Author Topic: یونیورسٹی لمز نے کچھ بڑے بچوں کو اپنے مقرر کردہ ٹیسٹ سے مستثنیٰ کر دیا  (Read 2837 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female


 یونیورسٹی لمز نے کچھ بڑے بچوں کو اپنے مقرر کردہ ٹیسٹ سے مستثنیٰ کر دیا
   
اس اطلاع پر انتہائی حیرت اور دکھ کا اظہار کیا جائے گا کہ ملک کی عالمگیر شہرت کی حامل یونیورسٹی لمز (LUMS) نے کچھ بڑے لوگوں کے بچوں کو اپنے مقرر کردہ ٹیسٹ سے مستثنیٰ کر دیا ہے حتیٰ کہ اخبارات میں کوئی اشتہار بھی نہیں دیا۔ یہ رویہ یکسر ناقابل فہم ہے اور ملک کی وہ یونیورسٹی جسے اندرون ملک اور بیرون پاکستان ملک کا اعزاز سمجھا جاتا تھا اس نے ایسا رویہ کیوں اختیار کیا ہے؟ مجھے یاد ہے (ایک انگریزی معاصر میں لکھتے ہوئے ایک صاحب نے کہا تھا کہ جب (ان لوگوں کے نام دانستہ نہیں لکھ رہا لیکن مجھے ان کا علم ہے) ایک غیر ملکی یونیورسٹی میں LUMS کا ذکر آیا تو میں خوشی سے اچھل پڑا اور میں نے کہا خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں بھی ایک ایسی یونیورسٹی ہے جسے عالمگیر شہرت حاصل ہے۔ اب اس یونیورسٹی کی طرف سے اپنے پسندیدہ امیدواروں کو LUMS کے ٹیسٹ سے مستثنیٰ قرار دینا حتیٰ کہ اخبارات میں اشتہارات بھی نہ دینا ایک یکسر ناقابل فہم بات ہے اور ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ اس روش کا کیا اثر LUMS کی شہرت پر پڑے گا۔ پاکستان میں بچے بچیاں رات دن محنت کر کے LUMS میں داخلے کی کوشش کرتے ہیں خود میری اپنی ایک پوتی LUMS میں داخل ہو رہی ہے۔ اب میں حیران ہوں کہ LUMS کی شہرت ایسی خراب ہو جانے کے بعد اسے اس میں داخل کرواؤں یا نہ کرواؤں۔ کہا جاتا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں قائم ہونے والی یونیورسٹیاں بہت بلند معیار کی ہوتی ہیں لیکن افسوس کہ LUMS کے حالیہ رویئے کے پیش نظر اس توقع کو سمجھنا اور قبول کرنا اور اس پر فخر کرنا ممکن نہیں رہا۔ کاش LUMS نے یہ طریق کار اختیار نہ کیا ہوتا اور بغیر ٹیسٹ اور بغیر اخباری اشتہارات کے بچے داخل نہ کئے ہوتے۔ LUMS کی اس روش پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ اس سے مجھ جیسے والدین کا اعتماد متزلزل ہو گا اور ہم دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ کہا جاتا ہے کہ LUMS غالباً دنیا کی پہلی پانچ سو یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جو انتہائی بلند معیار رکھتی ہیں۔ جہاں بیرونی ممالک سے بھی پاکستانی اپنے بچوں کو پڑھنے کے لئے بھیجتے ہیں۔ میری بیٹی کی ایک کلاس فیلو بلکہ بہن (جس کا نام میں دانستہ نہیں دے رہا) وہ ایک سابق سیکرٹری خزانہ اے یو بیگ کی صاحبزادی ہیں۔ بیگ صاحب بڑی اچھی شہرت کے حامل ہیں۔ انہوں نے سابق صدر غلام اسحاق خان کے ساتھ بڑی دیر تک بطور سیکرٹری خزانہ کام کیا۔ بیگ صاحب سے کبھی کبھار میری ملاقات ہوتی رہتی ہے اور میں ان سے ان کی بیٹی کی خیریت معلوم کرتا رہتا ہوں۔ وہ بھی مجھ سے میری بیٹی کی خیریت پوچھتے ہیں۔ بیگ صاحب کی یہ بیٹی یونیورسٹی میں میری بیٹی کی کلاس فیلو تھی۔ دونوں میں بڑا سخت مقابلہ تھا۔ رات کو دونوں اپنے اپنے کمرے کی بتیاں جلا کر رکھتی تھیں تاکہ دوسری یہ سمجھے کہ میں پڑھ رہی ہوں لیکن حقیقت میں وہ ایک دوسرے کو دھوکہ دے رہی ہوتی تھیں۔ آخرکار جب امتحان ہوا تو میری بیٹی یونیورسٹی میں اول آ گئی۔ اسے گولڈ میڈل ملا اور اول آنے ہی کی وجہ سے اسے پبلک سروس کمیشن سے گریڈ 19 بہت جلدی مل گیا۔ اب وہ لاہور کے ایک خواتین کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے منصب پر فائز ہے اور کالج کی بہت سی ذمہ داریاں بشمول کنٹرولر امتحانات اس نے سنبھال رکھی ہیں ۔ یہ ایک بڑا مشکل کام ہے اور وہ حتی الوسع اسے عمدگی سے کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس کی ایک سابق استاد اور دوست نے ایک دن اس کے کام میں بڑے کیڑے نکالے۔ بڑا سخت حملہ کیا۔ میری بیٹی گھر آ کر رونے لگی کہ میری استاد اور دوست ہونے کے باوجود اور ہمارے گھر میں آ کر کئی کئی ہفتے رہنے کے باوصف اس نے مجھ پر ایسا سخت حملہ کیا ہے۔ میں نے اپنی بیٹی کو تسلی دی کہ دنیا میں بعض اوقات ایسا ہو جاتا ہے، لوگ اپنے مفاد کی خاطر بہت کچھ کرتے ہیں۔ میری بیٹی کی استاد اور دوست ان دنوں ایک بڑی سیاسی شخصیت کی اہلیہ محترمہ کے بہت قریب ہیں ہر وقت ان کے ساتھ رہتی ہیں۔ ان کے ساتھ سفر کرتی ہیں۔ ایک دفعہ ہوائی جہاز میں میں کہیں جا رہا تھا ،وہ بھی جا رہی تھیں ، وہ میرے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ آپ کی وجہ سے جہاز بابرکت ہو گیا ہے۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا لیکن دل میں کہا کہ یہ بہن اور استاد ہونے کے باوجود میری بیٹی کے ساتھ کیسا سلوک کر رہی ہیں! ان دنوں میری بیٹی کی استاد اور دوست اور میری بیٹی کا مکان جی او آر تھری میں بالکل پاس پاس ہیں۔ (میں ان کے نمبر دانستہ نہیں دے رہا تاکہ لوگ بڑی تعداد میں ان سے ملنے نہ آ جائیں) لیکن مجھے اپنی بیٹی کی استاد اور دوست کے رویئے پر بڑا افسوس ہے۔ میں ان کے والد کی وفات پر بھی گیا تھا۔ ان کے بھائی بھی مجھے ملتے رہتے ہیں۔ ان کے ایک بھائی بڑے افسر بھی ہیں۔ ایک بھائی نے کراچی میں پریس لگا رکھا ہے۔
بات ہو رہی تھی LUMS کے غلط فیصلوں کی جن پر میں تفصیل سے (کچھ متعلق اور کچھ غیر متعلق گفتگو بھی کر چکا ہوں) لیکن میرا پختہ یقین ہے کہLUMS نے تازہ فیصلہ کر کے اپنی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
      شکریہ جنگ
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"