Author Topic: بر طانیہ :15 فیصد طلبہ کی پہلی زبان انگر یزی نہیں ،اقلیتی طلبہ دگنے ہو گئے  (Read 2652 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

بر طانیہ :15 فیصد طلبہ کی پہلی زبان انگر یزی نہیں ،اقلیتی طلبہ دگنے ہو گئے   
لندن(جنگ نیوز) امیگرینٹس کے لیے لیبر کے کھلے دروازے کے باعث انگریزی ملک کے ریکارڈ تعداد میں طلبہ کی فرسٹ لینگویج نہیں۔ برطانوی اخبار ایکسپریس کے مطابق انگلینڈ کے کم از کم 8 لاکھ 30 ہزار طلبہ اپنی آبائی زبان پہلی زبان کے طور پر نہیں بولتے۔جن کا تناسب 7 میں ایک 15 فیصد سے زائد ہے۔جبکہ گذشتہ 10 برسوں میں نسلی اقلیتی طلبہ کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 10 فیصد لوکل ایجوکیشن ایریاز میں پرائمری سکول میں انگلش اب اقلیت میں ہے۔چار علاقوں میں کم از کم دو تہائی بچے انگریزی کو اضافی زبان کے طور پر بولتے ہیں۔منسٹرز کو وارننگ دی گئی ہے کہ تعداد میں اضافہ وسائل پر جو پہلے ہی کم ہیں اور دوسرے طلبہ کی تعلیم پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔یونینوں نے کہا ہے کہ انگریزی نہ بولنے والے ایک بچے پر سالانہ 30 ہزار پونڈ خرچ آ سکتا ہے۔تاہم سکول منسٹر جم نائٹ نے رائے دی کہ مسئلہ ان اساتذہ کا ہے جو بچے کی زبان نہیں بولتے۔ شیڈو امیگریشن منسٹر ڈیمین گرین نے کہا کہ حکومت پبلک سروسز پر امیگریشن کے اثرات پر غور کرنے کی ہماری پالیسی پر چلنے میں ناکام ہوگئی ہے جس کے سروسز پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دریں اثنا برطانوی اخبار میل نے کہا ہے کہ سات میں سے ایک طالبعلم انگریزی اپنی پہلی زبان کے طور پر نہیں بولتا کیونکہ نسلی اقلیتوں کے طلبہ کی تعداد دس سال کے دوران دوگنی ہوگئی ہے۔ حکومت کی سالانہ سکول شماری شائع ہوئی ہے جس سے بدلتے ہوئے برطانیہ کی تصویر ابھرتی ہے۔ملک کے بہت سارے علاقوں کے بچے انگلش پر مہارت نہیں رکھتے جس کا سبب تارکین ہیں۔