Author Topic: مادری زبانوں کے ادباء و محققین کی سرکاری سرپرستی ناگزیر ہے  (Read 596 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

مادری زبانوں کے ادباء و محققین کی سرکاری سرپرستی ناگزیر ہے
کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوارنے مادری زبانوں کے ادباء شعراء و محققین کی سرکاری سرپرستی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت مادری زبانوں میں ابتدائی تعلیم کو لازمی قرار دیکر تعلیمی اداروں سمیت سیاسی و سماجی اداروں میں زبانوں سے متعلق آگاہی کے لئے سیمینارز کا انعقاد یقینی بنائے ۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی شناخت ،روایات ، تہذیب وتمدن کے تحفظ اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے حصول کیلئے صوبے میں آباد اقوام اجتماعی قومی جدوجہد کو اولیت دیں
۔ مادری زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے سے انسانی ارتقاء کے ساتھ زبان بھی ارتقاء پذیر رہتی ہے اور ادب تخلیق ہوتا ہے۔ صوبائی حکومت مادری زبانوں کے ادباء و شعراء و محققین کی سرکاری سرپرستی سمیت مادری زبانوں میں ابتدائی تعلیم کو لازمی قرار دینے سے متعلق اقدامات اٹھائے ۔
بیان میں انہوں نے سینئر قانون دان اور ماہر تعلیم میر محمد خان رئیسانی کی دوسری برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے نہ صرف بلوچستان میں پہلے لاء کالج کی بنیاد رکھی بلکہ انہوں نے ملک سے ون یونٹ کے خاتمے کی تحریک میں ایک قانونی ماہر کی حیثیت سے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ۔ان کی قانون اور تعلیمی شعبوں سمیت بلوچستان کی سیاست میں خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔
حوالہ: یہ خبر روزنامہ جنگ کوئٹہ ایڈیشن میں مورخہ 25 فروری 2019ء  کو شائع ہوئی
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"