Author Topic: ڈنمارک میں نئے شہری بننے پر خوش آمدید welcome to Denmark  (Read 2318 times)

Offline علم دوست

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 1288
  • My Points +2/-1

Denmark

ڈنمارک میں نئے شہری بننے پر خوش آمدید

مکرمی نئے شہری


نئے ملک میں نئ زندگی شروع کرنا کافی ہلچل پیدا کرتا ہے۔ نئے انسانوں اور نئے نظاموں سے ملاقات ہوتی ہے، اقدار و افکار سے واقفیت ہوتی ہے جن سے ممکن ہے تم شناشہ نہ ہو خصوصا ابتدائی عرصے میں کافی چیلنج ہو سکتے ہیں جن کو عبور کرنا مشکل محسوس ہو سکتا ہے۔

یہ جو کتاب تمہارے ہاتھ میں ہے ہم نے تمہاری روز مرہ زندگی میں تھوڑی آسانی پیدا کرنے کے لیے لکھی ہے۔ اس کی شکل ڈینش معاشرے کے بارے میں ایک عمومی تصویر دکھانا ہے اور یہ کہ ڈنمارک میں نئے ہم شہری بننے کاکیا مطلب ہے۔

ظاہر ہے کہ ڈینش معاشرے کا ایک واضح اور یک طرفہ خاکہ نہیں پیش کیا جا سکتا۔ ڈنمارک دوسرے ممالک کی طرح ایک ہمہ جہت معاشرہ ہے جو کثیر اور مختلف سیاسی، سماجی، تہذیبی اور مذہبی افکار و نظریات کی نمائندگی کرتا ہے۔

ان ہما جہت امور کے آشکار ہونے کا انحصار اس پر ہے کہ ہمارے ہاں ڈنمارک میں معاشرتی یکجہتی ہو جس کی بنیاد چند بنیادی اقدار پر استوار ہو جیسے جمہوریت، فلاح، آزادی، مساوات اور انسانوں کے درمیان باہمی احترام جو جنس، عمر، رنگ اور نظریات سے بالا تر ہوں۔ ہر فرد کے فرائض اور حقوق ہیں اور ہر فرد نے قانون کی حدود کے اندر رہتے ہوئے مساویانہ طریقے سے معاشرے کی زندگی میں حصہ لینا ہے۔

ڈنمارک کا جمہوری نظام یہ عکاسی کرتا ہے کہ ملک میں نمائندگی کے اصول پر جمہوری حکومت ہے جہاں شہری آزادی سے علاقائی اور قومی الیکشن میں اپنے نمائندے چن سکتے ہیں۔ جمہوریت کا باالفاظ دیگر یہ مطلب بھی ہے کہ آزادی سوچ، آزادی اظہار، آزادی تشکیل تنظیمات ہے اور اپنے مذہب پر آزادی سے عمل کیا جا سکتا ہے۔

جمہوریت اور فیصلہ میں حصہ لینا بہر حال معاشرے کی ہر سطح پر ضروری ہے ۔ یہ ہر فرد پر معاشرے کے جمہوری امور میں حصہ لینے کی شرط عائد کرتا ہے۔ مثلا بلدیہ، مزدور یونین، سپورٹس کلب، رہائشی انجمن، جس بلڈنگ میں اقامت ہے اس کی بورڈ برائے مکین، بچوں کے سکول اور کنڈرگارڈن کی انتظامیہ میں۔

جمہوریت کے مساویانہ اور آزادانہ اصول ہر فرد اور خاندان کو اپنی خواہشات کے مطابق، اچھا ماحول فراہم کرنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ لیکن جمہوری اصول فرد کی آزادی اظہار پر کچھ حدود بھی عائد کرتے ہیں۔ ان حدود کا مقصد یہ ہے کہ کسی دوسرے کے ساتھ غیر منصفانہ برتاؤ نہ ہو اور کسی دوسرے کو نقصان نہ ہو۔

اس کا مثلا مطلب ہے کہ معاشرہ یہ قبول نہیں کرے گا کہ کسی کے ساتھ جنس، نسل، رنگ، مذہبی یا سیاسی نظریات، معذوری یا جنسی رجحان کی بنیاد پر تعصب برتا جائے۔ جس طرح معاشرہ یہ برداشت نہیں کرتاکہ کسی پر تشدد کیا جائے اور خواتین کو چیر پھاڑ والے ختنہ سے گزارا جائے۔ انسانوں اور گروپوں کے درمیان باہمی عزت اور سمجھ ڈینش معاشرے کے لیے بہت زیادہ اہم ہے۔

یہ کہ ڈنمارک ایک فلاحی معاشرہ ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہر فرد اپنی بساط کے مطابق اجتماعیت میں اپنا حصہ ڈالے مثلا تعلیم، ملازمت، ٹیکس دینے، اپنی فیملی کی کفالت کرنے کے ذریعے سے اس کے عوض اجتماعیت ہر فرد کی طرف امدادی ہاتھ بڑھا سکتی ہے اور معاشرے میں کمزور افراد کا خیال رکھ سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر فرد کو مفت ڈاکٹر اور ہسپتال کی مدد ملتی ہے اور عمر رسیدہ اور معذور افراد کو روزمرہ اوقات میں خاص مدد کا حق ہے۔ اس کے علاوہ مطلب یہ بھی ہے کہ وہ افراد جن کے پاس کام نہیں وہ ایک نظام فرائض اور حقوق کے تحت مالی مدد لے سکتے ہیں جو ا ن کو تعلیم حاصل کرنے یا کام کی منڈی میں قدم جمانے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

نئے اور پرانے شہریوں کے لیے، ہم سب کے لیے، یہ ایک چیلنج ہے کہ جمہوری اجتماعیت، فلاح اور انسانوں کے درمیان باہمی عزت کو برقرار رکھیں اور ترقی دیں۔

ڈنمارک میں ہمارا نظریہ ہے کہ جس ہمہ گیریت کو تم اور دوسرے افراد باہر سے ہمارے لیے لا رہے ہو وہ تازگی اور حرکت پذیری فراہم کر سکتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ تم فاعل ہو کر اس معاشرے میں شامل ہو گے جس کا تم اب حصہ ہو۔

ان الفاظ کے ساتھ ہم تمہیں ڈنمارک میں خوش آمدید کہتیں ہیں اور تمہارے یہاں گزر بسر کی بہتری کے لیے دعاگو ہیں۔
.........................


میں بہت عظیم ہوں جو کہ بہت ہی عظیم علمی کام کررہا ہوں