Author Topic: مفت مقدمہ حکومتی محکموں سے مدد Denmark  (Read 1939 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female

Denmark مفت مقدمہ حکومتی محکموں سے مدد

اگر کوئی کیس میں فریق ہے اور آمدنی اتنی زیادہ نہیں تو مفت مقدمے کے لئے درخواست دی جا سکتی ہے اگر درخواست قبول کی جائے تو حکومتی انتظامیہ وکیل اور کیس کے اخراجات کی فیس دے گی۔
قانونی مدد

اگر کسی کو قانونی مسئلہ درکار ہے تو قانونی امداد سے یاڈیوٹی وکیل سے رجوع کیا جاسکتا ہے یہاں وکلاہ یا تو مفت یا معمولی رقم کے عوض، قانونی مسائل کے بارے، گمنام مشورے دیتے ہیں۔
قوت پولیس
ہر فرد پولیس سے رابطہ کر سکتا ہے

پولیس کا بنیادی مقصد سکون اور امن کو قائم رکھنا، قوانین کی پاسداری کروانا، جرم کو رورکنا، تفتیش کرنا اور کیس حل کرنا ہے۔ کوئی بھی پولیس سے رجوع کرسکتا ہے اور گم شدہ اشیا یا افراد کو ڈھونڈنے کے لیے مدد حاصل کر سکتا ہے اور جرم کی اطلاع دے سکتا ہے۔

مثلا اگر کسی کی چوری ہو جاتی ہے یا کسی پر تشدد کیا جاتا ہے یا شک ہے کہ تعصب برتا گیا ہے تو پولیس سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

پولیس پاسپورٹ اور ڈرائیونگ کارڈ جاری کرتی ہے۔

 
مظاہرے

اگر پیشگی پولیس کو اطلاع دی گئی ہو تو ڈنمارک میں مظاہرہ کرنے کی اجازت ہے۔ پولیس خود بھی مظاہروں پر حاضر ہوتی ہے تاکہ مظاہرہ پر سکون ہو۔
باہمی طعاون SSP

کافی جگہوں پر پولیس سکولوں اور سماجی محکموں کے ساتھ SSP (یعنی سکول، سماجی محکمے اور پولیس) کے باہمی تعاون میں، نوجوانوں کے درمیان جرائم سے پرہیز کے حوالے سے کام کرتی ہے۔
پولیس کے اصول

پولیس کچھ اصولوں کی پابند ہے جن پر، کسی فرد کو حراست میں لینے کے وقت یا

پوچھ گچھ کے دوران، عمل پیرا ہونا ہوتا ہے۔ وہ دھمکی اور تشدد استعمال نہیں کر سکتے اور ان پر فرض ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے فرد کو اس کے حقوق کی معلومات دیں۔
پولیس پر زیادہ بھروسہ

عام طور پر پولیس کا شعبہ ان شعبہ جات میں سے ہے جس پر عوام کو بہت بھروسہ ہے۔ اگر کوئی پولیس کے برتاؤ سے غیر مطمئن ہے تو حکومتی وکلاء* سے شکایت کی جا سکتی ہے۔

جب حکومتی وکلاء ایک شکایتی کیس سے نپٹتے ہیں تو پولیس کا شکایتی بورڈ* جو ایک الگ ادارہ ہے، قریب سے کیس کے سلجھانے کے عمل میں شامل رہتا ہے اور اس حوالے سے حکومتی وکلاء پر اپنا اثرورسوخ ڈال سکتا ہے۔
قانون اپنے ہاتھ میں لینا ناجائز

قانون اپنے ہاتھ میں لینا، مثلا کسی کے تنگ کرنے کے عمل پر اسے جوابا مارنے کو، قانون اپنے ہاتھ میں لینا کہتے ہیں اور یہ قابل سزا ہے۔