Author Topic: انگلینڈ کے چرچ سکولوں میں مسلم طلبہ کی کثیر تعداد داخل  (Read 1562 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

 
انگلینڈ کے چرچ سکولوں میں مسلم طلبہ کی کثیر تعداد داخل
   
لندن (جنگ نیوز) انگلینڈ کے چرچ سکولز میں مسلمان طلبہ کی کثیر تعداد داخلے حاصل کررہی ہے۔ انگلش شہروں کے بیشتر چرچ سکولز میں نصف سے زائد تعداد میں مسلم طلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ درجن بھر سے زائد سکولز میں ان کی تعداد 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ بلیک برن برمنگھم بریڈ فورڈ، اولڈہیم اور لندن کے پانچ سکولز میں مسلم طلبہ کی تعداد 99 فیصد جبکہ بلیک برن کے دو اور ڈیوز بری کے ایک سکول میں مسلم طلبہ کی تعداد سو فیصد ہے۔ برطانوی اخبار ٹائمز کے مطابق بریڈ فورڈ میں ایک سابق سکول گورنر نے متنبہ کاے کہ اس کے شہر میں کچھ کرسچن فیملیز نے اپنے بچوں کے لیے سیکولر سکولز کا انتخاب کیا کیونکہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ چرچ سکولز مسلم طلبہ کی کثیر تعداد کے باعث ان کے بچے تنہا ہوجائیں گے۔ چرچ چیف ایجوکیشن آفیسر دی ریو جان اینسورتھ نے کہا کہ کرسچن مشن کے سکولز باعث اعزاز و افتخار ہیں جو کمیونٹی کی سروس کا ایک اچھا روٹ ہے اس چرچ ایجوکیشنل سروس کا مقصد غریب بچوں کے لیے سکول قائم کرنا تھا چاہے ان کا تعلق کسی سے بھی ہو ان چرچ سکولز میں اب مسلم طلبہ کی اکثریت زیر تعلیم ہے اور چرچ لوگوں کو ان کی ضروریات فراہم کررہا ہے اور یہ سکول فیتھ کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مسلم والدین سیکولر سکولز کی بجائے کرسچن چرچ سکولز کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اب کرسچن ان سکولز سے آؤٹ ہورہے ہیں۔ بریڈ فورڈ کے گرلنگٹن ایریا کے چرچ سکول میں رتھ ویسٹن چار سال گورنر رہی جہاں 96 فیصد مسلم طلبہ ہیں۔ ویسٹن نے جو کرسچن تھیالوجسٹ ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو چرچ سکول میں داخل کروایا کیونکہ وہ ملٹی کلچر ازم چاہتی تھی لیکن تین ماہ بعد ہی اسے وہاں سے نکال لیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ سکول میں اپنے مذہب کلچر اور زبان والی کی واحد لڑکی تھی۔ اس کے کئی ہمسائے اپنے بچوں کو سیکولر سکول میں تعلیم کے لیے بھیجتے ہیں جو ان کے گھروں سے 15 منٹ کی پیدل مسافت پر ہے۔ بلیک برن ڈالیوسیس کے ڈائریکٹر آف ایجوکیشن وان پیٹر بلارڈ نے کہا کہ چرچ آف انگلینڈ ہمیشہ کمیونٹی کے لیے سکولز فراہم کرتا ہے، ہم نے کبھی صرف چرچ جانے والے بچوں کے لیے سکول فراہم نہیں کیے اور یہ صورت حال 200 سال سے جاری ہے اور ہم اس طریقہ کار کو تبدیل نہیں کریں گے۔


شکریہ جنگ