Author Topic: پشاوریونیورسٹی میں آبادی اور وسائل میں توازن پر عوامی مباحثہ  (Read 457 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

پشاوریونیورسٹی میں آبادی اور وسائل میں توازن پر عوامی مباحثہ
پشاور : پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آبادی اور وسائل میں توازن پر پہلے ملکی عوامی مباحثے کا اہتمام کیا گیا اس موقع پر ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی محمود جان مہمان خصوصی تھے۔ مباحثے میں اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنےوالے افراد نے حصہ لیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ شادی سے قبل مشاورت و حفاظتی ٹیسٹ کے منظور شدہ قانون سے معاشرے میں بڑی تبدیلی آئے گی،’’بچے دو ہی اچھے‘‘ کی بجائے شادی شدہ جوڑوں کے لئے وقفے کی اہمیت کا پرچار کرنا ہوگا۔ڈپٹی سپیکر محمود جان نے کہا کہ اسمبلی سے پاس ہونے والے قانون کے تحت نئے صحت یافتہ کلچر کو فروغ دیا جائے گا ، کم عمر کی شادیوں پر قانون سازی آخری مراحل میں ہے ، معاشرے کے تمام طبقات کو آبادی اور وسائل کے درمیان توازن پر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوششیں کرنا ہوں گی۔ لیڈی ہیلتھ پروگرام کے انچارج خرم شہزاد نےبھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکر ز فیملی پلاننگ کے ساتھ ساتھ ڈینگی ، تھیلیسیمیا اور لیشمینیا سمیت متعدد پروگراموںمیں فرائض انجام دے رہی ہیں جس کی وجہ سے آبادی کیلئے ان کا کام محدود ہوگیا ہے ۔ ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا خاتون نے کہا کہ تین دہائیوں سے بچے دو ہی اچھے کی رٹ نے آبادی کو ایک خاص مقام پر رکھنے کے
خلاف غیر موثر کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر ریحانہ رحیم نے کہا کہ ہسپتالوں میں گائنا کالوجسٹس اور ڈاکٹرز مشاورت برائے بہبود آبادی کیلئے بہترین کردار ادا کررہے ہیں بہبود آبادی کیلئے موثر قانون سازی کیلئے کوششیں کو تیز کرنی چاہئیں۔
حوالہ: یہ خبر  روز نامہ جنگ پشاور ایڈیشن میں مورخہ 05 ستمبر 2019ء کو شائع
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"