ملائشیا Malaysia
ملائشیا كا دارالحكومت كوالالمپور ہے۔ یہاں كی كرنسی رنگٹ یعنی ملائشی ڈالر ہے۔
ملائشیا تقریبا تیرہ ریاستوں پر مشتمل ہے۔ اس كی زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ ملائشیا میں 63 فی صد چینی رہتے ہیں۔ یہاں كی سب سے بڑی صنعت ربڑ اور ٹن ہے۔ دنیا كا 53فی صد ربڑ اور ٹن ملائشیا سے حاصل ہوتا ہے۔ یہاں كی فی ایكڑ قابل كاشت اراضی كم ہےمگر پھر بھی تقریباً ١٥ فی صد لوگ زراعت سے وابستہ ہیں۔
ملائشیا كا مغربی علاقہ استوائی جنگل پر مشتمل ہے۔ كچھ حصہ ساحلی اور ریگستانی ہے۔ یہاں پر درختوں كی بہتات ہے۔ اسی وجہ سے ملائشیا كی لكڑی كی مانگ پوری دنیا میں ہے۔ یہاں كی شرح تعلیم ٠٦ فی صد ہے۔ یہاں پر انگریزی كے علاقہ تامل اور چینی زبان بولی جاتی ہے۔ اگرچہ سركاری زبان ملائی ہے۔ ملائشیا اقوام متحدہ ، دولت مشتركہ،اسلامی كانفرنس كی تنظیم، غیر جانبدار ملكوں كی تنظیم اور اپسیان كا ركن ہے۔
آج سے چند سال پہلے یہاں كاویزا حاصل كرنا مشكل نہ تھا۔ بلكہ پاكستان كے ساتھ انٹری تھی ۔ اب ویزا پاكستان سے حاصل كرنا ہوتاہے۔ ویزا حاصل كرنا اتنا مشكل نہیں ہے۔ چند ایك شرائط پوری كرنے سے ویزا مل جاتا ہے۔
اگر كاروباری افراد ہیں تو كاروبار كا ثبوت۔
كسی كاروباری فرما كا معاہدہ تجارت۔
كاروبار كی جسامت
چیمبر آف كامرس كا ممبر شپ اور سفارشی لیٹر۔
دو طرفہ ٹكٹ كنفرم تاریخوں كی۔
كم از كم 1000 امریكن ڈالر۔
دو عدد تصاویر پاسپورٹ سائز۔
اگر كاروبار كرنا چاہتے ہیں تو كم از كم 10000 ہزار امریكن ڈالر كا ثبوت۔
مندرجہ بالا شرائط پوری كرنے سے ملائشیا كا ویزا مل جاتا ہے۔ تاہم اگر آپ كاروبار یاانویسٹمنٹ كرنا چاہتے ہیں اور دس ہزار ڈالر امریكن سے زیادہ رقم لگانا چاہتے ہیں تو بغیركسی حیل و حجت كے ویزا جاری كر دیا جاتا ہے۔ تاہم آپ اس بات كا ثبوت دینے كے پابند ہوںگے كہ متعلقہ رقم آپ نے ملائشیا شفٹ كر دی ہے یا آپ كے پاس ہے اور وہاں فلاں كاروبارمیں لگائے گئے۔ ملائشیا نے صنعتی میدان میں تیزی سے ترقی كی ہے۔ اسی ترقی كی وجہ سے آج ملائشیا ترقی پذیر ممالك كی صف میں پہلے نمبر پر ہے۔ جاپان سے باہمی اشتراك كی وجہ سے ملائشیا میں بہت سی صنعتیں قائم ہوئی ہیں۔ اسی صنعتی ترقی كی وجہ سے پسماندہ ممالك كے لوگ ملائشیا میں كام كرنے كی غرض سے جا رہے ہیں۔
پاكستانی افراد كی تعداد بھی ملائشیا میں كافی ہے۔ عام طور پر ایك فرد 20 ہزار سے 30ہزار تك آسانی سے كما سكتا ہے۔ اسی لیے بہت سے لوگ مڈل ایسٹ یا یورپ جانے كی بجائے ملائشیا كو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی لیے ایجنٹ حضرات سادہ لوح لوگوں كو دل كھول كر لوٹتے ہیں۔
ملائشیا كا ایجنٹ حضرات عام طور پر ٠٧ سے ٠٨ ہزار روپے لیتے ہیں اور لوگوں كو دوسرے ممالك كے پاسپورٹ پر بھیج دیتے ہیں اور اگر بندہ پكڑا جائے تو اسے جرمانہ بھی اور سزا بھی ہو جاتی ہے اور اگر نكل جائے توایجنٹ كو فائدہ ہو جاتاہے۔ اس لیے كوشش كریں كہ خود ایمبیسی جا كر ویزا حاصل كریں۔
وہ لوگ جن كو ویزا حاصل كرنے كی ضرورت نہیں
ملائشیا كے شہری۔
برطانیہ كے شہری اور اس كی كالونیز كے رہائشی۔
آسٹریلیا، باربوداس، كینیڈا، فجی، جمیكا، كوریا ری پبلك، نیوزی لینڈ، نائجیریا، ماریشیش،مالٹا، گیمبیا، غانا، سنگاپور، جاپان، نیدر لینڈ، جرمنی، فلپائن، سپین، سوئس لینڈ، تنزانیہ،زمبابوے، بلجیم، امریكہ، ڈنمارك، فن لینڈ، فرانس، آئرلینڈ، لكسمبرگ، ناروے، سویڈن، سان مارنیو، تیونس، یوگنڈ۔ ان ممالك كے لوگ بغیر ویزا كے آ سكتے ہیں۔
ٹرانزٹ ویزا سوائے اسرائیل كے لوگوں كے سب كو دے دیا جاتا ہے اگر فلائٹ Conecting ہو تو اسرائیل كے لوگوں كو بھی ائیرپورٹ كی حدود میں ٹرانزٹ دے دیا جاتا ہے۔ تائیوان كےپاسپورٹ حامل افراد كو داخلہ نہیں دیا جاتا۔ اسی طرح ہپی افراد كو داخلہ نہیں دیا جاتا۔
اقوام متحدہ كے عملہ كے افراد ڈیوٹی پر۔
سركاری سیاسی پاسپورٹ كے حامل افراد ویزا كے بغیر ملائشیا آ جا سكتے ہیں۔ ٹریول ڈاكومنٹ مندرجہ بالا ممالك كے لیے ویزا كی ضرورت نہیں