Author Topic: Wafaq UL Madaris Al Arabia Pakistan  (Read 3350 times)

Offline رخسانہ صابری

  • Editorial board
  • Primary Group
  • *****
  • Posts: 29
  • My Points +0/-0
  • Gender: Female
Wafaq UL Madaris Al Arabia Pakistan
« on: August 28, 2009, 05:58:29 PM »
وفاق المدارس

ایک عہد ساز تنظیم

                                                            حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری زیدمجدہم

                                                                        ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان

الحمدللّٰہ وسلام علٰی عبادہِ الذین اصطفٰی۔ امابعد

            برصغیر میں دینی روایات اور اسلامی اقدار کے تحفظ و سربلندی کے لئے علماءحق نے جو مجاہدانہ و سرفروشانہ کردار ادا کیا ہے، وہ تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب ہے۔ مشیت خداوندی نے برصغیر کے اہل علم کے لئے یہ سعادت مقدر کی کہ انہوں نے ماٰثر اسلامیہ کی حفاظت کے لئے دیگر عالم اسلام کے طریق سے ہٹ کر مدارسِ دینیہ کے قیام و استحکام کا بے نظیر کارنامہ سرانجام دیا۔ یہ ان مدارس ہی کا فیضان ہے کہ بعض دیگر مسلمان ممالک کے مقابلہ میں برصغیر کے سلمانوں کا عمل بالشریعت اور دینی و ملی غیرت بدرجہا فائق ہے۔ مغربی تہذیب اور باطل تمدن جو بہت سے اسلامی ممالک کو اپنی گرفت میں لے چکی ہے اور ان کی شدت میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے، برصغیر کے دینی مدارس اس کے لئے لوہے کے چنے ثابت ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پورا یورپ اور امریکہ برصغیر کے دینی مدارس، اسلامی مکاتب اور جہادی تحریکوں سے سخت خائف ہے اور وہ انہیں ختم کردینے کے لئے اوچھے ہتکنڈے بھی استعمال کر رہا ہے۔ لیکن بحمداللہ مدارس دینیہ ماضی کی طرح اب بھی اسلامی تہذیب اور مسلمانوں کے تشخص و امتیاز کو محفوظ و برقرار رکھنے اور کفر کی یلغار کے مقابلہ میں مضبوط قلعے ہیں۔ مدارس دینیہ کی یہ عظیم طاقت آ ج سے تقریباً ٥٤ سال قبل مختلف ٹکڑیوں میں بٹی ہوئی تھی۔ حق تعالیٰ شانہ نے اس وقت کے اکابر کے قلوب میں اس منتشر قوت کی شیرازہ بندی اور دینی حلقوں کے اتحاد و وحدت کا الہام فرمایا اور ”وفاق المدارس العربیہ پاکستان“ جیسی خالص دینی، مسلکی اور علمی تنظیم وجود میں آ ئی۔

            ”وفاق المدارس العربیہ پاکستان“ کا پہلا اجلاس جامعہ خیرالمدارس ملتان میں ٤١،٥١ ربیع الثانی ٩٧٣١ھ، ٨١، ٩١-اکتوبر ٧٥٩١ءکو استاذالعلماءحضرت مولانا خیرمحمد جالندھری نوراللہ مرقدہ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ”وفاق“ کے دستور کی منظوری کے ساتھ تین سال کے لئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آ یا۔ حق تعالیٰ شانہ نے ”وفاق“ کے قیام کا عظیم کام کن مقتدر و مقبول ہستیوں سے لیا اس کا اندازہ اُن کے اسماءگرامی سے ہوسکتا ہے۔ صدر شمس العلماءحضرت مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ علیہ، نائب صدر اول استاذالعلماءحضرت مولانا خیرمحمد جالندھری رحمۃ اللہ علیہ، نائب صدر دوم محدث وقت حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمة اللہ علیہ ، ناظم اعلیٰ محمودالملۃ حضرت مولانا مفتی محمود رحمة اللہ علیہ، خازن فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ۔

            ”وفاق المدارس“ نے دینی مدارس کے تحفظ و بقائ، اہل علم کے درمیان توافق و رابطہ، نظام تعلیم و امتحانات میں یکجہتی، جامع نصاب کی ترتیب، شہادات کے اجراءاور جدید علوم و فنون اور عصری تقاضوں کے مطابق حسب ضرورت اب تک جو اقدامات کئے ہیں وہ بلاشبہ تاریخ ساز ہیں۔

