Author Topic: اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور کے پرنسپل علی ظہیر منہاس کا ابنارمل رویہ  (Read 2324 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

اسلامیہ کالج سول لائنز لاہور کے پرنسپل علی ظہیر منہاس کا ابنارمل رویہ
   
بہت دنوں سے لاہور کے اخبارات میں اسلامیہ کالج سول لائنز کے پرنسپل علی ظہیر منہاس صاحب کے ابنارمل رویئے کے بارے میں خبریں شائع ہو رہی تھیں، جن کے مطابق شعبہ اردو کے چھ اساتذہ ان کی مشق ستم کا نشانہ بنے ہوئے تھے، ان میں سے ایک پر تو پرنسپل موصوف نے خود ہاتھ اٹھایا جس پر اس معصوم سے مزاح نگار پروفیسر نے بے بسی کے عالم میں رونا شروع کر دیا، ایک دوسرے استاد کی پٹائی اپنے ایک کلرک کے ہاتھوں کرائی گئی، یہ استاد ملک کے معروف شاعر اور ادبی کالم نگار بھی ہیں۔ ان پے در پے زیادتیوں کے ردعمل کے طور پر ملک کے نامور کالم نگاروں نے اپنے کالموں میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمدشہباز شریف کی توجہ اساتذہ کی توہین کے اس پہلو کی طرف مبذول کرائی اور صوبے کے منصف مزاج وزیراعلیٰ سے اس ابنارمل پرنسپل کے تبادلے کا مطالبہ کیا جس کی سرپرستی مظلوم اساتذہ کے مطابق سی ایم ہاؤس میں بیٹھا ایک ڈپٹی سیکرٹری علی بہادر اور محکمہ تعلیم کے کچھ دوسرے لوگ کر رہے تھے ۔اس پر وزیراعلیٰ نے بروقت صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ایک انکوائری کمیٹی مقرر کر دی مگر آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ اس کمیٹی نے دس دن گزرنے کے باوجود انکوائری کی ابھی ابتداء تک نہیں کی یعنی اساتذہ کے بیانات تک نہ لئے اور محکمہ تعلیم نے اس مقدمے کا جو فیصلہ سنایا، وہ اپنی نوعیت کا ایک ایسا عجیب و غریب فیصلہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی یعنی محکمہ تعلیم کے کار پردازان نے چھ کے چھ شکایت کنندگان کو اٹھا کر لاہور سے باہر پھینک دیا اور پرنسپل کی تقرری اسلامیہ کالج سول لائنز سے چار چھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع شالیمار کالج میں بطور پروفیسرکر دی ہے، غالب# نے شاید اسی موقع کے لئے کہا تھا:
میں نے کہا کہ بزم ناز غیر سے چاہئے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں
اس ”عدل جہانگیری“ کا نشانہ بننے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ ڈی پی آئی پنجاب عبد الرزاق چیمہ نے انہیں پہلے سے متنبہ کر دیا تھا کہ اگر پرنسپل پر کوئی آنچ آئی تو اس سے پہلے تم لوگوں کو دربدر کرنے کے لئے تمہارے تبادلے لاہور سے باہر کروں گا تاہم چیمہ صاحب اس الزام کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ احکامات ”اوپر“ سے آئے ہیں۔
میں یہ بات سو فیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ کے علم میں لائے بغیر ان عناصر نے کیاہے جو وزیراعلیٰ کی ڈسپلن، میرٹ اور کارکردگی کے حوالے سے ان کی سخت گیر پالیسی سے نالاں ہیں۔ ایک طرف کچھ انگریزی اخبارات میں وزیراعلیٰ کے کارناموں کو دھندلانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو دوسری طرف یہ عناصر اپنے عمل سے ان کی نیک نامی کو اپنی بدنیتی کے چھینٹوں سے داغدار کرنے کی کوشش میں مشغول ہیں، میاں شہباز شریف ایک بار نہیں متعدد بار اس امر کا اظہار کر چکے ہیں کہ ناانصافیوں کی یلغار نے ملک میں طالبانائزیشن کو فروغ دیا چنانچہ یہ ممکن ہی نہیں کہ متذکرہ ناانصافی ان کے علم میں آئی ہو اور یہ کالم انہیں صورتحال سے مطلع کرنے کے لئے لکھا جا رہا ہے۔
پرنسپل علی ظہیر منہاس نے افسوسناک رویہ اپنے کالج اساتذہ کے ساتھ کوئی آج نہیں اپنایا بلکہ ان کی شہرت شروع ہی سے ایک ابنارمل شخص کی ہے۔ 27نومبر 2008ء کو وزیراعلیٰ کے پولیٹیکل سیکرٹری جناب قمرالزمان نے سیکرٹری ایجوکیشن کالجز پنجاب کو ایک خط میں مطلع کیا کہ علی ظیہر منہاس کے بارے میں شکایات موصول ہو رہی ہیں چنانچہ اسلامیہ کالج سول لائنز میں بطور پرنسپل ان کی مستقل تقرری سے پہلے اس کے سروس ریکارڈ کو ضرور مدنظر رکھا جائے اسی طرح ڈی پی آئی پنجاب نے 3مئی 2007ء کو پرنسپل مذکور کی لڑائی جھگڑے سے متعلق ایک انکوائری کی رپورٹ میں موصوف کو کسی بھی انتظامی عہدے کے نااہل قرار دیا۔ معاملہ صرف ان کے متشددانہ رویے تک محدود نہیں ہے بلکہ نصابی کمیٹی کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر پرویز اختر نے 27فروری 2007ء کو ایڈیشنل ڈائریکٹر پبلک انسٹرکشن پنجاب کو ایک تفصیلی رپورٹ بھیجی جس میں کچھ ایسے واقعات بیان کئے گئے جن کا ذکر اخلاقی طور پر یہاں مناسب نہیں تاہم اس رپورٹ کے آخر میں لکھا گیا ”نصابی کمیٹی کو یہ خدشہ ہے کہ اگر ان کا تقرر بطور مرتب پرچہ یا صدر ممتحن یا نائب ممتحن کیا گیا تو مارکنگ کے دوران ان کی موجودگی بورڈ کے لئے انتظامی مسائل پیدا کرسکتی ہے“۔
ایک شخص جسے اس کی ملازمت کے دوران مسلسل کسی انتظامی اور نصابی ذمہ داری کے نااہل قرار دیا جا رہا ہے اور جس نے حال ہی میں معزز اساتذہ پر خود ہاتھ اٹھایا اور اپنے کلرک سے پٹوایا، کیا انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ مظلوموں کی فریاد کا جواب ان کے لاہور سے باہر تبادلوں کی صورت میں دیا جائے اور ظالم کو، وہ بھی باامرمجبوری صرف چند کلو میٹر کے فاصلے پر منتقل کرکے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے؟ وزیراعلیٰ کو اس معاملے میں اپنی روایتی انصاف پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف مذکورہ پرنسپل نہیں اس کے سرپرستوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنا چاہئے۔نیز مظلوم اساتذہ کو پوری عزت و تکریم کے ساتھ واپس ان کی سیٹوں پر بھیجا جانا چاہئے۔ پنجاب کے لوگ پنجاب کے وزیراعلیٰ سے اسی اقدام کی توقع رکھتے ہیں۔
      شکریہ جنگ
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"