Author Topic: اٹھارویں ترمیم کے تحت نصاب کی تیاری کا کام صوبوں کو دے دیا گیا  (Read 1283 times)

Offline AKBAR

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 4924
  • My Points +1/-1
  • Gender: Male
    • pak study

اٹھارویں ترمیم کے تحت نصاب کی تیاری کاکام صوبوں کو دے دیاگیا، اساتذہ ہماری نسلوں کے نگراں ہیں    

اسلام آبا (اے پی پی) وفاقی وزیر تعلیم سردار آصف احمد علی نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت غیر دانستہ طور پر نصاب کی تیاری کا کام صوبوں کو دیدیا گیا ہے، پاکستانیوں کو اگر ایک قوم بنانا ہے تو نصاب قومی ہونا چاہیے، اس معاملے کے حل کیلئے تعاون کیا جائے، اسلام آباد کے 10 تعلیمی اداروں کو مختلف شعبہ جات میں اہم خدمات سر انجام دینے والی شخصیات کے نام سے منسوب کیا جائے،
 مدارس میں زیر تعلیم 25 لاکھ طالب علموں کو تعلیمی نظام کے تحت لایا جائے، وفاق المدارس نے اس ضمن میں سفارشات سے اتفاق کیا ہے، یہ سفارشات نئے قانون کیلئے جلد کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔ وہ پیر کو یہاں وفاقی نظامت تعلیمات کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کو رول ماڈل بنانے کیلئے حکومت کا اقدام انتہائی اہم ہے اس کے کسی صوبے پر اثرات نہیں ہوں گے، یہ حکومت کے ویژن کے مطابق اور تعلیمی پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکساں نظام تعلیم کے لئے ہماری ٹیم نے بڑی محنت کی ہے، اسلام آباد کے اساتذہ سے نہ تو ہڑتالیں کیں اور نہ ہی احتجاج کیا، ہم خوش اسلوبی سے مشاورت کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ ہماری آنے والی نسلوں کے نگران ہیں جب تک ان کو سہولتیں نہیں دی جائیں گی، بہتری ممکن نہیں۔
 وزیر تعلیم نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم پاس کرتے ہوئے غیر دانستہ طور پر نصاب کی تیاری کا کام صوبوں کو دیا گیا ہے، اگر ہمیں پاکستانیوں کو ایک قوم بنانا ہے تو نصاب قومی ہونا چاہیے، ورنہ 10 دس سال بعد ہم بلوچی، سندھی، پنجابی اور پٹھان رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے نام اعداد پر ہیں ان کو تبدیل کر کے تحریک پاکستان مصوری، ادب، شاعری اور تعلیم کے شعبہ میں کردار ادا کرنے والی شخصیات کے نام سے منسوب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس و ٹیکنیکل ایجوکیشن اپنی استعداد کے مطابق نہیں چل رہا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اس سنٹر کو سائنس و ٹیکنالوجی کا بہترین سنٹر بنا کر چلانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ طالب علموں میں وفاقیت پیدا کرنے اور ہم آہنگی کیلئے فیڈریشن پبلک سکول کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں 50 فیصد سکالرشپس اور 50 فیصد سیلف فنانس پر داخلے دیئے جانے چاہئیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ہمارے ملک میں 25 لاکھ طالب علم وفاق المدارس کے زیر انتظام مدارس میں زیر تعلیم ہیں جنہیں ہم نے تعلیمی نظام سے باہر رکھا ہے ان بچوں کو سسٹم میں لانے کی ضرورت ہے تاہم یہ کام جبر یا دھونس سے نہیں مشاورتی عمل سے کیا جانا چاہیے۔
 وفاق المدارس سے اس حوالے سے ہماری بات چیت ہوئی ہے اور انہوں نے اس سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کیلئے نیا قانون لانے کیلئے کابینہ کے سامنے اپنی سفارشات پیش کریں گے۔