            ”وفاق المدارس“ جیسی فعال، متحرک اور ملک گیر تنظیم کی بدولت دینی ذوق اور مدارس دینیہ کی تعداد میں ماضی کی نسبت بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ان مدارس سے دعوت و تبلیغ، جہاد و قتال، تدریس و تعلیم اور وعظ و خطابت، غرضیکہ ہر میدان میں نوجوان مبلغین واعظین، مقررین اور مجاہدین آ گے آ  رہے ہیں۔ دعوت و تبلیغ اور جہاد کے جذبات و اثرات انہی مدارس کی بدولت عام معاشرے میں دکھائی دے رہے ہیں۔ بحمداللہ کراچی سے پشاور تک تقریباً ٧ ہزار سے زائد مدارس دینیہ ”وفاق المدارس العربیہ“ سے ملحق ہیں، جن کے ہر سال ٠٦ ہزار سے زائد طلباءو طالبات ”وفاق“ کے امتحانات میں شرکت کرتے ہیں۔ صرف اسی سال ١٢٤١ھ/٠٠٠٢ءمیں ”وفاق“ کے تحت امتحان دینے والے طلباءاور طالبات کی تعداد ٢٧ ہزار سے زائد ہے۔ جبکہ ”وفاق“ سے ملحق مدارس میں زیرتعلیم طلباءو طالبات کی تعداد ٥ لاکھ سے متجاوز ہے۔

            ”وفاق المدارس“ کے زیراہتمام منعقدہ امتحانات کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ یہ آ زاد کشمیر سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں یکساں تاریخوں اور اوقات میں منعقد ہوتے ہیں۔ اور دارالخلافہ سے لے کر معمولی قصبہ تک ایک ہی نصاب تعلیم کے تحت لئے جاتے ہیں۔ نصاب تعلیم کی وحدت و یکسانیت کی بدولت چھوٹے بڑے تمام اداروں کے طلباءکو اپنی صلاحیتوں کے مطابق آ گے بڑھنے کا موقع ملتا ہے اور ملکی سطح پر اُن کے درمیان صحت مندانہ مسابقت اور اُمورِ خیر میں آ گے بڑھنے کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اس وقت دینی مدارس کے نظم و ضبط، تعلیم و تدریس اور نظامِ امتحانات میں بہت سی خوبیاں ایسی ہیں جو ”وفاق المدارس“ کے قیام سے قبل نہ تھیں۔

            ملک گیر سطح پر تمام دینی مدارس کی ایسی فعال اور مربوط تنظیم کی مثال دیگر اسلامی ممالک تو کجا خود برصغیر میں بھی نہیں ملتی۔ بنگلہ دیش، بھارت، برما اور افغانستان پاکستان کے پڑوسی ممالک ہیں اور ان میں بھی دینی مدارس ہزاروں کی تعداد میں ہیں، لیکن یہ امتیاز یا اعزاز صرف پاکستان کے دینی مدارس کو حاصل ہے کہ وہ ایک مربوط تعلیمی نظام سے وابستہ ہیں اور کتاب و سنت کی ترویج و اشاعت اور شعائر اسلام کے تحفظ و بقاءکے لئے ان کی آ واز ایک ہے۔

            پاکستان کی تاریخ میں متعدد حکومتوں نے دینی مدارس کو کچلنے اور ان کی آ زادی کو پامال کرنے کی مختلف کوششیں کی ہیں، مگر بحمداللہ ”وفاق المدارس“ نے ایسے تمام مواقع پر مدارس کو حکومتی مداخلت اور سرکاری دستبرد سے بچانے کے لئے اپنا فریضہ نہایت جرات و جوانمردی سے انجام دیا۔ دینی مدارس کے بارے میں موجودہ حکمرانوں کا طرزِ عمل بھی ماضی سے مختلف نہیں۔ وہ بھی دینی مدارس کی آ زاد حیثیت ختم کرنے اور انہیں اپاہج کرنے کے لئے قر آ ن و سنت کے علوم کے ساتھ عصری علوم کے بے جوڑ پیوند کا ڈھول پیٹ رہے ہیں۔ لیکن ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ یہ بھی اپنے پیش روئوں کی طرح اپنے مکروہ عزائم میں ناکام اور خائب و خاسر ہوں گے۔

            ”وفاق المدارس“ نے تحفظ دین کی اپنی تحریک کو مزید موثر و کامیاب بنانے کے لئے ”وفاق المدارس“ کے ترجمان سہ ماہی ”وفاق“ کے اجراءکا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مجلہ ان شاءاللہ مدارس دینیہ کے درمیان رابطہ کے مزید فروغ اور اسلامی معاشرہ کی تشکیل و تعمیر میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔ سہ ماہی ”وفاق“ کی بدولت ان شاءاللہ قارئین تک وفاق المدارس العربیہ کی خدمات، تحفظ دینی مدارس میں اس کے فعال کردار اور ان مدارس کے دفاع کے لئے اس کی کارکردگی کی تفصیلات بروقت پہنچتی رہیں گی۔ اسی طرح اکابر علماءاور اسلاف امت کے اصلاحی و دینی مضامین اور ”وفاق المدارس“ کے ریکارڈ میںمحفوظ دینی مدارس اور اسلامی علوم کی نشرو اشاعت کے متعلق اکابر علماءکے غیر مطبوعہ مضامین و ہدایات بھی اس رسالہ کی زینت ہوں گے۔ سہ ماہی ”وفاق“ میں ان شاءاللہ ”وفاق المدارس العربیہ“ کے نتائجِ امتحانات اور امتحانات سے متعلق دیگر اُمور کی تفصیلات بھی باقاعدگی سے شائع ہوں گی۔

            دُعا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ اس نوخیز مجلہ کو دینی مدارس کے خلاف مغرب اور دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے کی تردید کے لئے موثر کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین