چیف جسٹس آزادکشمیر کی بیٹی کے نمبروں میں اضافے سے متعلق خبر رکوانے کیلئے درجنوں بہی خواہوں کے علاوہ خفیہ ایجنسی کے کرنل بھی متحرک رہے
میر پور(ثناء نیوز) آزادکشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ریاض اختر چوہدری کی بیٹی کے نمبروں میں اضافے کے حوالے سے خبر کو رکوانے کے لیے جہاں دیگر درجنوں افراد جن میں چوہدری صاحب کے بہی خواہ وکلاء آزادکشمیر سرکاری آفیسران شامل تھے کے ساتھ ساتھ میر پور میں تعینات ایک خفیہ ایجنسی کے انچارج کرنل سب سے زیادہ متحرک رہے ۔
انہوں نے ’’ ثناء نیوز‘‘ کے بیورو چیف سے رابطہ کرکے کہا کہ وہ چیف جسٹس ریاض اختر کے پیچھے کیوں پڑے ہیں ۔ چیف جسٹس ریاض اختر کے خلاف خبریں چھپنے سے وہ اس عہدہ سے معزول تو نہیں ہو جائیں گے اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو کیا ان کی جگہ کوئی اچھا جج آجائے گا؟ انہوں نے بیورو چیف کو کہا کہ چیف جسٹس آپ کی والدہ کی فاتحہ کے لیے آپ کے گھر آرہے ہیں اس لیے ان کے ’’ احترام ‘‘ کا خیال رکھیں ۔ چیف جسٹس بیورو چیف کے گھر فاتحہ کے لیے گئے اور اٹھتے ہوئے کہا کہ آپ بھی والدہ کی فوتگی کی وجہ سے مصروف ہیں اور میں مظفر آباد جا رہا ہوں واپس آکے ملتے ہیں اور آپ سے ایک ’’ اہم معاملہ ‘‘ پر بات کرنی ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد فوجی آفیسران کو بتدریج سول اداروں سے واپس بلوایا اور اس بات کے واضح احکامات جاری کیے کہ کوئی فوجی آفیسر براء راست کسی سیاسی شخصیت سے رابطہ نہیں رکھے گا نہ ہی کوئی ایسا اقدام کرے گا جس سے پاک فوج پر عوام کی جانب سے کوئی حرف آئے ۔
چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے میر پور میں تعینات کرنل اپنے دفتر کم اور پلاٹوں کی منڈی ادارہ ترقیات میر پور میں دن بھر زیادہ پائے جاتے ہیں۔ مذکورہ کرنل کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ سابق چیئرمین ادارہ ترقیات میر پور ڈاکٹر محمد امین چوہدری کے دور میں پلاٹوں کی بہتی گنگا میں انہوں نے بھی خوب اشنان کیا ۔ خفیہ ادارے کے کرنل میجر کے طور پر میر پور تعینات ہوئے تھے اور کرنل کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد بھی پانچ سال سے وہاں ہی موجود ہیں ۔ میر پور میں تعمیر ہونے والا ان کا بنگلہ ‘ کئی پلاٹ اور دیگر کہانیاں زبان زد عام ہیں ۔ سیاسی وسماجی حلقوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی اور لیفٹیننٹ جنرل پاشا سے درخواست کی ہے کہ پاک فوج جیسے مقدس ادارے کی بدنامی کا باعث بننے والے کرنل کو نہ صرف فوری میر پور سے تبدیل کیا جائے بلکہ ان کے خلاف انکوائری بھی عمل میںلائی جائے ۔ شکریہ ثنا نیوز