Monday, 25 December, 2006, 09:54 GMT 14:54 PST
پنجاب کتنا پڑھا لکھا ہے؟
عدنان عادل بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
پنجاب حکومت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے کُل پینتیس اضلاع میں سے پچیس ضلعوں میں نصف یا اس سے زیادہ آبادی ناخواندہ ہے۔
پنجاب حکومت گزشتہ چار سال سے عالمی بینک کی تقریباً آٹھ ارب روپے سالانہ مالیت کی امداد سے تعلیمی شعبہ میں اصلاحات کا پروگرام چلا رہی ہے جسے پڑھا لکھا پنجاب کا نعرہ دیا گیا ہے۔
اس پروگرام کی مقامی میڈیا میں تشہیر پر حکومت ہر سال تیس کروڑ روپےخرچ کرتی ہے۔ تاہم تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملتان اور بہاولپور جیسے بڑے شہروں میں بھی آدھی سے زیادہ آبادی ناخواندہ ہے۔
راولپنڈی ضلع میں ستر فیصد سے زیادہ آبادی خواندہ ہے جبکہ لاہور شرح خواندگی کےاعتبار سے دوسرے درجے پر ہے جہاں تقریباً پینسٹھ فیصد لوگ خواندہ بتائے گئے ہیں۔
صوبے کے پینتیس ضلعوں میں راجن پور اور مظفر گڑھ خواندہ آبادی کے اعتبار سے سب سے نیچے ہیں جن کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ یا اس سے بھی کم خواندہ ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق راجن پور میں شرح خواندگی تقریباً اکیس فیصد جبکہ مظفرگڑھ میں اٹھائیس فیصد سے زیادہ ہے۔
شمالی اور وسطی پنجاب کے دس اضلاع کی نصف سے زیادہ آبادی خواندہ ہے۔ ان میں راولپنڈی، لاہور، جہلم، گجرات، سیالکوٹ، چکوال، گوجرانوالہ، نارووال، فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ شامل ہیں۔
ملتان کے سوا جنوبی پنجاب کا کوئی ضلع ایسا نہیں جہاں شرح خواندگی چالیس فیصد سے زیادہ ہو۔ ملتان میں خواندہ آبادی کی شرح تینتالیس فیصد سے زیادہ
بتائی گئی ہے۔
پنجاب کے پندرہ ضلعے ایسے ہیں جن کی ساٹھ فیصد آبادی ناخواندہ ہے اور یہ تمام علاقے جنوبی پنجاب میں واقع ہیں۔
پنجاب کے وہ تین اضلاع۔ راولپنڈی، جہلم اور چکوال۔ جہاں سے فوج میں سب سے زیادہ بھرتی کی جاتی ہے ان میں شرح خواندگی پچاس سے ستر فیصد تک ہے۔
جہلم، چکوال، راولپنڈی
پنجاب کے تین اضلاع راولپنڈی، جہلم اور چکوال میں شرح خواندگی پچاس سے ستر فیصد تک ہے۔
شمالی پنجاب اور وسطی پنجاب کے وہ علاقے (جیسے گوجرانوالہ، سیالکوٹ وغیرہ) جن کی معیشت میں صنعتی سرگرمی کا حصہ نسبتاً زیادہ ہے وہاں شرح خواندگی زرعی معیشت والے علاقوں (جیسے اوکاڑہ، خانیوال وغیرہ) کے مقابلہ میں زیادہ ہے۔
پنجاب حکومت کے مختلف ضلعوں میں شرح خواندگی ترتیب نزولی میں درج ذیل ہے۔
راولپنڈی (ستر اعشاریہ پچاس فیصد)۔ لاہور (چونسٹھ اعشاریہ ستر فیصد)۔ جہلم (تریسٹھ اعشاریہ نوے فیصد)۔ گجرات (باسٹھ اعشاریہ بیس فیصد)۔ سیالکوٹ (اٹھاون اعشاریہ نوے فیصد)۔ چکوال (چھپن اعشاریہ ستر فیصد)۔ گوجرانوالہ (چھپن اعشاریہ ساٹھ فیصد)۔ نارووال (باون اعشاریہ ستر فیصد)۔ فیصل آباد (اکیاون اعشاریہ نوے فیصد)۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ (پچاس اعشاریہ پچاس فیصد)۔اٹک (اننچاس اعشاریہ تیس فیصد)۔ منڈی بہاؤالدین (سینتالیس اعشاریہ چالیس فیصد)۔ سرگودھا (چھیالیس اعشاریہ تیس فیصد)۔ ساہیوال (تینتالیس اعشاریہ نوے فیصد)۔ شیخو پورہ (تینتالیس اعشاریہ اسی فیصد)۔ ملتان (تینتالیس اعشاریہ چالیس فیصد)۔ میانوالی (بیالیس اعشاریہ اسی فیصد)۔ حافظ آباد (چالیس اعشاریہ ستر فیصد)۔ خوشاب (چالیس اعشاریہ پچاس فیصد)۔ خانیوال (انتالیس اعشاریہ نوے فیصد)۔ لیہ (اڑتیس اعشاریہ ستر فیصد)۔ اوکاڑہ (سینتیس اعشاریہ اسی فیصد)۔ جھنگ (سینتیس اعشاریہ دس فیصد)۔ وہاڑی (چھتیس اعشاریہ اسی فیصد)۔ قصور (چھتیس اعشاریہ بیس فیصد)۔ بہاولنگر (پینتیس اعشاریہ دس فیصد)۔ بہالپور (پینتیس فیصد)۔ پاکپتن (چونتیس اعشاریہ ستر فیصد)۔ بھکر (چونتیس اعشاریہ بیس فیصد)۔ رحیم یار خان (تینتیس اعشاریہ دس فیصد)۔ ڈیرہ غازی خان (تیس اعشاریہ ساٹھ فیصد)۔ لودھراں (انتیس اعشاریہ نوے فیصد)۔ مظفر گڑھ (اٹھائیس اعشاریہ پچاس فیصد) اور راجن پور (بیس اعشاریہ ستر فیصد)۔