Author Topic: لیزر ٹیکنالوجی سے بغیر آپریشن تمام جلدی امراض کا علاج ممکن ہے، ماہر امراض جلد  (Read 3789 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female


لیزر ٹیکنالوجی سے بغیر آپریشن تمام جلدی امراض کا علاج ممکن ہے، ماہر امراض جلد
   
کراچی (شبانہ شفیق … اسٹاف رپورٹر) جلد کے امراض اور مسائل کے حل میں لیزر ٹیکنالوجی انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اس علاج کے ما بعد اثرات نہیں ہوتے اور نتائج مثبت نکلتے ہیں تاہم اس ٹیکنالوجی کے ذریعے علاج کروانے سے پہلے ضروری ہے کہ اس بات کی تحقیق کر لی جائے کہ آپ جس ڈاکٹر سے علاج کروانے جا رہے ہیں وہ ماہر امراض جلد کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی پوری مہارت رکھتا ہے یا نہیں کیونکہ ناتجربہ کار ڈاکٹر بیماری کو ختم کرنے کی بجائے مریض کو مزید مسائل سے دوچار کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف ماہر امراض جلد ڈاکٹر تسلیم ناخدا نے ”جنگ“ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات توجہ طلب ہے کہ پاکستان میں بیشمار ایسے کلینک کام کر رہے ہیں جو لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے کامیاب علاج کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ان کلینک کے اشتہارات سے متاثر ہو کر مریض جب ان کے پاس جاتے ہیں تو نتائج مثبت نکلنے کی بجائے منفی نکلتے ہیں۔ یوں ایک کارآمد ٹیکنالوجی کے بارے میں ملک میں ایک منفی رائے قائم ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ایسے تمام کلینک اور بیوٹی پارلر پر پابندی لگائے جو لیزر ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لیزر ٹیکنالوجی وہ جدید طریقہ علاج ہے جس کی بدولت اب بغیر آپریشن تمام جلدی مسائل یا بیماری کا علاج ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ عام افراد یا غریب اور متوسط طبقے کے لئے یہ ایک مہنگا علاج ہے تاہم اکثر بیماریوں میں مریض ایک طویل عرصے تک ڈاکٹروں کے زیر علاج رہتے اور مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں جن پر مجموعی طور پر ہزاروں روپے خرچ ہوجاتے ہیں۔ مزید یہ کہ نتائج منفی نکلتے ہیں اور دواؤں کے مابعد اثرات بھی ہونے لگتے ہیں جبکہ لیزر ٹیکنالوجی میں ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس جلدی امراض میں مبتلا ہر عمر کے افراد آتے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ وہ لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے بچوں کی جلد پر موجود پیدائشی نشانات یا جلدی بیماریوں سے لے کر خواتین کے چہرے پر ہونے والے مہاسوں، جھریوں اور رنگ گورا کرنے سمیت مختلف علاج کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مریضوں کو ادویات وغیرہ بھی تجویز کرتی ہیں۔ برص سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیزر کے ذریعے اس کا علاج بڑی حد تک کیا جا سکتا ہے لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ علاج کتنی جلدی شروع کروایا گیا۔ اگر مریض فوری طور پر آ جائے تو میرے لئے یہ ممکن ہوتا ہے کہ میں سفید داغوں کو باآسانی جلد کی رنگت سے ملا دوں لیکن اگر جسم پر سفید داغ زیادہ پھیل گئے ہوں تو لیزر کے ذریعے جلد کو یکساں رنگت دینا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا یہ دعویٰ ہرگز نہیں کہ لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے برص کا کامیاب علاج کرسکتی ہوں، ہاں میں یہ ضرور کرسکتی ہوں کہ اس مرض کی وجہ سے بدشکل ہونے والی جلد کو یکساں رنگ دے کر انسان کو خوش شکل بنا دوں۔ انہوں نے لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے علاج کے متعلق کہا کہ اس سلسلے میں ایک بات ضرور یاد رکھنی چاہئے کہ یہ ایک مہنگا علاج ضرور ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس علاج کے ما بعد اثرات نہیں ہوتے اور اس کے نتائج مثبت نکلتے ہیں۔
...................

شکریہ جنگ

Offline Dr. MAS

  • bis-group
  • Primary Group
  • *
  • Posts: 29
  • My Points +0/-0
No doubt the medical science is progressing day by day. New and modern technologies are introduced to coup with the medical problems which our patients are facing. But at the same time, about the side effects, contraindications and consequences, the patients are not informed properly. These modern weapons are definitely helpful, but when,  where and how these should be applied are not taken care of when treated the patients. Or limitations of these modern technologies are not given importance. The only thing which we are seeing that doctors are intended to use them for the benefit of their pocket in any way and not for benefit of patient’s health.

One of the example is of Dr. Saleem Ch. He had kidney stone and was gone under laser treatment to break the stone and to expel them from the body. Three or four times laser theraphy was perfomed. The consequent result was that his brain was got also affected. Although laser was performed on kidney but damage was also occurred on other body tissues.

After few months he was diagnosed with brain tumor or glyoma or something else because doctor unable to diagnosed it. He was again gone under gammaknife therapy at KARACHI. The most modern technique to remove blood clotting or tumour or etc. from the brain. In the process or side effect, bleeding was occurred and he is no more in this world. He was 40 years of age. The purpose of sharing my views was not that I am against laser therapy. My point is the use of laser is limited and it should not be used as first hand solution.