Author Topic: جامعہ عثمانیہ میں پوسٹ گریجویٹ کالج کا افتتاح نئے دور کا آغاز ہے  (Read 429 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

جامعہ عثمانیہ میں پوسٹ گریجویٹ کالج کا افتتاح نئے دور کا آغاز ہے
پشاور:جامعہ عثمانیہ پشاور میں پوسٹ گریجویٹ کالج کا افتتاح ایک نئے دور کا آغاز ہے۔جامعہ عثمانیہ کا دورہ میرے لیے سرپرائز سے کم نہیں ہے۔جامعہ عثمانیہ پشاور میں پوسٹ گریجویٹ کالج کا قیام علوم عصریہ اور علوم دینیہ کے درمیان خلیج ختم کرنے کی پہلی سیڑھی ہے۔ جامعہ عثمانیہ پشاور مسٹر اور ملا کے درمیان تفریق ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔زندگی میں پہلی مرتبہ ایک دینی ادارے کا دور ہ کررہا ہوں۔یہاں آکر مایوسی کے اندھیر ے مٹ جاتے ہیں۔جامعہ عثمانیہ جیسے ادارے ہمارا فخر اوراثاثہاور تمام مدارس اور یونیورسٹیز کے لیے رول ماڈل ہے۔یہاں دین ودنیا کے درمیان ایک بہترین توازن ملتا ہے۔تعلیم کے ساتھ ساتھ کردار سازی بھی ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ کردار سازی پر بھی توجہ مرکوز رکھیں۔تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔تعلیم ایک ہتھیار ہے بشرطیکہ وہ ذاتی مفادکے لیے نہ ہو بلکہ ملک وقو م کی ترقی کے لیے ہو۔جب ہماری تعلیم ملک وقوم کی ترقی کے لیے ہو گی تب ہم بیرونی قوتوں کا مقابلہ کرسکیں گے۔معاشی اور سماجی ترقی میں تعلیم کا اہم کردار ہے۔لیکن اگر اسے انسانی اخلاق واقدار کے سانچے میں نہیں ڈھالا گیا توپھر معاشرے کی تباہی یقینی ہے۔ان خیالات
کا اظہار پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد آصف خان نے معروف دینی درس گا ہ جامعہ عثمانیہ پشاور میں عثمانیہ پوسٹ گریجویٹ کالج کی افتتاحی تقریب کے دوران کیا۔تقریب میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر قبلہ آیاز نے بھی خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں کہاکہ جامعہ عثمانیہ پشاور کا یہ اقدام تمام مدارس کے لیے قابل تقلید ہے.یہ کوششیں عصری تقاضوں سے بالکل ہم آہنگ ہیں۔یہ نہ صرف جامعہ عثمانیہ پشاور کے لیے باعث فخر ہے بلکہ پشاور یونیورسٹی کے لیے بھی ایک اعزاز سے کم نہیں ہے کہ وہ پاکستان میں پہلی یونیورسٹی بن گئی جس نے ایک دینی ادارے کو پوسٹ گریجویٹ میں رجسٹریشن دیا۔یہ ایک انقلابی قدم ہے۔ اہل مدارس کو عصری تقاضوں کا ادارک کرنا ہوگا۔مشرف کے دور میں تعلیم کا مقصد روز گار سے جوڑا گیا اور تعلیم کا اساس معاش پر رکھا گیا۔جب تعلیم کی غرض نوکری کرنا ہو وہ معاشرہ نوکر ہی پیدا کرے گا۔آج مدارس کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے من گھڑت الزام کا سامنا ہے جس کا تدار ک ضروری ہے مگر یہ بوجھ محض جامعہ عثمانیہ نہیں اٹھا سکتا۔ارباب مدارس کو اجتماعی صورت میں اس کی طرف متوجہ ہونا ہوگا۔جامعہ کے مہتمم مفتی غلام الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلا م عصری تعلیم میں ترقی کا درس دیتا ہے،تاہم نظام تعلیم میں اسلامی معاشرہ کی عکاسی ضروری ہے۔وفاق المدارس کے صوبائی ناظم اور جامعہ عثمانیہ کے ناظم تعلیمات مولانا حسین احمد نے مہمانوں کوا ستقبالیہ کلمات پیش کیے۔
حوالہ: یہ خبر  روز نامہ جنگ پشاور ایڈیشن میں مورخہ 16 اکتوبر 2019ء کو شائع
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"