد دین کی تبلیغ میں مصروف عمل ہیں۔
دریں اثناء مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین، مرکزی رہنما پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے بھی مولانا سلیم اللہ کے انتقال پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے بھی ممتا زعالم دین مولانا سلیم اللہ خان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی دینی خدمات کو ناقابل فراموش قراردیا ہے۔
 شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی قوت حافظہ سے نوازا تھا۔ زمانہ طالب علمی میں رمضان المبارک کی تعطیلات میں نماز تراویح میں روزانہ ربع پارہ یاد کرکے نماز تراویح میں سناتے تھے ۔ستائیسویں کی شب کو آپ نے قرآن مجید کا آخری پارہ بھی یاد کر کے سنادیا۔
حوالہ: پریس ریلیز+ نیوز انجسیاں+ قومی اخبارات مورخہ 16 جنوری 2017