Author Topic: 3 فیصد آبادی کا 11 فیصد جیلوں میں بند ہے، تعلیمی پسماندگی کے باعث جرائم میں اضاف  (Read 2245 times)

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1

 یورپ سے
 
3 فیصد آبادی کا 11 فیصد جیلوں میں بند ہے، تعلیمی پسماندگی کے باعث جرائم میں اضافہ ہوتا ہے، لارڈ احمد
   
رادھرم (رپورٹ راجہ فریاد خان/ شفقت مرزا) لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ تعلیمی پسماندگی کے باعث جرائم میں اضافہ ہوتا ہے پاکستان کے بے شمار اداروں میں پی ایچ ڈی کوئی نہیں اسی وجہ سے پوسٹ گریجویشن کرنے والے بھی کمزور صلاحیتوں کے مالک ہیں اور ان کی تعلیمی بنیادیں انتہائی ناقص اور آگے بڑھنے کی صلاحیت سے عاری ہوتی ہیں۔ انہوں نے برطانیہ میں مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ پی ایچ ڈی کروانے کے لئے طالبعلموں کو سپانسر کریں۔ انہوں نے مساجد کمیٹیوں کو تجویز دی کہ جن مساجد کے اکاؤنٹ میں بیس ہزار پونڈ سے زائد رقم جمع ہو وہ پی ایچ ڈی سپانسر کرنے کا سلسلہ شروع کریں تو برطانیہ سمیت پاکستان میں مسلمان بچوں کے اندر تعلیمی انقلاب بپا ہو سکتا ہے۔ وہ رادھرم میں ڈاکٹر نبیل الرحمن کی جانب سے اپنے اعزاز میں عشائیہ میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کا بینکوں میں جمع پیسہ سود لینے کی بجائے اگر قوم کی بھلائی اور آنے والی نسلوں کی بہتری کے لیے استعمال کیا جائے تو اس سے جہاں ملک میں جہالت کے خاتمے میں مدد ہو گی وہاں جرائم بھی کم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چوری چکاری، ڈاکہ زنی اور نائف کرائم جیسے واقعات انڈر اچیومنٹ کے باعث ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ تین فیصد پاپولیشن کا گیارہ فیصد جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ذلت اور رسوائی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ انہوں نے برمنگھم، بریڈ فورڈ اور معروف شہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شرفا کے بیٹے بھی ڈرگز جیسے بزنس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برائیوں کے خاتمے اور جرائم کی کمی کے لئے تعلیم عام کرنا ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے شفیلڈ اور رادھرم کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گھر کے اندر 25 مساجد موجود ہیں اگر یہاں سے ہی تحریک شروع کی جائے اور سپلیمنٹری سکول شروع کئے جائیں تو انفراسٹرکچر کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ہے۔ حکومت برطانیہ اور مقامی کونسلوں سے درخواست کر کے نوجوان نسل کی بہتر تربیت اور خوشحالی کے لئے یہاں کے اداروں کو بعد دوپہر کھولنے پر مشورہ کیا جا سکتا ہے اور ان ہی اداروں کے اساتذہ کو پارٹ ٹائم لیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لئے کمیونٹی کے صاحب رائے لوگوں کو قدم اٹھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ایک وفد کے ہمراہ سوڈان روانہ ہو رہے ہیں جہاں برٹش مسلم امن مذاکرات شروع کریں گے جس میں حکومت، اپوزیشن، سول سوسائٹی اور دیگر اداروں کی معاونت حاصل ہے۔ برطانیہ میں آج بھی ہماری کمیونٹی موثر کردار ادا کر رہی ہے لیکن اسے مزید وسعت دینے اور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ لارڈ نذیر احمد نے حکومت کی جانب سے 42 دن زیر حراست رکھنے کے قانون کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس آف پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے 36 ممبران پارلیمنٹ نے مخالفت کی اور مسلمان ممبران نے حمایت کر کے خاص طور پر مسلمان کمیونٹی کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہاؤس آف لارڈز سے بل کی واپسی پر تمام حلقوں میں ایم پیز پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ اس جنگل کے قانون نما بل کی مخالفت کریں۔ ساؤتھ یارکشائر اینڈ انبرسائیڈ سے لیبر پارٹی کے امیدوار یورپین پارلیمنٹ رادھرم کے کونسلر چوہدری معروف حسین ایم بی ای نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ برطانوی مسلمان نوجوانوں کو سیاست میں حصہ لیتے ہوئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جو نوجوان آگے بڑھتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بعض ایم پی اردو اخبارات میں 42 دن کی مخالفت اور انگریزی اخبارات میں اس بل کی حمایت کرتے ہوئے دوغلی پالیسی کا شکار ہو کر کمیونٹی کے احساسات اور جذبات سے کھیلواڑ کر رہے ہیں۔ صدر تقریب حاجی غلام نبی نے اپنی مدد آپ کے تحت ناڑ متیال ازاد کشمیر میں شروع کئے گئے ماڈل سکول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لارڈ نذیر احمد اور کمیونٹی کا تعاون حاصل نہ ہوتا تو وہ اتنے بڑے پراجیکٹ کو مکمل کرنے میں دشواری محسوس کرتے۔ اعجاز فضل کشمیری نے کہا کہ اللہ کے دین سے دوری کے باعث مسلمان رنج و الم اور مصائب کا شکار ہیں۔ میزبان ڈاکٹر نبیل الرحمان نے لارڈ نذیر احمد کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ نمائندگی کا حق ادا کرنے والے ایسے ہی چند لوگ مزید سامنے آ جائیں تو ہماری کمیونٹی سربلند کر کے چل سکتی ہے۔ سماجی رہنما راجہ ولایت خان اور قاری ابرار حسین نے قومی یکجہتی اور نوجوان نسل کی دینی، دنیاوی تعلیم اور ذہنی نشوونما کے لئے سرجریاں شروع کرنے اور اصلاحی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔ آخر میں پاکستان مسلم سنٹر شفیلڈ کے چیئرمین چوہدری محمد علی، حاجی محمد رفیق، سابق ڈسٹرکٹ کونسلر صوفی محمد بشیر، حاجی محبوب حسین، برکت چوہدری، قاسم چوہدری، راجہ اشفاق کیانی، شبیر مغل، حاجی کرم الٰہی، محمد رفیق سہگل، اشفاق کیانی، چوہدری محمد اشرف اور حاجی صابر حسین نے مقامی قومی اور بین الاقوامی امور پر متعدد سوالات کئے۔




شکریہ جنگ

میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں