Author Topic: طالب علموں کا عالمی دن ، ملکی تعلیمی اداروں میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تع  (Read 3941 times)

Offline iram

  • Editorial board
  • Hero Member
  • *****
  • Posts: 3849
  • My Points +16/-3
  • Gender: Female
طالب علموں کا عالمی دن ، ملکی تعلیمی اداروں میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ
    
لاہور (رپورٹ … نوید طارق) پرائمری اسکولوں اور آرٹس اینڈ سائنس کالجوں میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے بڑھ چکی ہے۔ 2001-11 کے دوران تمام سطح کے تعلیمی اداروں (سوائے پروفیشنل کالجوں کے) میں طالبات کی تعداد میں 56.8 سے 60.0 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مذکورہ عرصے میں لڑکیوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ سیکنڈری کی سطح پر 600 اور لڑکوں کی تعداد میں پروفیشنل کالجز میں 2.53 فیصد ہوا۔ دس برس پہلے پرائمری کے مقابلے میں یونیورسٹیوں میں پہنچنے والے طالب علموں کی تعداد 0.7 سے بڑھ کر 2010-11 میں 2.7 فیصد ہوچکی ہے۔ برطانیہ میں زیر تعلیم 54 فیصد غیر یورپی طالب علموں کا تعلق پاکستان سمیت صرف 6 ممالک سے ہے۔ 9/11 کے دہشت گرد حملوں کے بعد (2001-10) سے امریکہ میں پاکستانی طالب علموں کی تعداد میں 65.5 فیصد کمی آئی ہے
جب کہ 2004-08ء کے دوران 42 ہزار طالب علموں نے برطانوی تعلیمی اداروں میں داخلہ لیا، 71 فیصد پوسٹ گریجویٹ اور 29 فیصد انڈر گریجویٹ سطح پر داخل ہیں۔ آسٹریلیا میں پاکستانی طالب علموں کی تعداد میں ایک برس کے دوران 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ”جنگ“ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے طالب علموں کے عالمی دن کے موقع پر وزارت تعلیم اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعداد و شمار کا جو تجزیہ کیا ہے اس کے مطابق 2001-02ء کے مقابلے میں 2010-11ء میں پرائمری کی تعلیمی سطح پر لڑکیوں کی تعداد میں 78.9 فیصد اضافہ اور لڑکوں میں 1.9 فیصد کی کمی ہوئی،

 مڈل میں یہ اضافہ بالترتیب (لڑکیاں اور لڑکے) 56.8 اور 36.7، ہائی 73.3 اور 65.8، سیکنڈری 60.0، اور 157.3، آرٹس اینڈ سائنس کالج 76.1 اور 154.2، پروفیشنل کالجز میں لڑکیوں کی تعداد میں 44.8 فیصد کمی جبکہ لڑکوں کی تعداد میں 253 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یونیورسٹی کی سطح پر لڑکیوں کی تعداد 412.1 اور لڑکوں کی 234.7 فیصد بڑھی۔ مذکورہ عرصے میں مختلف تعلیمی سطحوں پر زیر تعلیم کل طالب علموں میں سے لڑکیوں کی شرح پرائمری میں 40.3 سے بڑھ کر 55.2، مڈل 39.4 سے بڑھ کر 42.7، ہائی 40.9 سے بڑھ کر 42، سیکنڈری 18.1 سے بڑھ کر 37.5، آرٹس اینڈ سائنس کالج 48.9 سے بڑھ کر 60، پروفیشنل کالجز 49.3 سے کم ہو کر 13.2 جبکہ یونیورسٹی کی سطح پر زیر تعلیم تمام طالب علموں میں سے لڑکیوں کی فیصدی شرح 36.8 سے بڑھ کر 47.1 فیصد ہوچکی ہے۔ 2001-02 میں تمام سطح کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے کم تھی لیکن ایک دہائی بعد پرائمری میں زیر تعلیم کل طالب علموں میں سے 55 فیصد لڑکیاں اور 45 فیصد لڑکے جبکہ آرٹس اینڈ سائنس کالجوں میں 60 فیصد لڑکیاں اور 40 فیصد لڑکے ہیں۔ 2001-02 میں پرائمری کی سطح کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالب علموں کی نسبت 0.7 فیصد یونیورسٹیوں میں داخل تھے

جب کہ 2010-11ء میں 2.7 فیصد طالب علم جامعات میں پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ 10 سال پہلے لڑکیوں میں یہ شرح 1.73 اور لڑکوں میں 2 فیصد تھی جو اب بڑھ کر بلا ترتیب 5 اور 6.9 فیصد ہوچکی ہے۔ پاکستانی طالب علموں کی ایک بڑی تعداد غیر ممالک میں زیر تعلیم ہے، برٹش کونسل کے مطابق برطانیہ میں جن 6 غیر یورپی ممالک کے 54 فیصد طالب علم زیر تعلیم ہیں ان میں پاکستان ایک ہے۔ ہائر ایجوکیشن اسٹیٹس ٹک ایجنسی کے مطابق 2009-10ء میں برطانیہ میں 10420 پاکستانی طالب علم زیر تعلیم تھے جن میں سے 71 فیصد پوسٹ گریجویٹ اور 29 فیصد انڈر گریجویٹ کی سطح پر زیر تعلیم ہیں۔
شکریہ جنگ