Author Topic: تعلیمی بورڈز کو میٹرک امتحانات میں ڈیوٹی کیلئے عملہ کی کمی کا سامنا  (Read 1014 times)

Offline sb

  • Good Member Group
  • Hero Member
  • **
  • Posts: 29120
  • My Points +5/-0
  • Gender: Female

تعلیمی بورڈز کو میٹرک امتحانات میں ڈیوٹی کیلئے عملہ کی کمی کا سامنا
ملتان: تعلیمی بورڈز کو یکم مارچ سے شروع ہونے والے میٹرک سالانہ امتحانات 2019ءمیں ڈیوٹی کے لئے عملہ کی کمی کا سامنا ہے،بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ بعض ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز تعاون نہیں کررہی ،
جس سے میٹرک سالانہ امتحانکا انعقاد میں مشکلات کا سامنا ہے،بتایا گیا ہے کہ تعلیمی بورڈزنے سیکرٹریتعلیم پنجاب کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ مختلف اضلاع کے سکول سربراہان ان سے تعاون نہیں کر رہے اور سکولوں میں امتحانی سنٹر بنانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
 اس کے ساتھ ساتھ جن اساتذہ نے امتحانات میں بطور نگران فرائض سرانجام دینے ہیں انہیں شوکاز نوٹسز جاری کئے جا رہے ہیں کہ جو بھی امتحانیڈیوٹیمیں شامل ہوگا اس کےخلاف کارروائی ہوگی،سیکرٹری تعلیم کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس صورت حال کا فوری نوٹس لیں ۔
حوالہ: یہ خبر روزنامہ جنگ پشاور ایڈیشن میں مورخہ 16 فروری  ، 2019ء کو شائع ہوئی
If you born poor, its not your fault....But if you die poor, its your fault...."Bill Gates"

Offline fatimakhan

  • Newbie
  • *
  • Posts: 32
  • My Points +0/-0
  • Gender: Female

تعلیمی بورڈز کو میٹرک امتحانات میں ڈیوٹی کیلئے عملہ کی کمی کا سامنا
ملتان: تعلیمی بورڈز کو یکم مارچ سے شروع ہونے والے میٹرک سالانہ امتحانات 2019ءمیں ڈیوٹی کے لئے عملہ کی کمی کا سامنا ہے،بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ بعض ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز تعاون نہیں کررہی ،
جس سے میٹرک سالانہ امتحانکا انعقاد میں مشکلات کا سامنا ہے،بتایا گیا ہے کہ تعلیمی بورڈزنے سیکرٹریتعلیم پنجاب کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ مختلف اضلاع کے سکول سربراہان ان سے تعاون نہیں کر رہے اور سکولوں میں امتحانی سنٹر بنانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
 اس کے ساتھ ساتھ جن اساتذہ نے امتحانات میں بطور نگران فرائض سرانجام دینے ہیں انہیں شوکاز نوٹسز جاری کئے جا رہے ہیں کہ جو بھی امتحانیڈیوٹیمیں شامل ہوگا اس کےخلاف کارروائی ہوگی،سیکرٹری تعلیم کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس صورت حال کا فوری نوٹس لیں ۔
حوالہ: یہ خبر روزنامہ جنگ پشاور ایڈیشن میں مورخہ 16 فروری  ، 2019ء کو شائع ہوئی
Can anyone apply for duty?